/ Sunday, 19 May,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(14)  تلاش کے نتائج

امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عمر فاروق﷜ نام و نسب: اسمِ گرامی: حضرت عمر رضی اللہ عنہ۔ کنیت: ابوالحفص۔ لقب: فاروق اعظم ۔اورسلسلہ نسب اسطرح ہے: عمر بن خطاب ،بن فضیل ،بن عبدالغریٰ ،بن ریاح ،بن عبداللہ، بن فرط، بن زراح ،بن عدی ،بن کعب،بن لوی۔ آپ کی والدہ کا نام حنتمہ بنت ہشام ،بن مغیرہ ، بن عبداللہ، بن عمر وبن مخزوم  بن یقظہ بن مرہ بن کعب ۔یہ حضرت خالد بن رضی اللہ عنہ کی چچازاد بہن تھیں۔آپ کا نسب والد کی طرف سے حضور ﷺکے نسب نامہ کعب پر ملتا ہے۔(شریف التواریخ۔الفاروق) تاریخِ ولادت:  آپ واقعہ فیل کے 13 سال بعد پیداہوئے۔(تاریخ الخلفاء:265،خزینۃ الاصفیا:52)  قبولِ اسلام:رسول اکرم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے"اللھم اعزالاسلام بعمر ابن الخطا ب"(الصواعق المحرقہ ،ص،331) تو اس اعتبار سے حضرت عمررضی اللہ عنہ مرادمصطفیٰ ﷺہیں۔ بعثتِ رسول پا کﷺ کے چھٹے سال  اور حضرت امیرِ حمزہ  رضی اللہ عنہ کےایمان لانے کے ت۔۔۔

مزید

ابوبکر محمد بن ابراہیم سوسی

حضرت ابوبکر محمد بن ابراہیم سوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمد بن ابراہیم الصونی السوسی رحمۃ اللہ علیہ شام میں پیدا ہوئے شیخ عمود احمد کوتانی رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی نسبت قائم ہوئی نفحات الانس میں لکھا ہے کہ ایک رات شیخ ابوبکر سماع کی مجلس میں بیٹھے تھے ایک مطرب نے یہ شعر پڑھا۔ القدم اخوان الصدق منہم نسبتمن المودت لم یعدل بہ نسبت یہ شعر سنتے ہیں شیخ اور اہل مجلس وجد میں آگئے مطرب اور قوال بھی بے ہوش ہوگئے مطرب نے تو حضرت شیخ کے مصلے پر قے کردی، حضرت شیخ نے فرمایا جس بوریے پر مطرب نے قے کی ہے، اس میں لپیٹ کر اسے ایک کونے میں لٹا دو، صبح ہوئی تو مطرب ہوش میں آیا، اپنے آپ کو ایک بوریے میں پڑا پایا، چلایا، اور کہا مسلمانو! یہ کیا حالت ہے؟ ایک شخص آگے بڑھا اور مطرب کو بوریے سے باہر نکالا، حضرت شیخ کے سامنے آیا، اپنا سارا ساز توڑ دیا اور توبہ کرلی ، مرقع فقر پہنچا، اور حضرت شیخ کے مریدوں میں دا۔۔۔

مزید

ابو الحسن علی ہکاری

شیخ  الاسلام ابوالحسن علی  ہکاری﷫ نام و نسب:اسمِ گرامی:علی۔کنیت:ابوالحسن ۔لقب :شیخ الاسلام۔علاقہ ہکارکی نسبت سے "ہکاری"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:ابولحسن علی بن احمد بن یوسف بن جعفر بن شریف عمر بن عبد الوہاب بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم۔(خزینۃ الاصفیاء)۔ ماضی قریب کے ایک بزرگ عالمِ دین حضرت علامہ غلام دستگیر نامی آپ کی اولاد میں سے ہیں۔(تونسوی) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 409ھ،بمطابق 1018ء کو "ہکار"(بغدادکاایک قصبہ ہے) میں ہوئی۔بعض مؤلفین "ہنکاری"لکھتے ہیں،یہ غلط ہے۔(شریف التواریخ) تحصیلِ علم: آپ نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے کئی بلاد کا سفر کیا، اور کئی علماء و مشائخ سے ملے، اور اُن سے احادیث اخذ کیں، پھر اپنے وطن کو واپس آئے، لوگوں میں آپ کو بڑی قبولیت حاصل ہوئی، سب کو آپ کی نسبت بڑا اچھا اعتقاد تھا۔مکہ مکرمہ میں شیخ ابو الحسن محمد علی بن صخر الازدی سے، ۔۔۔

