حضرت شاہ ابو الخیر نولکھ ہزاری شاہ کوٹی سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محترم جناب سید شریف احمد شرافت قادری نوشاہی مصنف،شریف التو اریخ، و دیگر کتب کثیرہ نے حضرت شاہ ابو الخیر نولکھھ ہزاری سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں راقم کو جو معلومات فراہم کی ہیں من وعن درج ذیل ہیں۔
شاہ ابو الخیر رحمتہ اللہ علیہ کے والد کے نام سید عمر تھا،بخاری نسب کے سادات سے تھے،نولکھ ہزاری کی وجہ تسمیہ یہ ہے،سننے میں آیا ہے کہ آپ نے اپنی عمر میں نو لاکھ اور ایک ہز ار مرتبہ کلام اللہ شریف ختم کیا اسی لیئے آپ اس نام سے مشہور ہوئے۔
بیعت طریقت:
آپ کی بیعت حضرت شیخ عبد الجلیل چوہڑ بندگی سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ سے تھی،وہیں سے خلافت پائی، مجاوران شاہ ابو الخیر رحمتہ اللہ علیہ بتاتے ہیں کہ آپ کی ارادت سلسلہ مد اریہ میں شاہ میٹھ گداری سے تھی ممکن ہے کہ آپ کو ان سے بھی فیض پہنچا ہو۔
سفر ساند ل بار:
منقو ل ہے کہ جب شاہ ابوالخیر رحمتہ اللہ علیہ کو اپنے مرشد صاحب کی طرف سے خلافت ملی اور آپ کوحکم ہواکہ علاقہ سا ندل بار میں جاکر لوگوں کو اپنے فیض سے بہرہ ور کرو تو لاہور سے رخصت ہوکر روانہ ہوگئے اور آپ نے ایک بز خالہ پالا ہوا تھا جہاں جاتے اس کی بھی اپنے ساتھ رکھتے،آپ صائم الدہر رہتے تھے،چلتے چلتے آپ تلو نڈی میں پہنچے وہاں ایک بھٹی نے جو اس وقت علاقہ کا سر دار تھا آپ کا بز خالہ غصب کرکے ذبح کرکے کھا لیا آپ نے اس کے حق میں فرمایا کہ سر داری اس سے چھن جائے گی اور اس کی اولاد بالکل کم ہوگئی اور غیر مالک اور مفلس ہوں گے، جب آپ گاؤں سے باہر نکلے تو ایک لڑکا مویشی چرارہا تھا اس کو پو چھا تیر ا کیا نام ہے اور کون ہے، اس نے عرض کیا کہ میرا نام بلا رہے اور قوم بھٹی سے ہوں اور گاؤں کے سر دار کے مویشی چرا کر روٹی کھا تا ہوں، شاہ صاحب نے فرمایا کہ میں نے بارہ سال کا روزہ رکھا ہوا تھا، آج اس کا یوم افطار ہے میرا روزہ تم افطا ر کرو اس نے بصد خوشی حکم قبول فرمایا اور گھر جاکر اپنی بوڑھی والدہ سے ماجرہ بیان کیا کہ ایک درویش مرد تشریف لائے ہیں ان کےلیئے کھانا تیا ر کرو، اس کے پاس صرف سوت کی ایک اٹی تھی وہ اس نے کالو کھتری کی دوکان پر جاکر فروخت کی اس کی قیمت سےر وٹی کےلیئے آٹا گڑ وغیرہ خریدا اور روٹی پکائی،بلا ر نے وہ روٹی شاہ صاحب کے حضور میں جاکر پیش کی، آپ نے شام کے وقت اس سے روزہ افطا ر کیا اور اس کو دعادی کہ اے بلار اس علاقہ کی سر داری ہم نے تم کو دلادی ہے جس قدر اراضی کے گرد تم اپنا گھو ڑا دو ڑ الو وہ سب تم کو مل جائے گی چنا نچہ اس نے بارہ کو س میں اپنا گھو ڑا پھیرا تو وہ زمین اس کو مل گئی اور رائے بلار بھٹی اپنے علاقہ کا سردار ہوگیا اب تک ان تمام مواضعا ت کے بھٹی مثلاً کوٹ حسین بھٹہ،عیسی خیر پور،خونی لکھی والا، میر پور وغیرہ سب اس کی اولاد سے مالک و سردار ہیں اور سالانہ شاہ ابوالخیر رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر شاہ کوٹ میں حاضری دیتے ہیں۔
