شیخ الاسلام ابوالحسن علی ہکاری
نام و نسب:اسمِ گرامی:علی۔کنیت:ابوالحسن ۔لقب :شیخ الاسلام۔علاقہ ہکارکی نسبت سے "ہکاری"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:ابولحسن علی بن احمد بن یوسف بن جعفر بن شریف عمر بن عبد الوہاب بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم۔(خزینۃ الاصفیاء)۔ ماضی قریب کے ایک بزرگ عالمِ دین حضرت علامہ غلام دستگیر نامی آپ کی اولاد میں سے ہیں۔(تونسوی)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 409ھ،بمطابق 1018ء کو "ہکار"(بغدادکاایک قصبہ ہے) میں ہوئی۔بعض مؤلفین "ہنکاری"لکھتے ہیں،یہ غلط ہے۔(شریف التواریخ)
تحصیلِ علم: آپ نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے کئی بلاد کا سفر کیا، اور کئی علماء و مشائخ سے ملے، اور اُن سے احادیث اخذ کیں، پھر اپنے وطن کو واپس آئے، لوگوں میں آپ کو بڑی قبولیت حاصل ہوئی، سب کو آپ کی نسبت بڑا اچھا اعتقاد تھا۔مکہ مکرمہ میں شیخ ابو الحسن محمد علی بن صخر الازدی سے، اور مصر میں شیخ ابا عبد اللہ محمد الفضل بن لطیف سے، اور بغداد میں ابی القاسم وغیرہ علما ءو فضلاء سے احادیث سنیں، اور آپ سے ابو زکریا یحییٰ بن عطاف الموصلی وغیرہ نے سماع کیا۔( رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
بیعت وخلافت: حضرت شیخ ابو الفرح علاؤ الدین محمد یوسف طرطوسی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ مبارک پربیعت کی۔ اور انہیں کی خدمت میں رہ کر خرقہ خلافت حاصل کیا۔روحانی بیعت حضرت رسول اکرمﷺ ،اور حضرت امام حسن بصری، اور سلطان ابراہیم بن ادہم بلخی،اور خواجہ بایزید بسطامی سے تھی۔(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) (تحفۃ الابرار)
سیرت وخصائص: قطب العالمین، بدر السالکین، سلطان الاولیاء والمتقین، شیخ الاسلام والمسلمین، امام الملۃ والھدیٰ، محی الشریعتہ الغرّا، مقتدائے اہلِ زمان، سرگروہ مشائخ دَوران، واقفِ رموزِ حقیقت کاشف غوامصِ معرفت،عارفِ ربانی حضرت شیخ ابوالحسن علی ہکاری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ حضرت شیخ ابو الفرح طرطوسی رحمۃ اللہ علیہ کے اکابر خلفا میں سے تھے۔ آپ کثرت سے عبادت و ریاضت کرتے تھے۔ آپ بڑی خیر کے مالک، جامعِ عبادت و ریاضت ،صاحب ِ علم و حلم، صائم الدہر اور قائم الیل تھے۔ تین روز کے بعد ایک لقمہ طعامسے افطار فرماتے۔ نماز عشاء و تہجد کے درمیان دوختم قرآن مجید کرتے۔ آپ نے "جبل ہکار" پر متواتر چالیس برس تک چلہ کیا، اس عرصہ میں آپ پر تجلی ذات کا ظہور ہوا اور عرش سے فرش تک سب کچھ منکشف ہوگیا اور بارگاہِ الٰہی سے آپ کو مقامِ محبوبیت عطا ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ ﷺ کے دینِ متین کی خدمت کیلئے ہروقت کوشاں رہتے۔لوگوں کو قرآن وسنت پر عمل کی تلقین کرتے،اور ہرقسم کی بری بدعات سے بچنے کی تلقین فرماتے،خلافِ اسلام، نظام کے خلاف مزاحمت کرتےتھے۔(تاریخ جلیلہ)
وصال: آپ کا وصال یکم محرم الحرام 486ھ بمطابق 1093ء کو ہوا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار پر انوار بغداد شریف میں ہے۔
ماخذومراجع: شریف التواریخ۔خزینۃ الاصفیا۔
//php } ?>