حضرت شیخ شریف شہاب الدین ابوالعباس احمد بدوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ یسین مغربی (حجام) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ صاحب کرامت اور ارباب ولایت میں سے تھے لیکن لوگوں سے اپنے کمالات کو چھپانے کے لیے حجام بن گئے تھے شیخ محی الدین لواذی آپ کے خلفاء میں سے تھے آپ ۶۸۶ھ میں فوت ہوئے جب کہ آپ کی عمر شریف ۸۰ سال تھی۔ شہِ دین محمد شیخ یاسین بجنّت رفت زین دنیائے فانی کہ آمد نام نا میش بقزآن برآمد سالِ وصلش نور فرقان ۶۸۶ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزیدحضرت مخدوم علاء الدین علی احمد صابر کلیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: سید علی احمد۔لقب:علاء الدین صابر، بانیِ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ۔سلسلہ ٔنسب اس طرح ہے: سید علاء الدین علی احمد صابر بن سید عبدالرحیم بن سید عبدالسلام بن سید سیف الدین بن سید عبد الوہاب بن غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان) آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بابافرید الدین مسعود گنج شکر کی ہمشیرہ تھیں،اور سلسلہ نسب امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم تک منتہی ہوتاہے۔(تذکرہ اولیائے بر صغیر،جلد دوم:207) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعرات 19/ربیع الاول 592ھ مطابق 22/فروری 1196ء کو بوقتِ تہجد’’ہرات‘‘ (افغانستان) میں ہوئی۔آپ کا وجود ایسا تھا کہ دایہ کو بے وضو غسل کرانے کی ہمت نہ ہوئی۔ بشارت قبل از ولادت: آپ کی ولادت سے قبل حضرت مولاعلی کرم اللہ وجہہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ منتخب الدین چشتی(حضرت زرزری زربخش دولہا،خلدآبار) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت گنج شکر کے مشہور خلیفہ تھے آپ کو آقائے منتخب بھی کہتے ہیں آپ شیخ برہان الدین غریب کے بڑے بھائی ہیں اور زرے زرین اور زر بخش کے لقب ملقب ہوئے۔ معارج الولایت کے مصنف لکھتے ہیں کہ یہ لقب آپ کو اس لیے ملا کہ آپ بڑے ریاضت اور مجاہدہ کے عادی تھے۔ شیخ منتخب الدین رحمۃ اللہ علیہ محبوبی کے مرتبے پر پہنچے ہوئے تھے خزانۂ غیب سےانہیں ہر روز صبح و شام دو سنہری خلعتیں آیا کرتی تھیں، آپ انہیں بیچ دیتے اور درویشوں اور مسکینوں میں خرچ کردیتے۔ اور خود استعمال نہ کرتے اس لیے آپ کا لقب زرے زرین زر بخش پڑ گیا۔جن دنوں ملک دیوگیر میں کفر و بدعت کا دور دورا تھا تو حضرت خواجہ فرید گنج شکر نے آپ کو دیو گیر کی طرف روانہ فرمایا آپ نے وہاں پہنچ کر مخلوق کو ہدایت دی اور بہت سے لوگوں کو راہ راست پر لے آئے، جن لوگوں نے ضد م۔۔۔
مزیدحضرت بدرالدین یوسف بن عبداللہ اذرعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یوسف بن عبداللہ بن محمد اذرعی: بدر الدین لقب تھا۔عالم دہر فاضل عصر،ماہر علوم متعددہ تھے۔۶۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ اپنے باپ قاضی القضاۃ شمس الدین عبداللہ اور محمود حصیری سے حاصل کی۔چارشنبہ کے روز۱۳؍ماہ ربیع الاول۶۹۶ھ میں وفات پائی ۔’’مقتدائے عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزیدعبداللہ بن احمد بن محمود نسفی: ابو البرکات کنیت اور حافظ الدین لقب تھا۔ شہر نسف یعنی نخشب کے جو ماوراء النہر میں واقع ہے،رہنے والے تھے۔اپنے زمانہ کے امام کامل،عالم محقق،فقیہ مدقق،فاضل عدیم النظیر،فقہ واصول میں سرآمد کے معانی میں بارع،زاہد و پرہیرز گار تھے۔ابنِ کمال پاشا نے آپ کو فقہاء کے چھٹے طبقہ میں شمار کیا ہے جو روایات ضعیفہ اور قویہ کے تمیزکرنے پر قادر ہوں۔فقہ شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری اور حمید الدین ضریر اور بدر الدین خواہر زادہ سے حاصل کی اور امام محمد کی زیادات کو احمد بن محمد عتابی سے روایت کیا اور آپ سے سغناقی نے سماع کیا۔تصانیف آپ نے فقہ واصول میں بہت عمدہ اور معتبر کیں چنانچہ کنز الدقائق اور وافی اور اس کی شرح کافی اور مناراور اس کی شرح کشف الاسرار اور مصفی شرح منظومہ نسفیہ اور مستصفے شرح فقہ النافع اور اعتماد شرح عمدہ اور عقیدہ حافظیہ اور منتخب اخسیکتی پر دو شر۔۔۔
مزید