/ Tuesday, 16 April,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(169)  تلاش کے نتائج

حضرت مولانا ابو یزید جلال الدین پورانی

حضرت مولانا ابو یزید جلال الدین پورانی علیہ الرحمۃ           آپ نے علوم شرعیہ حاصل کیے تھے اور شریعت کی رعایت اور سنت کی متابعت سے مقابلہ عالیہ تک پہنچے تھے۔آپ اکثر اوقات وظائف شرعی کو ادا کر کے مسلمانوں کی ضرورت کو پورا کرتے تھے۔جو شخص کسی مطلب میں آپ کی طرف رجوع کرتا ،حتی الامکان اس میں سعی فرماتے اور اس کو پورا کرنے کے لیے جس دنیادار کی طرف جاان مناسب ہوتا،آپ خود جاتے۔جو وعظ و نصیحت آپ کی زبان پر گزرتی۔سامعین کے دلوں میں اس کا خاص بڑااثر ہوتا تھا۔اگرچہ ان کو بارہا سنا ہوتا۔اس کو دل پر رکھتے اور ان کا بظاہر طریقت میں کوئی پیر نہ تھا۔وہ ضرور اویسی تھے۔آپ فرماتے ہیں کہ جب مجھے کوئی اشکال پیدا ہوتا ہے تو آنحضرت ﷺ کی وحانیت بے واسطہ اس کو دور کر دیتی ہے۔کہتے ہیں کہ ایک دن اپنے دوستوں سے شاز طلب کیااور کہا کہ حضرت رسالت پناہ ﷺ نے فرمایا کہ ب۔۔۔

مزید

حضرت دیوان محمد احمد

حضرت دیوان محمد احمد علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

امین

علامہ مولانا مفتی محمد (فیصل آباد)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد امین منطقی

حضرت شیخ محمد امین منطقی معروف بی میر بابا دیسی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ کمال الدین کوفی

حضرت شاہ کمال الدین کوفی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

شاہ بہاءالدین باجن برہان پوری

حضرت شاہ بہاءالدین باجن برہان پوری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:شاہ بہاء  الدین۔تخلص:باجن۔لقب:ادیبِ اول اردو،صاحبِ علم وعرفاں۔سلسلۂ  نسب اس طرح ہے: حضرت شیخ بہاء الدین شاہ باجن بن حاجی معزالدین بن علاء الدین بن شہاب الدین بن شیخ ملک بن مولانا احمد خطابی مدنی علیہم الرحمۃ والرضوان۔آپ امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب﷜ کےبھائی ہبل بن خطاب کی  نسل سےہیں۔آپ کےجد اعلیٰ حضرت شیخ احمد خطابی مدنی﷫حضرت ابو مدین ﷫کےمریدین میں سےتھے۔ علوم ِ دینیہ میں تبحر حاصل تھا۔ علم ِ حدیث کےتو گویا  امام تھے۔ حدیث کی اکثر مشکلات صاحبِ حدیث علیہ السلام سےحل کراتےتھے۔ ہمیشہ آدھی رات کے وقت جب روضۂ رسولﷺ کی آستانہ بوسی کےلئےحاضر ہوتے، تو آپ کے لیے حرم محترم کےدروازے خود بخود کھل جاتے تھے، بارگاہِ حبیبﷺمیں رازو نیاز کی باتیں کرتےپھرواپس آجاتے۔(گلزار ابرار:212) پھر یکایک دل میں سیر وسیاحت کی ۔۔۔

مزید

شیخ جمالی دہلوی سہروردی

شیخ جمالی  دہلوی سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: حامد بن فضل اللہ ،بعض مؤرخین کے نزدیک آپ کا نام جلال خان عرف جمالی ہے۔لقب: شیخ جمالی،درویش جمالی،جما ل الدین فضل اللہ ۔"کمبوہ"قبیلہ سے تعلق کی وجہ سے"جمالی کمبوہ" بھی کہا جاتا ہے۔تخلص: جمالی۔والد کا اسمِ گرامی: فضل اللہ تھا۔(آثار شیخ جمالی:150) تاریخِ ولادت: آپ /862ھ،بمطابق 1458ء کو پیدا ہوئے۔(ایضاً) تحصیلِ علم: صغرسنی میں آپ کےسرسےوالد کاسایہ اٹھ گیا تھا۔اپنی خداداداستعداد اورقابلیتِ فطری کےسبب عمدہ تعلیم و تربیت سےبہرہ مندہوئے،اورعلوم رسمی میں فضیلت حاصل کی۔آپ کے مروجہ علوم کے اساتذہ کے نام  دستیاب نہیں ہیں،آپ اپنے شیخ کی خانقاہ میں کافی عرصہ رہے ہیں،اور اس وقت کی خانقاہیں ایک یونیورسٹی کادرجہ رکھتی تھیں۔ ہوسکتا ہے آپ نے تمام علوم اپنے شیخ سے حاصل کیے ہوں،کیونکہ شیخ سماء الدین سہروردی شیخِ طریقت کےساتھ ۔۔۔

مزید

قطب الدین ابو عبداللہ محمد بن سلطان دمشقی

قطب الدین ابو عبداللہ محمد بن سلطان دمشقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قطب الدین ابو عبداللہ محمد بن محمد بن محمد بن عمر بن سلطان دمشقی صالح المعروف بہ ابن سلطان: علامہ،فقیہ،مؤرخ،مدرس تھے۔۱۲؍ربیع الاول ۸۷۰؁ھ کو پیدا ہوئے،عبد البر بن شحنہ وغیرہ سے تحصیل علم کی،مدرسہ قصاعیہ،مدرسہ ظاہریہ اور جامع اموی میں درس دیا،دمشق کے مفتی رہے۱۷؍ذیقعد۹۵۰؁ھ کو وفات پائی۔ آپ کی تصانیف میں شرح کنز الدقائق نسفی،رسالہ فی تحریم افیون،البرق اللامع فی المنع من البرکۃ فی الجامع،فتح الملک العالم المنان علی ملک مظفر سلیمان اور تشویق الساجد الیٰ زیارۃ اشرف المساجد مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری

حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:خواجہ شیخ عثمان۔لقب:زندہ پیر۔مکمل نام: حضرت خواجہ شیخ عثمان المعروف زندہ پیر چشتی صابری۔سلسلہ نسب:شیخ عثمان بن شیخ عبدالکبیر چشتی صابری بن قطب العالم شیخ عبد القدوس گنگوہی۔(علیہم الرحمہ) تحصیلِ علم:  آپ نے  تمام ظاہری وباطنی علوم کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی سے کی،اور اپنے وقت علماء ومشائخ میں ممتاز ہوئے۔ بیعت وخلافت:  آپ اپنے والد گرامی شیخ عبدالکبیر چشتی علیہ الرحمہ کے مرید وخلیفہ اور جانشین تھے۔ سیرت وخصائص: فنا فی اللہ بقا بااللہ  قطب الواصلین حضرت شیخ عثمان زندہ پیر چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ ظاہری اور باطنی علوم  میں کمال رکھتے تھے، اورسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ  کے ممتاز مشائخ میں شمار  ہوتے تھے۔ آپ کا شمار اس وقت کے کاملین میں ہوتا تھا۔عوام وخواص آپ کی رجوع کرت۔۔۔

مزید