/ Wednesday, 24 April,2024

سلمان فارسی

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ حضرت محمد ﷺ کے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشین گوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ نبی آخرزماں حضرت محمد ﷺ کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔ آپ کا نسب:نسبی تعلق اصفہان کے آب الملک کے خاندان سے تھا، مجوسی نام مابہ تھا، اسلام کے بعد سلمان رکھا گیا اور بارگاہِ نبوت سے سلمان الخیرلقب ملا، ابوعبداللہ، کنیت ہے، سلسلۂ نسب یہ ہے: مابہ ابن بوذخشان بن مورسلان بن یہوذان بن فیروز ابن سہرک۔ حالات:سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایران کے شہر اصفہان کے ایک گاؤں روزبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا۔ مگر سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا ۔۔۔

مزید

حضرت عمر بن عبدالعزیز

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: آپ کا اسمِ گرامی:عمر ۔کنیت:ابو حفص۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:حضرت عمر بن عبد العزیز بن مروان بن حکم۔آپ کی والدہ کااسمِ گرامی:امِ عاصم بنت ِ سیدنا عاصم بن فاروقِ اعظم (رضی اللہ عنہم اجمعین)۔گویا آپ حضرت فاروقِ اعظم کی پوتی ہوئیں۔اس لحاظ سے آپ کی رگوں میں خونِ فاروقی  کی آمیزش تھی۔  تاریخِ ولادت: آپ 61یا 63 ہجری میں مدینۃ المنورہ میں پیدا ہوئے۔ بشارتِ سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ : امیر المؤمنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک دن خواب دیکھا اور بیدار ہونے کے بعد فرمایا:میری اولاد میں سے ایک شخص جس کے چہرے پر زَخم کا نشان ہوگا ،زمین کو عَدل واِنصاف سے بھر دے گا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہمااکثر کہا کرتے : کاش! مجھے معلوم ہوجائے کہ میرے ابوجان کی اولاد میں سے کون۔۔۔

مزید

امام حسن مجتبیٰ

امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ نام ونسب: اسمِ گرامی:حسن۔کنیت: ابو محمد۔القاب:تقی،نقی، زکی، سیّد شباب اہل الجنّۃ، سبطِ رسول، مجتبیٰ،جواد،کریم،شبیہ الرسول،ریحانۃ النبی۔ سلسلۂ نسب اس طرح ہے: امام حسن مجتبیٰ بن علی المرتضیٰ بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف اِلٰٓی اٰخِرِہٖ۔ والد:سیّدالاولیاء رضی اللہ تعالٰی عنہ۔والدہ:سیّدۃ النسآء،سَلَامُ اللہِ عَلَیْہَا۔نانا:سیّدالانبیاءﷺہیں۔ تاریخِ ولادت: بروز منگل 15؍رمضان المبارک 3ھ، مطابق فروری625ءکو مدینۂ منوّرہ میں پیداہوئے۔ سرورِ کونین ﷺ کو خوش خبری دی گئی۔آپ فوراً تشریف لائے، داہنے کان میں اَذان، اور بائیں کان میں اقامت کہی،گھٹی میں لعابِ دہن عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ شہزادہ جنّت کے نوجوانوں کا سردارہوا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنھما فرمایا کرتے تھے: ’’واللہ ما قامت النسآء عن مثلِ الحسن بن علی۔‘&lsquo۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ

۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ   ۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ

۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن ابی بکر

ان کی کنیت ابو عبد اللہ ہے، صلح حدیبیہ کے موقع پر ایمان لائے، ہجرت مدینہ کی سعادت بھی حاصل کی، کاتب وحی مقرر ہوئے، بہت ہی بہادر تھے۔ دور جاہلیت اور دور اسلام دونوں مین ان کی بہادری کے واقعات بہت مشہور ہیں اور خصوصاً فتوحات شام میں ان کی جنگی مہارت اور جذبۂ جہاد قابلِ ستائش ہے، عراق کا مشہور شہر بصرہ آپ ہی کے ہاتھوں فتح ہوا۔ جنگ بدر میں کفار کے ساتھ تھے۔ پھر اللہ نے ان پر اور ان کی والدہ سیدتنا امّ رومان بنتِ عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمایا کہ دونوں اسلام کی سعادت سے مشرف ہوئے آپ کی والدہ نے بھی ہجرت کی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات ۵۳ سن ہجری میں مکۂ مکرمہ کے ایک پہاڑ کے قریب ہوئی۔ آپ کی ہمشیرہ امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاآپکے جسد خا کی کو حرمِ کعبہ میں لائیں اور آپ کو وہیں دفن کیا گیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےبیٹےمحمد بن عبد الرحمٰ۔۔۔

مزید

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ

ابوموسیٰ اشعری ان کا نام عبداللہ بن قیس ہے،ہم ان کا نسب اورکچھ حالات ان کے نام کے ترجمے میں اس سے پہلے بیان کرآئے ہیں،ان کی والدہ بنوعک سے تھیں،اسلام قبول کیا،اورمدینے میں فوت ہوگئیں ایک گروہ نے جن میں واقدی بھی شامل ہیں لکھاہےکہ ابوموسیٰ سعید بن عاص کے حلیف تھے،مکے میں اسلام قبول کیا،اورہجرت کرکے حبشہ چلے گئے،وہاں سے انہوں نے دو کشتیوں میں اس وقت مراجعت کی جب حضورِ اکرم خیبر میں تھے،واقدی نے خالد بن ایا س سے، انہوں نے ابوبکربن عبداللہ بن جہیم سے روایت کی کہ ابوموسیٰ بہت بڑے نساب تھے،نیزوہ کہتے ہیں،ابوموسیٰ نے حبشہ کو ہجرت نہیں کی اور نہ وہ قریش میں کسی کے حلیف تھے،بلکہ وہ قدیم الاسلام ہیں،مکے میں اسلام قبول کیا،اور اپنے اہلِ قبائل میں چلے گئے،اوراشعریوں کا وفد لے کر اس موقعے پردوبارہ درباررسالت میں حاضرہوئے،جب حضرت جعفراپنے ساتھیوں کے ساتھ دو کشتیوں میں سوارہوکرحبشہ سے واپس آئے تھےاورآ۔۔۔

مزید

حضرت ابان بن عثمان غنی رضی اللہ عنہ

حضرت ابان ان کی والدہ ام عمرو بنت جندب تھیں۔ یہ فقہ میں امام تھے ان کی کنیت ابو سعید تھی ، عبد الملک بن مروان کے عہد خلافت میں سات سال تک مدینہ کے گورنر رہے ۔ اپنی والدہ اور زید بن چابت ﷜ سے احادیث سنیں  ، ان کی مرویات بہت تھوڑی ہیں۔ان کی مرویات میں سے یہ حدیث  ہے جسے انہوں نے اپنے والد عثمان ﷜ سے روایت کیا ہے۔ ’’جس نے صبح وشام یہ دعا پڑھی (بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء  وھو السمیع العلیم) اس دن یا اس رات اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی‘‘ جب ابان پر فالج کا حملہ ہوا تو انہوں نے نے فرمایا : واللہ میں اس ذکر کو پڑھنا  بھول گیا تاکہ اللہ کی قضاء پوری ہو جائے۔ اپنے دور کے فقہائے مدینہ  میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ان کی وفات 105 ھ میں ہوئی ہے۔ (سیدنا عثمان بن عفان شخصیت اور کارنامے)۔۔۔

مزید