/ Sunday, 19 May,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(7)  تلاش کے نتائج

شیخ سعید قیروانی

حضرت ابو عثمان سعید بن سلام مغربی رحمۃ اللہ علیہ منجملہ ائمہ طریقت،سیف سیادت،آفتاب نجابت،حضرت عثمان سعید بن سلام مغربی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔جو اہل استقامت بزرگوں میں سے تھے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ صاحب ریاضت و سیاست اور فنون علم میں کامل مہارت رکھتے تھے۔آپ کی نشانیاں بکثرت اور براہین عمدہ ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے: ‘‘من آئر صحبۃ الاغنیاء علی مجاندۃ الفقراء ابتلاء اللہ تعالیٰ بموت القلب’’ ‘‘جو درویشوں کی صحبت پر امیروں کی ہم نشینی کو ترجیح دیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے دل کی موت میں مبتلا کردیتا ہے۔’’ اس لیے کہ جب درویشوں کی مجلس کے مقابلہ مین تو نگروں کی صحبت اختیار کرے گا تو اس کا دل حاجت کی موت سے آپ ہی مرجائے گا اور اس کا جسم و ہم و گمان میں گرفتار ہوجائے گا۔ جب کہمجلس چھوڑ نے کا نتیجہ دل کی موت ہے تو صحبت سے اعراض کا کیا انجام ہوگا۔؟ان مختصر کلمات میں ص۔۔۔

مزید

مخدوم سالار فیض آبادی

حضرت مخدوم سالار فیض آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صورتِ عشق، مایۂ صدق خواجہ سالار رحمۃ اللہ علیہ زہد و ورع اور تقویٰ و طہارت سے آراستہ تھے اور ان کا دل مبارک سلطان المشائخ کی محبت سے لبریز اور مالا مال تھا۔ ان بزرگوار نے اس دنیائے غدار میں خلق کی صحبت سے جو ایک نہایت قوی اور مہلک آفت ہے ہاتھ اٹھا کر گوشہ نشینی اختیار کی اور سب طرف سے منہ موڑ  کر ایک گوشہ میں بیٹھ گئے، امیر خسرو فرماتے ہیں۔اگرچہ گوشۂ غم نا خوش است برھمہ لیکنچو تو خیال منی باغ و بوستان من است آن(اگرچہ کنج تنہائی سب کو نا خوش معلوم ہوتی ہے لیکن جو کہ مجھے تیرا خیال ہے میرے نزدیک وہی باغ ہے۔)اور سارا زمانہ پیر کی محبت پیر کی یاد پیر کی باتوں میں بسر کیا اور جو کچھ غیب سے پہنچا اس پر قناعت کی اور کسی مخلوق کی طرف کبھی  توجہ نہیں کی آپ پر ذوق سماع اور جگر سوز  گریہ بہت غالب تھا جس شخص کی نظر ان بزرگ کے جمال مبارک۔۔۔

مزید

سید شاہ محی الدین ویلوری

حضرت سید شاہ محی الدین ویلوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید شاہ محی الدین دیلوری۱۲۰۷ھ بمطابق ۱۷۹۳ءمیں پیدا ہوئے ۔عارف بزرگ،عالم اجل اور حافظ قرآن تھے۔فقہ،حدیث اور تفسیرمیں کامل مہارت رکھتے تھے۔دیلور میں ایک مدرسہ تعمیرکیا ۔ہمیشہ طلباء کی تدریس میں مشغول رہتے ۔علاقہ مدراس میں علم کی جو روشنی ہے وہ سب ان کے فیض عام کی جھلک ہے،تصانیف کثیرہ کے مالک تھے۔ان میں جواہر الحقائق ،فصل الخطاب ،اور جواہر السلوک وغیرہ مشہورو معروف ہیں ۔۳ محرم الحرام ۱۲۸۲ھ کو مدینہ طیبہ علی صا حبہاالصلٰوۃ والتحیتہ میں رحلت فرمائی ۔ان کے بڑے صاحب زادے مولوی رکن الدین ان کے جانشین ہوئے۔۔۔۔

مزید

مفتی محمد بخش تونسوی نقشبندی

حضرت علامہ مفتی محمد بخش تونسوی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ           آپ 4 نومبر 1941ء کو ڈیرہ غازی خان    کی تحصیل تونسہ شریف کے گاؤں "بہار والی "میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد  علامہ  مولانا محمد علی علیہ الرحمہ  اور دادا حضرت علامہ مفتی حافظ احمد بخش رحمۃ اللہ علیہ کا شمار اپنے وقت کے بہت بڑے علماء اور صوفیا ءمیں ہوتا  تھا۔ آپ کے دو صاحبزادے بھی عالم دین ہیں۔ اس  لحاظ سے آپ کا خاندان اسلامی اور علمی حلقوں میں بڑا معروف اور مشہور ہے۔ علامہ محمد بخش تونسوی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم علامہ محمد علی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی اور اس کے بعد آپ تونسہ شریف چلے گئے جہاں آپ نے" جامعہ محمودیہ"میں داخلہ لیااور درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے  مزید تعلیم کے لیے "جامعہ نعیمیہ لاہور" کا رخ کیا ا۔۔۔

مزید