/ Friday, 19 April,2024

شیخ حسین بن منصور حلاج

حضرت  شیخ حسین بن منصور حلاج رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:حضرت حسین۔کنیت: ابوالمغیث۔لقب:حلاج۔آپ عوام میں’’منصورحلاج‘‘کےنام سےمعروف ہیں۔حالانکہ آپ کانام حسین اور والد کانام منصورہے۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے:ابوالمغیث شیخ حسین بن منصور حلاج بن محمی۔(تذکرہ منصور حلاج:13)ان کےداداآتش پرست اور اپنےوقت کےبہت بڑےفلسفی ،اورفلسفےکےمعلم تھے۔ان کےوالد اپناآبائی مذہب ترک کرکےدینِ اسلام قبول کرلیاتھا۔وہ ایک درویش صفت اوراپنےکام میں مصروف رہنےوالےانسان تھے۔ریشمی کپڑےکی مارکیٹ میں ان کاایک نام تھا۔ریشمی کیڑےپالنا اورپھران سےکپڑےتیارکرناان کامشغلہ تھا۔  حلاج کی وجہ تسمیہ: حلاج عربی زبان کالفظ ہے۔اردو میں اس کامطلب ہے’’دھنیا‘‘یعنی روئی اور بنولےکوالگ الگ کرنےوالا۔شیخ فریدالدین عطار﷫اور مولانا جامی ﷫فرماتےہیں:’’یہ آپ کی ذات نہیں تھی بل۔۔۔

مزید

عبد القادر جیلانی، غوث الاعظم ،محبوب سبحانی، شیخ سید، رحمۃ اللہ تعالی علیہ

عبد القادر جیلانی، غوث الاعظم ،محبوب سبحانی، شیخ سید، رحمۃ اللہ تعالی علیہ نام ونسب: اسم گرامی : شیخ عبدالقادرجیلانی۔کنیت : ابو محمد۔اَلقاب: محبوبِ سبحانی، پیرانِ پیر ، محی الدین۔عامۃ المسلمین میں آپ ’’غوث الاعظم‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ والدِ ماجد کا نام حضرت سیّد ابو صالح موسیٰ﷫ ہے۔ سلسلۂنسب: سیّدناشیخ عبدالقادر جیلانی بن سیّد ابو صالح موسیٰ بن سیّد عبداللہ جیلانی بن سیّد یحییٰ زاہد بن سیّد محمد بن سیّد داؤد بن سیّد موسیٰ بن سیّد عبد اللہ بن سیّد موسیٰ الجون بن سیّد عبداللہ محض بن سیّدحسن مُثنیّٰ بن سیّدنا امام حسن بن امیر المومنین سیّدنا علی المرتضیٰ﷢۔ سلسلۂ مادری: کنیت:ام الخیر۔ لقب: اَمَۃُ الْجَبَّار۔اسم مبارک: ’’ فاطمہ بنتِ عبد اللہ صومعی الحسنی‘‘۔سلسلۂ نسب: فاطمہ بنتِ سیّد عبد اللہ صومعی بن سیّد ابو جمال بن سیّد محمد بن سیّد محمود بن سیّد طاہر بن سیّد ابو عطار بن سیّد عبداللہ بن سی۔۔۔

مزید

شیخ شہاب الدین عمر سہروردی

شیخُ الاسلام حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:شہاب الدین عمر۔کنیت:ابوحفص۔لقب:شیخ الاسلام،شیخ الشیوخ،بانیِ سلسلہ سہروردیہ۔سلسلہ نسب: ابوحفص  شہاب الدین عمربن احمد بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ البکری المعروف شیخ عمویہ بن سعد بن حسین بن قاسم بن سعد بن نصر بن عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق ۔(رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ) تاریخِ ولادت:آپ کی ولادت باسعادت رجب المرجب/ 539ھ،بمطابق 1145ء کو زنجان (آذربائیجان کادارالحکومت) کے نواحی قصبہ "سہرورد"میں ہوئی۔ تحصیلِ علم:آپ نے اس وقت کے اکابر علماءومشائخ سے تحصیلِ علوم کیا۔جیسے محدث ابن نجار،محدث شیخ ابوالغنائم،شیخ ابوالعباس(علیہم الرحمہ) آپ کاشمار اپنے وقت عظیم علماء میں ہوتا تھا۔یہی وجہ کہ اس وقت کے جید علماء ومشائخ اپنے مسائل کے حل کیلئے آپ کی بارگاہ میں رجوع کرتے تھے۔ بیعت ۔۔۔

