مولدالنبی ﷺ
یوں تو حرم کا ذرہ ذرہ ہی رشک طور ہے ۔ کوئی پہاڑ ہو،یا وادی ، مکان ہو،یا صحرا ، ارض سنگلا خہ ہو، یا گلستان،سبھی نورہی نور ہیں مگر جس مکان میں سیدا لانبیاء خاتم النبیین ﷺ کی ولادت ہوئی اس کی شان ہی الگ ہے یہ مکان آپ کا آبائی مکان تھا ۔جب حضور ﷺ سفر ہجرت پر روانہ ہوئے تو یہ مکان اپنے چچا زاد بھائی عقیل بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا ۔ان سے یہ مکان محمد بن یوسف ثقفی نے خرید لیا، خلیفہ ہارون رشیدعلیہ الرحمہ کے دور میں ان کی والدہ نے محمد بن یوسف سےخرید کر یہاں مسجد بنوادی۔(اخبار مکہ ازرتہ مولدالنبی ﷺ وشفا، جلد۱، ص ۲۶۹)
یہ مسجد مبارک مختلف ادوار سے گزرتی رہی، خلیفہ الناصر عباسی ، ملک مظفر، حفیدہ المجاہد، ملک اشرف، سلطان سلیمان خان نے اپنے اپنے زمانوں میں اس مسجد کی خدمت میں نمایاں حصہ لیا ۔ ۱۰۰۹ھ مراد خان نے اسے از سر نو تیار کیا دولت عثمانیہ میں یہاں درسگاہ بنادی گئی۔(تاریخ مکہ ،جلد۱، ص ۳۵۴)
عباس بن یوسف قطان نے ۱۳۷۰ھ میں بہترین مکان تعمیر کرنے کا منصوبہ کیا۔ جسے ان کے بیٹے شیخ امین نے مکمل کیا۔ جس میں عوام کے استفادہ کے لئے قیمتی کتب کا ذخیرہ رکھا گیا۔ آج اس مکان پر” المکتبہ “ کا جلی بورڈ لکھا ہوا نظر آتا ہے ۔ یہ مقدس جگہ سوق اللیل میں واقع ہے حرم پاک کی صفا کی سمت سے غزہ بازار کو جائیں تو دائیں آتی ہے۔ اس جگہ کا نام اہل مکہ کی زبان پر ”ردم نبی“ رہا۔ عسفان میں بھی اس کا نام ”ردم“ عبداللہ جراد کی روایت سے ملتا ہے۔
”ولدرسول اللہ ﷺبالرَدْم“
(شفاء ، ص ۳۶۹)
فائدہ:
مکہ معظمہ کی پہاڑی ابو قبیس کے دامن میں محلہ ‘‘قشاشیہ ’’میں سوق الیل نامی گلی میں یہ مکان واقع ہے، موقف السیارات (بسوں کا اڈہ)کے بالکل متصل دائیں جانب ہے یہاں تک پہنچنے کا آسان طریقہ یہی ہے کہ صفا کے کسی بھی دروازے سے حرم سے باہر آجائیں اور سیدھے ہاتھ پر پہاڑی کے نیچے مکانات کے ساتھ ساتھ چلیں ۔ تقریباً چھ ۶ فرلانگ کے فاصلے پر سیدھے ہاتھ کو یہ مکان نظر آئے گا۔ جس پہ ‘‘مکتبہ مکۃ المکرمہ ’’ کا بورڈ نظر آئے گا۔ یہی مولد النبی ﷺ ہے۔
علامہ قطب الدین رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتا ب ‘‘ کتاب لاعلام ’’ میں فرماتے ہیں :
”ویستجاب الدعا ء فی مولد النبی ﷺ“
ترجمہ: ”حضورﷺ کی ولادت گاہ پر دعا قبول ہوتی ہے“۔
اور یہاں ہر پیر کی رات کو وہاں محفل ذکر ہوا کرتی تھی ۔(کتاب الاعلام ، ص ۳۵۵)
اب نجدی حکومت نے سب ختم کردیا ۔