حضرت ابوالعباس احمد بن محمد مسروق (کوفی )رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کی کنیت ابوالعباس اور مولد و مسکن طوس تھا بغداد میں قیام پذیر ہوئے۔ حضرت شیخ علی رووباری کے استاد تھے اور حضرت حارث محاسبی قدس سرہ کے شاگرد تھے۔ حضرت سری سقطی، محمد بن منصور اور محمد ابن الحسین سے صحبت اور مجالس رکھتے تھے، قطب المدار کی مجالس میں بھی پہنچتے تھے۔ آپ آخرکار خود بھی قطبیت کے درجہ کو پہنچے، آپ نے اپنی زبانی بتایا کہ ایک دن ایک ضعیف العمر آدمی جو خرقۂ مشائخ میں ملبوس تھا، میرے پاس آیا کہنے لگا کہ میرے حق میں جو کچھ دل میں آتا ہے کہو میں نے نظر باطن سے دیکھا تو وہ اندرونی طور پر اسلامی لباس سے بھی محروم اور عاری تھا میرے پاس ہی حضرت شیخ جیری تشریف فرما تھے میں نے آہستہ سے آپ کو بتایا کہ یہ اندرونی نا مسلم ہے آپ نے فرمایا اسے برملا نہ کہیں شاید یہ مسلمان ہو اور اسے یہ بات گراں گزرے اور ناراض ہوجائے، میں نے کہ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو العباس احمد بن عمر ابن سریج الشافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خلیفہ جنید بغدادی۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو الحسین احمد بن احمد ابن القطان الفقیہ الشافعی ۔۔۔
مزیدحضرت ابوبکر محمد بن ابراہیم کلا بادی (بخارا) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت قاضی القضاۃ احمد بن مدار (حیدرآباد سندھ) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو عامر احمد بن ابی مروان ابن شہید الاشجعی الاندلسی ۔۔۔
مزیدامام بیہقی صاحب سنن کبریٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام و نسب: امام ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبداللہ بن موسیٰ نیشاپوری، خسروجردی، بیہقی۔ رحمۃ اللہ علیہ تاریخِ ولادت: آپ رحمۃ اللہ علیہ شعبان 384 ھ میں بیہق کے علاقہ "خسرو جرد"جونیشاپور کا نواحی علاقہ ہے، میں پیدا ہوئے ۔ تحصیلِ علم:امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے کثیر اساتذہ کے سامنے زانؤ ےتلمذ طے کرکے مختلف علوم وفنون پر عبور حاصل کیا۔آپ کے اساتذہ کرام میں انتہائی شہرت کے حامل یہ حضرات ہیں: ابو الحسن محمد بن حسین العلوی، امام ابو عبداللہ الحاکم، ابو اسحاق، اسفرائینی، عبداللہ بن یوسف اصبھانی، ابو علی الروزباری، امام بزاز، ابو بکر ابن فورک وغیرہ۔آپ کے اساتذہ کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔ سیرت وخصائص: امام ابوبکر احمد بن الحسین بیہقی تمام اصنافِ علم کے امام، حدیث کے حافظ، بہت بڑے فقیہ اور اُصولی تھے۔ پھر متدین اور خدا سے ڈرنے والے ۔۔۔
مزید