حضرت شیخ ابو عبد الرحمن بشر بن غیاث المریسی الفقیہ الحنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحب ارشاد و مشائخ میں سے تھے، آپ کے والد کا نام غیاث تھا۔ مریس گاؤں میں رہتے تھے۔ یہ گاؤں مصر کے مضافات میں سے تھا، آپ فرمایا کرتے دنیا میں لگنے والے دل آخر کار مایوس ہوتے ہیں، آپ فرمایا کرتے کہ مجھے زندگی بھر کسی صوفی کا قول مطمئن نہ کرسکا۔ تاوقتیکہ مجھے قرآن و حدیث کی گواہی نہ ملی۔ آپ کی وفات ماہ ذوالحجہ ۲۱۸ھ میں ہوئی۔ خواجہ جن و انس و شیخ بشر رحلتش حسنِ اہلِ دین گفتم ۲۱۸ھ رفت چوں زین جہان خرن و ملال نیز واصل کمال سالِ وصال ۲۱۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزیدمحمد بن محمد بن محمد ابو الفضل برہان نسفی: اپنے زمانہ کے امام فاضل، مفسر، محدث فقیہ اصولی،متکلم تھے۔۶۰۰ھ کے قریب پیدا ہوئے۔علم خلاف میں ایک مقدمہ تصنیف کیا اور علم کلام میں عقائد نسفی نام ایک کتاب لکھی جس کی سعد الدین تفتازانی وغیرہ نے شرحیں لکھیں اور امام فخر الدین رازی کی تفسیر کبیر کو ملحض کیا اور ماہ ذی الحجہ ۶۸۶ھ[1] میں وفات پائی اور امام ابو حنیفہ کے مشہد کے پاس مدفون ہوئے۔’’امام ثقہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔وہ جو صاحب کشف الظنون نے عقائد نسفی کو ابی حفص عمر نسفی کی طرف منسوب کیا ہے۔یہ ان کے قلب کا زلہ ہے۔ 1۔ ۲۸۴ھ ’’دستور الاعلام‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدبرہان الدین [1] بن علی بن احمد بن علی بن سبط بن عبدالحق واسطی: امام عالم، فقیہ محدث،عارف غوامض مذہب،قاضی ولایت مسر تھے۔روایت اپنے جد امجد ار ابن البخاری سے کی،درس دیا اور مناظرے کیے۔ہدایہ کی شرح تصنیف کی اور بہیقی کی سنن کبیر کا مختصر کیا ار ماہ ذی الحجہ ۷۴۴ھ میں وفات پائی۔’’گوہر شاہوار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ برہان الدین ابراہیم بن علی المعروف ابن عبد الحق’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدعبد الوہاب بن احمد بن دہبان دمشقی: ابو محمد کنیت،امین الدین لقب تھا۔ ۷۳۳ھ سے پہلے پیدا ہوئے۔فقہ فخر الدین احمد بن علی بن فصیح شاگرد حسن سغناقی تلمیذ حافظ الدین الکبیر محمد بخاری سے حاصل کی اور دیگر علوم علمائے شام سے اخذ کئے،یہاں تک کہ درجہ کمال کو پہنچے اور عربی،فقہ،قرارت،ادب وغیرہ میں امام فاضل اور عالم ماہر اور فقیہ نبیہ ہوئے۔بڑے نیک سیرت،امین،حکیم تھے،پہلے مدرس رہے پھر ۷۶۰ھ میں شہر حمایت کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی لیکن دوسرے سال معزول ہو گئےپھر تیسرے سال اس پر مقرر کئے گئے اور باقی عمر اس عہدہ پر قائم رہے اور قاضی القضاۃ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ہزار بیت کا بحر طویل میں قافیہ راء پر ایک عمدہ قصیدہ منظوم کیا اور اس میں عجیب و غریب مسائل فقہ مذہب حنفیہ کے لائے پھر اس کی دو جلد میں شرح تصنیف کی۔اس کے بعد کتاب در البحار مصنفہ محمد بن یوسف قونوی کی شرح تصنیف کی لیکن چالیس سال کی عمر ماہ ذی الحجہ ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا جلال الدین محمود زاہد مرغابی علیہ الرحمۃ آپ بھی علوم ظاہری میں مولانا نظام الدین ہروی کے شاگرد ہیں اور شریعت کے عمل اور سنت کی متابعت کی وجہ سے اس طریق سے کامل حصہ اور پورا نصیب پایا تھا۔تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑی سعی کرتے تھے۔کہتے ہیں کہ ان کے کاشتکار نے زمینداری کے ایک اوزار کو کہ وقف کرچکے تھے۔ان کی کھیت میں استعمال کیا۔جب آپ نے اس پر اطلاع پائی تو اس کھیت کے پیداوار کو نہ لیا اور حکم دیا کہ فقراء مساکین،محتاجین پر صدقہ کردیں۔ہرات کے بادشاہ نے ایک سونے کی تھیلی تحفہ کے طور پر آپ کی خدمت میں بھیجی۔آپ نے قبول نہ کی۔تھیلی برادر نے کہا،اگر میں اس کو بادشاہ ک پاس واپس کرتا ہوں۔وہ رنجیدہ خاطر ہوگا۔ان فقراء پر جو کہ آپ کے شاگردہیں اور مدرسہ میں رہتے ہیں،تقسیم کردیں۔آپ نے فرمایا کہ خود اس کو مدسہ میں لے جا۔جو شخص قبول کرے۔۔۔
مزید