مزید

شیخ ابو الفتاح امام احمد بن محمد غزالی

حضرت شیخ ابو الفتاح امام احمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ امام یافعی اپنی تصنیف "مرآۃ الجنان میں فرماتے ہیں" کہ الشیخ ،الامام العالم ،العلامۃ عمدۃ الفہامۃ،شیخ الحقیقۃ والطریقۃ،شیخ شہاب الدین، ابو الفتاح احمد ،بن محمد ،بن محمد، طوسی غزالی حجۃ الاسلام امام محمد غزالی صاحب ِ   "احیا ءالعلوم"کے برادرِ اصغر تھے۔اپنے وقت کے عظیم محدث فقہ شافعی کےمشہور فقیہ تھے ۔ایک عرصہ تک مدرسہ نظامیہ بغداد میں تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔پھر تصوف کا غلبہ ہوا تو سب چھوڑ چھاڑکراپنے بڑے بھائی کی تحریک میں شامل ہوگئے۔ان کے وصال کے بعد ان کے مشن کو کامیابی سے چلاتے رہے ۔وعظ ونصیحت تصنیف وتألیف کا سلسلہ جاری رکھا آپکے وعظ میں بیحد تأثیر تھی۔آپکے وعظ کی برکت سے ہزاروں لوگ راہِ راست پر آئے۔آپ فصیح اللسان اور صاحب ِکرامت تھے ۔آپ نے امت مسلمہ کو مفید کتب سے نوازا ہے،ان میں سے چند کتب یہ ہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی

حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی   نام:     علی کنیت:   ابوالحسن لقب:   سلطان العارفین آپ بصرے میں اپنے والد کی وفات سے ایک سال پہلے ۴۵۹ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے ماموں نے آپ کی کفالت کی۔ آپ نے اپنے دور کے اکابر علما سے علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور علمِ طریقت اپنے چچازاد بھائی شیخ سیّدحسین بن سیّدمحمد اسلہ رفاعی سے اخذ کیا۔ آپ جلد ہی ایک اہم منصب پر فائز ہوئے اور سلطان العارفین کے لقب سے مشہور ہوئے اور آپ سے بے شمار کرامات کا ظہور ہوا۔ آپ نے ۴۷۹ھ میں شیخ منصور بطحائی کی ہمشیرہ سیّدہ فاطمہ انصاریہ سے عقد کیا، جن سے سلسلۂ رفاعیہ  کے روحِ رواں حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی اور سیّدعثمان رفاعی اور سیّداسماعیل رفاعی اور سیّدہ مست الانسب پیدا  ہوئے۔ وصال آپ کا وصال بغداد شریف میں ۵۱۹ھ میں ہوا۔[1] متّصل دو مزارات: حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاع۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد الاباریخی

حضرت شیخ محمد الاباریخی (لوٹے والے بابا) آپ کا مزار باب الشیخ سے قریب ہی ایک علاقے میں تھا، جب کہ اب اُس مزار شریف کی جگہ مسجد تعمیر کر دی گئی ہے اور قبرِ انور مسجد کے ستون کے درمیان  آگئی ہے (مسجد کی تعمیر کرنے  یا کرانے والوں میں کسی منافق کی شرارت سے اس مسجد کا نقشہ اس طرح بنایا گیا کہ مزار شریف منہدم کردیا گیا)۔ شیخ محمد الاباریخی﷫ آپ حضور غوثِ اعظم کے شاگرد و خادم ہیں۔ آپ حضور غوثِ اعظم کے دربار شریف میں خدمت کیا کرتے۔ زائرین کو سہولیات فراہم کرتے اور انہیں لوٹے سے وضو کرواتے۔ آپ کا زیادہ تر وقت لوگوں کو لوٹے سے پانی دینے اور وضو کروانے میں گزرتا۔ ایک روز آپ کا دل اس کام سے بے زار ہوگیااور دل میں یہ بات آئی کہ اس خدمت کا مجھے کیا صلہ مل رہا ہے؟ پھرآپ نے اسی سوچ میں دربار شریف سے رخصت چاہی اور ایک بزرگ کے پاس آگئے اور انھیں مدینے  شریف جانے کی عرضی  پیش کی۔ بزر۔۔۔

