غوث عبدالنبی سہروردی، قطبِ الاولیاء، غوثِ زماں
نام: غوث
عبدالنبی۔
اَلقاب: قطب
الاولیاء، غوث الاولیاء، غوثِ زمانہ،
محبوب۔
مغلیہ دور کے داہود شریف گجرات کے
تاریخی صوفی بزرگ سرکار غوث العالمین ملتانی کے سلسلئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ سے
وابستہ غوثِ زمانہ غوث الاولیاء شہنشاہ داہود حضرت سیّدنا غوث عبدالنبی سہروردی
سلسلئہ عالیہ سہروردیہ کے ایک عظیم بزرگ ہیں۔ آپ غوثیت، قطبیت اور محبوبیت کے اعلیٰ
مقام پر فائز ہیں اس وجہ سے آپ کے مبارک نام کے ساتھ ’’غوث‘‘،’’ قطب‘‘ اور’’ محبوب‘‘
جیسے الفاظ ِمبارکہ لکھے جاتے ہیں۔ آپ کا
وطن اصلی اورنگ آباد ملک دکن تھا، لیکن بادشاہ جلال الدین بن ہمایوں کے زمانۂ
حکومت میں اورنگ آباد دکن سے نقل مکانی فرما کر گجرات کے قصبۂ دوحد موجودہ داہود میں نُزولِ اجلال فرمایا۔
کرامت )لکڑیوں کا پشتارہ اور بادشاہ اکبر):
حضرت سیّدنا غوث عبدالنبی سہروردی ایک صاحبِ کرامات بزرگ ہیں، آپ سے بہت سی
کرامتوں کا صدور ہوا تھا،جن
میں سے ایک کرامت یہاں بیان کی جاتی ہے:
آج سے تقریبًا 460 سال قبل جب بادشاہ جلال الدین اکبر
بن ہمایوں981ھ مطابق 1573ء میں گجرات فتح کرکے اپنے لشکر کے ساتھ آگرہ جانے کے لیے
نکلا ، تب اس کا گزر داہود سے ہوا تو اس وقت حضور سیّدنا غوث عبدالنبی سہروردی
اپنے سر پر لکڑیوں کا ایک پشتارہ رکھے ہوئے کہیں تشریف لے جا رہے تھے جسے دیکھ کر
بادشاہ اکبر کے سپاہیوں نے حضور شہنشاہ داہود سیّدنا غوث عبدالنبی سہروردی کو
مزدور سمجھا ،جسے آپ نے کشف سے جان لیا اور اسی اثنا میں آپ سے یہ کرامت ظاہر
ہوئی کہ ’’آپ کے سر پر رکھا ہوا لکڑیوں کا پشتارہ سر سے ایک گز اونچا ہو گیا تھا‘‘
جیسے ہی بادشاہ جلال الدین اکبر بن ہمایوں
اور اس کے سپاہیوں نے مذکورہ کرامت دیکھی تو بادشاہ اور اس کے سپاہیوں نے اپنے
سروں کو آپ کے آگے جھکا دیا اور آپ کے عقیدت مندوں میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد
بادشاہ اکبر نے آپ سے دعاؤں کی درخواست کی اور پھر آپ سے اجازت لے کر اپنے لشکر کے
ساتھ آگرہ روانہ ہو گیا۔
تاریخ وصال: 7؍ ربیع الآخر۔
عرسِ مبارک:
حضور شہنشاہ داہود سیّدنا غوث عبدالنبی سہروردی کا
عرس سراپا قدس ہر سال 7؍ ربیع الآخر کو
بڑے ہی ادب و احترام اور تزک و احتشام کے ساتھ داہود شریف میں منایا جاتا ہے جس
میں دور دراز سے عقیدت مند آپ کی بارگاہِ عالیہ میں شریک ہوتے ہیں اور آپ کے غوثیہ
سہروردیہ فیوض و برکات سے فیض یاب ہوتے ہیں۔
خدا کا خاص ایک احسان ہیں یہ اولیاء اللہ
زمانہ جسم اور جان ہیں یہ اولیاء اللہ