سریہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
سریہ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اُمِّ قرفہ)
رمضان المبارک 6ہجری
اسی سال حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے امّ قرفہ فاطمہ بنت ربیعہ بن زید فزاریہ کی طرف روانہ کیا۔ یہ عورت ام القری کے گرد و نواح میں رہائش پذیر تھی۔ یہ مقام مدینہ منورہ سے سات منزل کے فاصلہ پر ہے۔ وادی القریٰ کا اہم مقام العلاء ہے کسی زمانے میں قرح وادی القریٰ کا سب سے مشہور تجارتی مرکز تھا۔ العلاء کا مقام قوم ثمود کی قدیم بستی مدائن صلاح سے 30 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ قصہ مختصر اس عورت کو علاقہ کی حکمران خیال کیا جاتا تھا۔ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس عورت کی طرف روانہ ہوئے اور اس کو گرفتار کرلیا۔ ام قرفہ ایک شیطان صفت ضعیفہ عورت تھی اور اس کی اسلام دشمنی پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی تھی ہر حال میں ہر وقت اہلِ اسلام کے خلاف نئی نئی شرارتوں میں مصروف تھی یہی وجہ ہے کہ اس عورت کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے یہ سریہ روانہ کیا گیا۔ اس کے تمام لشکری قتل کئے گئے اور حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام قرفہ کو گرفتار کرنے کے بعد زدو کوب کیا پھر اس کے پاؤں اونٹوں کے ساتھ باندھ کر اونٹوں کو دوڑایا گیا اور یوں یہ عیار عورت واصلِ جہنم ہوئی واپسی پر حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دولت کدے پر حاضری دی،دروازے کو کھٹکھٹایاسرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سن کر باہر تشریف لائے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اپنا لباس مبارک جسمِ اطہر پر زیب تن نہیں کئے ہوئے تھے بلکہ لباس مقدسہ کو بغل شریف میں دبا رکھا تھا۔ باہر تشریف لاکر سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ علیہ کو اپنی بغل مبارکہ میں لیتے ہوئے دریافت فرمایا:’’اے زید! سریہ کیسا رہا؟‘‘ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پورا حال عرض کیا سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت زید کا بوسہ لیا اور مبارک دی۔
(از: مواہب اللدنیہ، مدارج النبوۃ جلد 2،مسلم شریف جلد2صفحہ89)