مزید

روضۂ حضرت شیخ ہندی سیّدابو الخمرۃ

روضۂ حضرت شیخ ہندی سیّدابو الخمرۃ  باب الشیخ دربارِ غوثِ اعظم سے بالکل قریب ہی میں ایک چھوٹی سی گلی کے اندر آپ کا مزار شریف ہے۔داخلے پر  تکیہ وحجرۂ ابو  خمرہ لکھا ہوا ہے۔ مرقدِ مبارک تقریباً ۸سے ۱۰فٹ زیرِ زمین ہے۔ قبرِ انور کے اطراف میں پانچ پانچ فٹ پانی موجود ہے۔ حضرت شیخ ہندی سیّد ابو الخمرۃ حضرت سیّدنا شیخ محمد ابو خمرہ ہندی  بن حضرت سیّدمحمد ہندی نے قامشیلی سوریہ کے ضلع حسکہ نہر اجفجق کے علاقے میں والد کے ہم راہ ہجرت کی۔ سیّدسلیمان حمد جبلِ عبد العزیز کے علاقے  میں قبیلے کے ساتھ رہائش پذیر تھے اور قبیلے والوں نے سوریہ کی لڑائی میں حصّہ لیا اور ساٹھ سال اکٹھے رہے۔ اس لیے شیخ علی ابو خمرہ نے  اپنی سگی بہن کے گھر پرورش پائی۔ اپنے والد کے ساتھ حویجہ کے علاقے میں ہجرت کی اور آخری لمحات تک وہیں مقیم رہے۔ صاحبِ مزار شریف سیّدمحمد ہندی اپنے شیخ کی اکثر زیار۔۔۔

مزید

شیخ محمد الفی

شیخ محمد الفی رحمۃ اللہ علیہ آپ عراق کے بڑے مشائخ میں سے  تھے۔ "الفی" لقب کی وجہ تسمیہ: "الف"عربی زبان میں"ہزار"کو کہتے ہیں۔آپ  رحمۃ اللہ علیہ روزانہ رات کو ایک ہزار رکعت نمازِ نفل اداکرتے تھے۔اس لئے آپ کالقب "شیخ الفی"مشہور ہوگیا۔آپ کامزار شریف ،غوث الثقلین غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے مزار شریف کے قریب ہے۔عوام الناس وہاں پر حاضر ہوتے ہیں اور زیارت کرتے ہیں۔ حبیب آفندی نے آپ کے مزار کے ساتھ عالیشان نئی مسجد تعمیر کرکے اس کےلئے کثیر جائیداد وقف کی تھی۔بڑے  بڑے مشائخ  اس مزار شریف کی زیارت کرتے آئےہیں۔ ماخذومراجع:  تاریخ تکایا بغداد والمشیخیۃ الصوفیہ فی العھد العثمانی۔ص:111۔۔۔

مزید

شیخ عبد الجبار

شیخ عبد الجبار رحمۃ اللہ علیہ        فقہ کی تعلیم والد گرامی سے حاصل کی۔اعلٰی درجہ کے خوشنویس تھے. اتباعِ رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بے مثال تھے۔آپ کی والدہ ماجدہ ایک مینارہ نور تھیں۔جن کی صحبت نے آپ کو بہت فائدہ پہنچایا۔؁ ۱۱۷۹ء میں بغداد شریف میں وفات پائی اور والد بزرگوار کے مسافر میں مدفون ہوئے مجاہدات۔و ریاضت میں مشہور زمانہ تھے۔نیز شرع کے سختی سے پابند تھے۔۔۔۔

مزید

حضرت احمد بن ابراہیم بن خالد الموصلی

حضرت احمد بن ابراہیم بن خالد المؤصلی آپ احادیث کے راوی ہیں۔ آپ کی پیدائش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ آپ موصلی تھے، پھر بغداد میں رہائش پزیر ہوئے۔ آپ کی وفات 236 ھجری میں بغداد میں ہوئی۔ آپ سے کچھ زیادہ احادیث روایت نہیں ہیں۔ ابو داود نے آپ سے اپنی سنن میں ایک حدیث روایت کی ہے جبکہ ابن ماجہ نے اپنی کتاب التفسیر میں بھی آپ سے روایت کی ہے۔ اساتذہ ابراہیم بن سعد بن ابراہیم، ابراہیم بن سلیمان ابو اسماعیل مؤدب، اسماعیل بن ابراہیم بن مقسم(ابن علیہ)، جعفر بن سلیمان ضبعی، حبیب بن حبیب کوفی، حکم بن سنان باہلی، حکم بن ظہیر فزاری، حماد بن زید ، خلف بن خلیفہ، سعید بن عبد الرحمان، سلام بن سلیم حنفی(ابو احوص)، سلام بن سلیمان قاری، سیف بن ہارون برجمی، شریک بن عبد اللہ نخعی، صالح بن عمر واسطی، صبی بن اشعث بن سالم سلولی، عبشر بن قاسم، عبد اللہ بن جعفر بن نجیح، عبد اللہ بن مبارک، عمر بن عبید طن۔۔۔

مزید