خلیفۂ قطب مدینہ حضرت علامہ مولانا سید محمد محفوظ الحق شاہ صاحب مدظلہ العالی
کامیاب ہونا، ذلّت سے بچنا اور دیگر قبائح سے دور رہنا ایک مردِ مومن کے لیے مقصدِ حیات ہے اور قرآنِ کریم کے حوالے سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہےکہ ایک انسان محض اپنی تحقیق اور اپنی سوچ کی بدولت محاسن و مکارم کو حاصل کرسکتا ہے نہ رذائل و قباح سے بچ سکتا ہے جب تک ایمان راسخ سے مشرف نہ ہو۔ قال اللہ سبحانہ:
وَالْعَصْرِ ۙ﴿۱﴾ اِنَّ الْاِنۡسَانَ لَفِیۡ خُسْرٍ ۙ﴿۲﴾اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ٪﴿۳﴾
اس زمانۂ محبوب ﷺ کی قسم انسان نرے خسارے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق کی اور صبر کی وصیت کی۔
اور یہ دستور العمل بخش کا ذریعہ ہیں اور واضح رہے کہ حضور امام الانبیا سیّد المرسلینﷺ کے دامانِ کرم سے وابستگی کی بدولت ہی یہ نعمت حاصل ہوتی ہے۔
کتابِ مستطاب معرفۃ الخصال المکفرۃ للذنوب المقدمۃ و المؤخرۃ دنیائے اسلام کے محدثِ شہیر امام حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی تصنیف ہے۔ اس مقصدِ عظیم کے حصول کے لیے عظیم راہ نما ہے۔ فاضلِ محترم حضرت مولانا المفتی محمد اکرام المحسن فیضی زید مجدہ نے بڑی شستگی اور جاذب انداز میں اس کا ترجمہ کر کے اہلِ ایمان کے لیے عظیم تحفہ مہیا فرمایا ہے،جو کہ مترجم کی عظیم صلاحیتوں کا آئینہ دار ہے۔
دراصل یہ ان کے جدِّ امجدامام الافاضل استاذ العلما حضرت مولانا منظور احمد فیضی رحمہ اللہ کا فیض ہے، جن کی آغوشِ شفقت میں بیٹھ کر مفتی محمد اکرام المحسن صاحب زید مجدہ نے علومِ دینیہ کا حظِ و افر پایا اور انہیں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے خدمتِ اسلام میں مصروف ہیں۔
اور اس سلسلے میں انجمن ضیاءِ طیبہ قابلِ تحسین و تبریک ہے، جن کے ایثار پر مبنی ذوقِ اشاعتِ اسلام کی بدولت گلستانِ سنیت و رضویت میں ضیا و انوار چمک رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کوجزائے خیر سے نوازے۔
و انا الفقیر الحقیر
محمد محفوظ الحق غُفِرَ لَہٗ
جامع مسجد غلہ منڈی بوریوالہ
۲۷؍صفر المظفر ۱۴۳۸ھ/۲۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء
بروز پیر ــــ نزیل کراچی