حضرت عبید اللہ احرار
(ازبک انہیں عبیدا للہ ثاشی کہتے ہیں)...
(ازبک انہیں عبیدا للہ ثاشی کہتے ہیں)...
یہ وہ مقدس غار ہے جہاں مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفیق خاص حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بوقت ہجرت تین رات قیام پذیر رہے۔ جبل ثور مکہ مکرمہ کی دائیں جانب مسفلہ سے آگے کم و بیش چار کلومیٹر پر واقع ہے۔ جبل ثور پر چار غار ہیں جن میں سے تیسرا غار ثور ہے دو نیچے اور ایک اس سے اوپر ہے۔ اس غار کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کے اندر جو کوئی بھی اونچی آواز میں بات کرے تو باہر آواز قطعی نہیں آتی اور جو کوئی غار کے باہر آہستہ بات بھی کرے تو غار...
مسجد نبوی میں باب جبرائیل سے داخل ہوں تو مقام تہجد کے پیچھے کی جانب یہ چبوترہ موجود ہے۔ اس کے اطراف میں تقریبا دو فٹ اونچی پیتل کی جالی کا خوب صورت حصار بنا ہوا ہے۔ یہاں زائرین کرام تلاوت قرآن مجید بھی کرتے ہیں اور نماز بھی ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں صحابہ کرام کا ایک گروہ اسلامی تعلیم کے حصول اور تطہیر قلوب کی خاطر صبح و شام قیام پذیر رہتا تھا۔ تاجدار مدینہ راحت قلب و سینہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس جب کہیں سے صدقہ پہنچتا تو آپ صلی اللہ علی...
مسجد عائشہ: مسجد حرام سے شمال کی جانب چھ یا سات کلومیٹر وادی تنعیم میں واقع ہے، یہاں سے معتمرین عمرہ کا احرام باندھتے ہیں۔ مسجد جن: یہ مسجد جنت المعلیٰ کے قریب واقع ہے۔ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز فجر میں قرآن پاک کی تلاوت سن کر یہاں جنات مسلمان ہوئے تھے۔ ایک جن صحابی نے اپنے بھائی جن (جو کہ گستاخ رسول تھا) کو قتل کر کے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اسی جگہ اطلاع کی تھی۔ مسجد غم یا الاجابہ: وادی محصب کے پاس محلہ معابدہ میں واقع ہے، نبی ...
مدینہ منورہ اور اس کے گرد و نواح میں کم و بیش بائیس مساجد ایسی ہیں جو سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہیں۔ ان میں سے کچھ شہید کر دی گئی ہیں۔ اور کچھ باقی ہیں۔ ان میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مسجد غمامہ: مسجد نبوی شریف کے باب السلام سے کچھ فاصلہ پر اونچے قبوں والی ایک نہایت ہی خوب صورت مسجد آتی ہے۔ ہمارے پیارے مکی و مدنی آقا ا نے اس مقام پر نماز عید ادا فرمائی ہے۔ یہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے لیے دعا فرمائی...
یہ مقدس پہاڑ بیت اللہ شریف کے بالکل سامنے کوہ صفا کے قریب واقع ہے حدیث میں ہے کہ یہ دنیا کا سب سے پہلا پہاڑ ہے۔ حجراسود جنت سے یہیں نازل ہوا تھا۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پہاڑ پر جلوہ افروز ہو کر چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے۔ یہاں مسجد بلال واقع تھی جو شہید کر دی گئی۔ یہاں سلطان عبدالمجید کا قلعہ تھا جو منہدم کر دیا گیا۔ اب یہ جگہ دیگر مقامات کی طرح سعودی شہزادگان کے قبضہ میں ہے اور وہ ہوٹل بنا رہے ہیں۔...