مزید

شیخ شہاب الدین عمر سہروردی

شیخُ الاسلام حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:شہاب الدین عمر۔کنیت:ابوحفص۔لقب:شیخ الاسلام،شیخ الشیوخ،بانیِ سلسلہ سہروردیہ۔سلسلہ نسب: ابوحفص  شہاب الدین عمربن احمد بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ البکری المعروف شیخ عمویہ بن سعد بن حسین بن قاسم بن سعد بن نصر بن عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق ۔(رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ) تاریخِ ولادت:آپ کی ولادت باسعادت رجب المرجب/ 539ھ،بمطابق 1145ء کو زنجان (آذربائیجان کادارالحکومت) کے نواحی قصبہ "سہرورد"میں ہوئی۔ تحصیلِ علم:آپ نے اس وقت کے اکابر علماءومشائخ سے تحصیلِ علوم کیا۔جیسے محدث ابن نجار،محدث شیخ ابوالغنائم،شیخ ابوالعباس(علیہم الرحمہ) آپ کاشمار اپنے وقت عظیم علماء میں ہوتا تھا۔یہی وجہ کہ اس وقت کے جید علماء ومشائخ اپنے مسائل کے حل کیلئے آپ کی بارگاہ میں رجوع کرتے تھے۔ بیعت ۔۔۔

مزید

مخدوم بلال باغبانی

مخدوم بلال باغبانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامہ شیخ کبیر عارف باللہ مخدوم محمد بلال بن مخدوم محمد حسن بن مخدوم محمد ادریس سموں ۴ ربیع الاول ۱۸۵۶ھ/۱۶ جون۱۴۵۱ء کو لسبیلہ میں تولد ہوئے۔مخدوم ادریس، سندھ کے مشہور و مقبول حاکم جام نظام الدین ثانی کے بھائی تھے، جس نے سندھ پر تقریباً پچاس سال حکومت کی۔ اسی دور میں مخدوم ادریس لسبیلہ (موجودہ بلوچستان) کے حاکم تھے۔ مخدوم حسن بن مخدوم ادریس اپنے والد کے بعد لسبیلہ کے حاکم ہوئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مخدوم بلال کانسبی تعلق سندھ کے جام سمہ حکمران گھرانے سے تھا۔ مخدوم صاحب کی تاریخ ماہ سال ولادت تاریخی کب میں محفوظ نہیں۔ ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی کے تحقیقی مضمون مطبوعہ مہران سالگرہ نمبر ۱۹۶۲ء میں بھی درج نہیں، نہ معلوم یہ تاریخیں میمن عبدالغفور سندھی مرحوم کو کہاں سے دستیاب ہوئیں۔ خدا بھلا کرے مولانا قاضی ہدایت اللہ مشتاق مٹیاروی کا کہ انہوں نے کسی قلمی ۔۔۔

مزید

وجیہ الدین کاکوروی

صدرُ العلماءمفتی وجیہ الدین کاکوروی محترم ،فاضل ، مفتی وجیہُ الدین بن علیم الدین بن نجم الدین کا کوروی ، نیک علماء میں سے ہیں، ۱۲۳۲ھ میں پیدا ہوئے، اپنے والد اور شیخ فضل اللہ، عثمانی نیوتینی سے تمام علوم حاصل کیے شیخ حسین احمد ملیح آبادی اور شیخ آل احمد بن محمد امام پھلواروی سے حدیث کی سند حاصل کی۔ اور افتاء کے عہدہ پر منتخب کر لے گئے پھر آہستہ آہستہ دوسرے عہدے کی طرف بھی منتقل کردئے گئے، بالآخر صدر العلماء منتخب ہوگئے، آپ بہت ہی نیک، دیندار، پرہیزگار تھے لوگوں کو آپ سے ہیبت آتی تھی، مرتبہ کے بہت اونچے تھے۔ آپ کا فارسی زبان میں شرح وقایہ میں عبادات کے مسائل کا ترجمہ تھا۔ یکم محرم ۱۳۰۵ھ میں آپ کی وفات ہوئی جیسا کہ شیخ منظورالدین کو روی کی کتاب مجمع العلماء میں ہے۔۔۔۔

مزید

مخدوم امیر احمد عباسی

حضرت مخدوم امیر احمد عباسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مخدوم امیر احمد کا تعلق ضلع خیر پور میرس کے گوٹھ کھہڑا کے مشہور ’’مخدوم خاندان سے تھا‘‘ جس نے وادیِ مہران میں اسلامی احکام کے نفاذ میں مثالی خدمات انجام دی تھیں۔ اس خاندان کا سلسلہ نسب نبی اکرم نور مجسم ﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے جا ملتا ہے۔ اس خاندان کے مورث اعلیٰ، حضرت محمد ابراہیم تیسری صدی ہجری کی ابتداء میں بغداد شریف کے بادشاہ معتصم باللہ عباسی کے عہد میں انہی کے حکم سے اسلام و سنیت کی تبلیغ کیلئے سندھ میں تشریف فرما ہوئے ، ان دنوں سندھ، عباسیہ حکومت سے وابستہ تھی۔ حضرت محدم ابراہیم نے حیدرآباد کے شمال میں ایک ٹیلہ پر قیام کیا اور تبلیغ دین کے اہم فریضہ میں مشغول رہے اور ۳۴۸ھ کو انتقال کیا۔ ابراہیم کی اولاد میں سے ایک بزرگ اسد اللہ جس کو ’’مخدوم الملک‘‘ کہا جاتا تھا۔ اکب۔۔۔

مزید