حضرت مولانا سیدشاہ ظہورالحق پھلواری رحم اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:سیدشاہ ظہورالحق۔ لقب: سلسلہ عمادیہ کی نسبت سے "عمادی" اورپھلواری کی نسبت سے "پھلواری"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولاناسید شاہ ظہورالحق،بن مولانا شاہ نورالحق المعروف طپاں ابدال،بن حضرت شاہ مجیب اللہ پھلواری۔(رحمۃاللہ علیہم اجمعین)
تاریخِ ولادت: بروزاتوار،27/محرم الحرام1185ھ،بمطابق 1771ء کو بوقتِ چاشت ولادت ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے مکمل قرآنِ مجید اپنے جدامجد شاہ نجیب اللہ پھلواری رحمۃاللہ علیہ سے حفظ کیا،اور درسیات کی ابتدائی کتابوں سے لے کر متوسطات تک اپنے والد بزرگوار حضرت محی السالکین مولانا شاہ محمد نور الحق علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔ بقیہ کتابیں مولانا جلال الدین ساکن ڈہری مقیم پٹنہ عظیم آباد سے پڑھ کر 1200ھ میں15 برس کی عمر میں فاتحہ فراغ ہوئی، اور 1230ھ تک حصنِ حصین،صحیح بخاری،اورصحیح مسلم کے حفظ سے فراغت پائی۔آپ نے بذریعہ خط خاتم المحدثین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے سند حدیث حاصل فرمائی۔
بیعت وخلافت: آپ علیہ الرحمہ 1200ھ کو اپنے والدِ گرامی حضرت مولانا شاہ نورالحق المعروف طپاں سے بیعت ہوئے،اور20/جمادی الاول 1211ھ کو عرس کے موقع پر اجازت و خلافت و عصاء تسبیح و مصلیٰ دے کر بہ حضور جمیع المشائخ قرب و جوار سجاد پر بٹھا دیا۔ اس وقت آپ کی عمر چھبیس برس کئی ما ہ کی تھی۔
سیرت وخصائص: خاتم المحدثین امامِ اہلسنت حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ نے آپ کو ایک خط میں ان القابات سےیادفرمایا:"صاحبزادہ عالی مرتبت، مجمع فضائل و مناقب،جلالۃ الاکابر و المعاصر،نتیجہ ارباب المحاسن و المحامد، ذوالمجد و المعالی، بہحۃ الایام و اللیالی حضرت مولاناشاہ ظہورالحق محدث پھلواری رحمۃ اللہ علیہ"۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے عظیم محدث ومفسر،اورجمیع علومِ عقلیہ ونقلیہ کی جامع اورباکمال شخصیت کے مالک تھے۔عربی وفارسی ادب پرمہارتِ تامہ رکھتے تھے۔آپ کے جدامجدولیِ کامل حضرت مولانا شاہ مجیب اللہ رحمۃ اللہ علیہ آپ سے بہت محبت فرماتے تھے۔آخری وقت آپ کوبہت سی دعاؤں سے نوازا۔
آپ علیہ الرحمہ اپنے والدِ گرامی کی حیات میں ہی اطراف وکناف میں علم وفضل کے اعتبار مشہور ہوگئے تھے۔اس وجہ سے آپ کی سجادہ نشینی کے ساتھ ہی زیادہ تر لوگ آپ سے رجوع کر نے لگے۔ یہاں تک کہ بڑے بڑے رؤسا،امراء، علماء و صلحاءنے آپ کی طرف رجوع کیا۔ پٹنہ کے بہت بڑے رئیس راجہ جھاؤ لال جن کے نام سے آج تک پٹنہ میں محلہ جھاؤ گنج مشہور ہے ،آپ کے دست حق پرست پر مسلمان ہوئے اور غلام ثامن جوبہت بڑے منطقی اور علامہ روزگار تھے اور صوبہ بہار کے کسی عالم کو اپنی نگاہ میں نہیں لاتے تھے عقائد میں دہریت آگئی تھی۔ آپ سے دوچارہی باتوں میں ایسے گرویدہ ہوگئے کہ جب تک زندہ رہے خانقاہ کا آستانہ نہ چھوڑا۔ مناظرے کا آپ کو بہت شوق تھا۔ ہمیشہ اپنے حریف پر غالب رہے۔ آپ تدریس کے ساتھ تصنیف کا بھی شغف رکھتے تھے۔آپ کی تصانیف کی تعداد سو کےقریب ہےجن میں سے اکثر کتابیں خانقاہ کے کتب خانے میں موجود ہیں۔ ہرکام میں سنتِ مصطفیٰ ﷺ کواولین ترجیح تھی،مریدین،اورتلامذہ کو اتباعِ شریعتِ محمدیہ کی سختی سےتلقین کرتے تھے۔
وصال: آپ کاوصال 16/ذوالقعدہ1234ھ،بمطابق 1819ء،بروزمنگل بوقتِ ظہر آپ کاانتقال ہوا۔آپ کامزارشریف "پھلواری"( ضلع پٹنہ،صوبہ بہار،انڈیا)میں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ علمائے اہلسنت ۔انوار الاولیاء۔