اِن کی کنیت ابو قریہ، القاب قمر بنی ہاشم، سقائے اہل بیت عقدہ کشا، علمدار حسینی، تھے، ۲۷ھ میں متولد ہوئے، والدہ ماجدہ کے علاوہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کا دودھ بھی پیا تھا، خواجہ حسن بصری تابعی رحمۃ اللہ علیہ بھی اِن کے رضاعی بھائی تھے، انہوں نے تیرہ سال تک اپنے والدِ بزرگوار حضرت امیر رضی اللہ عنہ کو آغوش میں تربیت پائی، نہایت حَسین و جمیل و شجاع تھے، بیعتِ طریقت اپنے بھائی حضرت امام حسین رضی اللہ سے تھی، معرکہٰ کر بلا میں انہیں کے ہمرکاب تھے علم جنگ انہیں کے ہاتھ میں تھا، نہایت جوانمردی سے مقاتلہ کیا، اور چوتیس (۳۴) سال کی عمر میں بمعیّتِ حضرتِ امامِ ثالث رضی اللہ عنہ جمعہ دہم محرم ۶۱ھ کو زید بن رقاد الجہنی اور حکیم بن طفیل سنبسی کے ہاتھ سے شہید ہوکر میدانِ کربلا میں مدفون ہوئے۔ [۱] [۱۔ نسب نامہ رسول مقبول و سیرۃ العلی ۱۲] ان کے چار بیٹے عبید اللہ المدنی اور حسن اور معاوی۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو اسحاق احمد بن محمد ثعلبی نیشاپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو العباس احمد بن عبد اللہ الحطئیۃ الفاسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدداؤد بن عثمان بن یعقوب رومی: شہاب الدین لقب تھا۔بڑے عالم متجر تھے،فقہ ایک جماعت کثیر فضلاء سے حاصل کی مدت تک قاہرہ میں درس و تدریس میں مصروف رہے اور محرم کے مہینے ۷۰۵ھ میں فوت ہوئے۔’’خواجۂ ملک‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدعبداللہ بن یوسف بن محمد زیلعی: جمال الدین لقب تھا۔علمائے اعلام میں سے فقیہ فاضل،محدث حافظ،جامع اصناف علوم،محقق و مدقق تھے۔حدیث کو اصحاب نجیب سے سماعت کیا اور فخر الدین زیلعی شارخ کنز اور علاء بن ترکمانی اور ابنِ عقیل سے اخذ کیا۔احادیث واقعہ ہدایہ اور خلاصہ اور تفسیر کشاف کی تخریج کی جس سے آپ کا تجر فن حدیث اور اسماء الرجال اور آپ کی وسعت نظر فروع حدیث وغیرہ نے جو آپ کے پیچھے ہوئے ہیں،بڑی امدادلی ہے۔دار لکامنہ میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے کہ میرے شیخ زین عراقی اور زیلعی مطالعہ کتب حدیثیہ میں واسطے تخریج ان کتابوں کے جن کی تخریج کا اہتمام انہوں نے اپنے ذمہ لیا تھا،مشغول تھے،پس عراقی نے تو احادیث احیاء العلوم اور ان احادیث ترمذی کی جن کا ترمذی نے ہر ایک باب میں اشارہ کیا ہے،تخریج کی اور زیلعی نے احادیث ہدایہ اور کشاف کی تخریج کی اور یہ دونوں ایک دوسرے کو امداد دیتے تھے۔ &n۔۔۔
مزیدحضرت علامہ مسعود تفتزانی مسعود بن عمر بن عبداللہ تفتازانی: سعد الدین لقب تھا۔ ۷۲۲ھ شہر تفتازان واقع خراسان میں پیدا ہوئے۔علوم قطب اور عضد سے اخذ کیے یہاں تک کہ امامِ اجل،علامہ،فاضل،صرف ونحو معانی بیان کے عالم ماہر اور اصول مذہب و منطق وغیرہ کے عارف اکمل،استاذ علی الاطلاق،مشہور آفاق ہوئے۔مدت تک آپ امیر تیمور کی مجلس میں صدر الصدوررہے۔کفوی نے کہا ہے کہ آنکھوں نے آپ جیسا اعلام و اعیان میں کوئی نہیں دیکھا یہاں تک کہ سیّد شریف مبادی تالیف اور اثناء تصنیف میں آپ کے بحار تحقیق و تحریر میں غوطےمارتے تھے اور تدقیق و تسطیر کے موتی چُنتے اور آپ کی شان، جلالت و فضیلت کی تعریف کرتے تھے لیکن جب آپ کا اور سید شریف کا تیمور کی مجلس میں مباحچہ و منظرہ ہوا تو پھر باہم اتفاق ائم نہ رہا اور سید شریف آپ کے اقوال کی تردید میں ملتزم ہوئے۔بعض نے آپ کو حنفی المزہب اور بعض نے شافعی قرار دیا ہے مگر اس میں ک۔۔۔
مزیدشمس الدین ابو الفضل محمد بن محمد بن محمد بن محمد بن محمود بن غازی ثقفی حلبی المعروف بہ ابن شحنہ صغیر: فقیہ،محدث،اصولی،مؤرخ،ادیب،ناظم اور ناثر تھے۔۱۲؍رجب ۸۰۴ھ کو پیدا ہوئے حلب کے رؤسا میں سے تھے۔۸۳۶ھ میں حلب کے قاضی مقرر ہوئے،پھر مصر منتقل ہوگئے اور وہاں کاتب السر کے عہدے پر کام کرتے رہے،آخر عمر میں بڑی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا،فالج ہوگیا جس کی وجہ سے ذہن پر بھی اثر پڑا۔محرم ۸۹۰ھ میں وفات پائی۔ آپ کی تصانیف میں سے طبقات الحنفیہ،نزہۃ النواظر فی روض المناظر (تاریخ میں اپنے والد کی تاریخ کی شرح)نہایۃ النہایہ فی شرح ہدایہ،تنویر المنار (اصول فقہ میں)،المتجد المغیث(حدیث میں)اور ترتیب مہمات ابن بشکوال علیٰ اسماء صحابہ،مشہور ہیں۔(ان کے والد قاضی محب الدین ابو الولید محمد ابن شحنہ متوفی ۔۔۔
مزید