/ Thursday, 28 March,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(298)  تلاش کے نتائج

حضرت امام احمد بن حنیفہ

حضرت امام احمد بن حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبود بزازی

حضرت شیخ عبود بزازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

امام احمد بن حنبل

حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: احمد۔ کنیت:ابو عبداللہ۔لقب: مجدد الاسلام،شیخ الاسلام،امام السنۃ۔ سلسلۂ نسب  اس طرح ہے:  حضرت امام احمدبن  محمد بن حنبل بن ہلال بن اسدبن ادریس بن عبداللہ بن حیان بن عبداللہ بن انس بن عوف بن قاسط بن مازن بن شیبان بن ذہل بن ثعلبہ بن عکابہ بن صعب بن علی بن بکر  بن وائل بن قاسط بن ہنب بن اقصی بن دعمی بن جدیلہ بن اسد بن ربیعہ بن نزار بن معد بن عدنان شیبانی مروزی۔(محدثینِ عظام حیات وخدمات: 289)۔ امام احمد کا خاندان خالص عرب تھا۔ ان کے اجداد بصرہ میں آباد تھے۔ دادا حنبل خراسان کے گورنر تھے۔ اس لئے یہ خاندان’’مرو‘‘(قدیم خراسان کی ایک ریاست، اور موجودہ ترکمانستان کہلاتاہے)میں آباد ہوگیا۔ والد محمد بن حنبل ایک سپاہی تھے جو قومی شرافت اور علم حدیث کے امین تھے۔ 164ھ میں مرو سے ترک وطن کرکے بغداد آگئے۔۔۔

مزید

امام حسن عسکری

امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ نام ونسب: اسم گرامی: حسن بن علی۔کنیت:ابو محمد۔القاب: زکی،سراج،خالص،عسکری۔امام حسن عسکری  سے ہی  مشہور ہیں۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے: حضرت امام حسن عسکری بن امام محمد تقی بن امام محمد نقی بن امام علی رضا بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن امام حسن بن علی المرتضی۔رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔آپ کی والدہ محترمہ ام وَلد تھیں۔ والدہ محترمہ کا اسم گرامی سوسن تھا۔(خزینۃ الاصفیاء قادریہ:119/سفینۃ الاولیاء:45) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 8/ ربیع الثانی 232ھ،مطابق 3/دسمبر846ء بروز پیر،مدینۃ المنورہ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم:  جملہ حالات میں مثل اپنے آبائے کرام رضی اللہ عنہم کے تھے، اللہ تعالیٰ نے طفولیت میں ہی اِن کو ولایت و کرامت و کمال علم و عقل و فہم و فراست عطا فرمادیاتھا۔مراۃ الاسرار میں لکھا ہے۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابونصر صیلادی کوفی

حضرت شیخ ابونصر صیلادی کوفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

ابو اسحاق خواص

حضرت ابو اسحاق خواص رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کی کنیت ابواسحاق تھی۔ بغداد کے رہنے والے تھے ہمیشہ جذب و صحو اور سکر کی کیفیت میں رہتے تھے، خاصان درگاہ الٰہی میں بلند مقام پر تھے۔ سیّد جنید بغدادی اور حضرت ابوالحسن نوری کے معاصرین اور احباب میں سے تھے۔ حضرت خضر سے بھی زیارت اور صحبت کا شرف حاصل تھا۔ شیخ ممشاد دینوری﷫ فرماتے ہیں، ایک بار میں مسجد میں نیم خوابی کی حالت میں تھا، مجھے آواز آئی، اگر میرے دوستوں میں سے ایک دوست کی زیارت کرنا چاہتے ہو تو ابھی اٹھو اور تل توبہ پر جاؤ، میں اٹھا راستے میں برف باری اور طوفان تھا، میں وہاں پہنچا تو ابراہیم خواص﷫ کو دیکھا، آپ برف میں چار زانو بیٹھے ہوئے ہیں، اس برفانی فضا اور ٹھنڈک کے باوجود پسینے سے شرابور ہیں، برف آپ کے سر پر پڑتی فوراً پگل کر زمین پر بہہ جاتی تھی، میں آپ کو دیکھ کر بڑا دل خوش ہوا، میں نے پوچھا، آپ کو یہ رتبہ کیسے ملا، فرمایا: فقراء ک۔۔۔

مزید

شیخ ابو عبداللہ عثمان مکی

حضرت شیخ ابو عبداللہ عثمان مکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آپ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ سیّد الطائفہ حضرت جنید بغدادی کے مرید تھے اور حضرت حسین بن منصور حلّاج کے استاد و مرشد تھے، حضرت ابوسعید قدس سرہ کی صحبت میں  بیٹھا کرتے تھے۔ آپ علوم حقائق کے عالم تھے، اسرار الٰہیہ پر گفتگو فرمایا کرتے تھے چونکہ آپ کی باتیں بڑی باریک اور پُر اسرار ہوا کرتی تھیں لوگوں کی سمجھ میں نہ آتی تھیں، لوگوں نے آپ کو اپنی صفوں سے علیحدہ کردیا، مکہ معظّمہ سے باہر نکال دیا، آپ جدہ میں آ رہے یہی آپ کا مولد اور مسکن تھا، آپ اس شہر کے قاضی مقرر ہوئے، بزرگانِ تصوّف کہتے ہیں کہ حضرت منصور حلّاج آپ کی رنجیدگی کا نشانہ بنے اور آپ کی ناراضگی سے ابتلا میں پڑے تھے۔آپ کی وفات ۲۹۶ھ میں بغداد میں ہوئی، ایک اور قول میں حضرت سیّد الطائفہ جنید بغدادی کے سال وفات ۲۹۷ھ میں آپ کا وصال ہوا تھا۔ جناب شیخ عمر و ابن عثمانچو از دار ا۔۔۔

مزید

ابو عثمان سعید بن اسماعیل نیشاپوری

حضرت ابو عثمان سعید بن اسماعیل نیشاپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابوالحسن سمنون بن محب

حضرت شیخ ابوالحسن سمنون بن محب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا اسم گرامی ابوالحسین تھا، اپنے آپ کو کذّاب کے نام سے مشتہر کر رکھا تھا، جو شخص آپ کو کذاب کہہ کر نہ پکارتا، آپ اس کی آواز کا جواب نہ دیتے، علوم شریعت و طریقت میں یگانہ روزگار تھے۔ حضرت شیخ سری سقطی، محمد بن علی قصاب، ابواحمد قلانسی رحمۃ اللہ علیہم کی مجالس میں بیٹھتے حضرت جنید بغدادی اور ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہما کے خاص مقربین میں سے تھے۔ ایک دن حضرت سمنون کعبۃ اللہ میں تقریر فرما رہے تھے، آپ نے دیکھا کہ سامعین پوری توجہ نہیں دے رہے، آپ نے چھت سے لگی ہوئی قندیلوں کو مخاطب فرماکر کہا سنو! میں تم سے محبت کی بات کرنا چاہتا ہوں، اسی وقت تمام قندیلیں حرکت کرنے لگیں رقص میں آکر جھومنے لگیں حتی کہ ٹکڑے ٹکڑے ہوکر فرش پر آگریں۔ ایک دن آپ محبت کے موضوع پر گفتگو فرما رہے تھے ایک پرندہ اڑتا ہوا آیا آپ کے سر پر آ بیٹھا، سر سے اترا، بازو پر ۔۔۔

مزید