گر ور نانک کی ولادت:
کالو کھتری ساکن تلو نڈی جو قوم بھٹی کا دھٹر وائی تھا اس نے جب شاہ صاحب کی تشریف آوری اور رائے بلار کے حق میں دعا کرنا سنا تو وہ بھی حاضر خدمت ہوا اور عرض کی کہ شاہ صاحب میرے ہاں کوئی اولاد نہیں آپ میرے حق میں دعا فرمائیں چنا نچہ آ پ نے اس کو بشارت دی کہ خدا تعالیٰ تمہارے ہاں لڑکا عطا کرے گا اس کا نام نانک رکھنا وہ درویش آدمی ہوگا اور اس کا نام زمانہ میں مشہور ہوگا،چنا نچہ اس کے بعد کالو کھتری کے ہاں نانک پیدا ہوئے، جو بعد میں لبنام گورو نانک یا بابا نانک مشہور ہوئے اور شاہ ابو الخیر رحمتہ اللہ علیہ کی پیش گوئی حرف بہ حرف پوری ہوئی۔
رائے بلار بھٹی نے اپنی مملو کہ زمین سے اٹھا رہ ہزار گھما ؤں زمین بابا نانک کودے دی اس غرض سے کہ یہ میرا پیر بھائی ہے اور ہم دونوں ایک ہی بزرگ یعنی شاہ ابوالخیر نولکھ ہزاری رحمتہ اللہ علیہ کے مرید ہیں چنانچہ آج تک وہ زمین گور دو ارہ ننکانہ صاحب کے نام متو ارث چلی آتی ہے، رائے بلار بھٹی کا بیٹا رائے بھو یہ بھٹی بھی اپنے باپ کی جا نشینی میں علاقہ کا سردار گز را ہے۔
نوٹ: یہ تمام واقعات بھٹیو ں کے دیہات میں عام زبان زد ہیں اور متو ترات سے ہیں اگر چہ کسی کتاب میں یہ واقعات نہیں دیکھے گئے مگر بحکم۔ما،گھر والے کو اپنے گھر کے حالات کا سب سے زیادہ علم ہوتا ہے،رائے بلار بھٹی کی اولاد کے سینکڑوں افراد اپنے آباؤ اجداد کی روایات سے یہ واقعات بیان کرتے ہیں، واللہ علم با لصوابسید شریف احمد شرافت نوشاہی کان اللہ ۱۳ مئی ۱۹۶۹ء
تذکرہ قطبیہ ،مصنفہ شیخ جمال الدین ابوبکر میں تحریر ہے کہ شاہ ابو الخیر بن سید عمر حسینی سلطان التا رکین شیخ مدار کے مرید وں میں سے تھے، ان پر عالم بے خودی ہر وقت طاری رہا کرتی تھی، آپ کے پیر و مرشد نے فرمایا کہ ان کو حضرت شیخ عبد الجلیل چوہڑ بند گی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں لے جاؤ چنا نچہ آپ کو حضرت قطب عالم رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں لایا گیا تو جو نہی آپ نے دست مبارک سے ان کا کان پکڑاآپ کے ہوش و حواس قائم ہوگئے، آپ مزید کہتے ہیں کہ جب سلطان بہلول لودھی نے اپنی دختر نیک حضرت قطب عالم رحمتہ اللہ علیہ کے نکاح میں دے دی تو اس کے جہیز میں بہت سے مواضعات دیئے گئے جن میں رسول کوٹ آپ نے قبول فرمایا بلکہ وہاں جاکر مقیم بھی ہوگئے مگر بعد میں آپ پھر لاہور میں تشریف لے آئے اور یہ علاقہ حضرت شاہ ابو الخیر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے سپرد کر آئے، یہ قصبہ موجود سانگلہ ہل شہر سے بارہ میل کے فاصلے پر ہے، مزید حالات کےلیئے تاریخ جلیلہ مؤلفہ غلام دستگیر نامی ملا حظہ فرمائیں۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)