حضرت ابوبکر محمد بن ابراہیم سوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد بن ابراہیم الصونی السوسی رحمۃ اللہ علیہ شام میں پیدا ہوئے شیخ عمود احمد کوتانی رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی نسبت قائم ہوئی نفحات الانس میں لکھا ہے کہ ایک رات شیخ ابوبکر سماع کی مجلس میں بیٹھے تھے ایک مطرب نے یہ شعر پڑھا۔
القدم اخوان الصدق منہم نسبت
من المودت لم یعدل بہ نسبت
یہ شعر سنتے ہیں شیخ اور اہل مجلس وجد میں آگئے مطرب اور قوال بھی بے ہوش ہوگئے مطرب نے تو حضرت شیخ کے مصلے پر قے کردی، حضرت شیخ نے فرمایا جس بوریے پر مطرب نے قے کی ہے، اس میں لپیٹ کر اسے ایک کونے میں لٹا دو، صبح ہوئی تو مطرب ہوش میں آیا، اپنے آپ کو ایک بوریے میں پڑا پایا، چلایا، اور کہا مسلمانو! یہ کیا حالت ہے؟ ایک شخص آگے بڑھا اور مطرب کو بوریے سے باہر نکالا، حضرت شیخ کے سامنے آیا، اپنا سارا ساز توڑ دیا اور توبہ کرلی ، مرقع فقر پہنچا، اور حضرت شیخ کے مریدوں میں داخل ہوگیا، حضرت شیخ کی وفات کے بعد سجادہ مشخیت پر بیٹھا، اس مطرب کا نام بقولِ شیخ عبداللہ انصاری، محمد اعرابی تھا، حضرت شیخ ابوبکر سوسی نے ۳۸۶ھ میں وفات پائی۔
پیرموسیٰ کہ بود شیخ جہاں
میر سوسی ست سالِ رحلت او
۳۸۶ھ
داشت با ذکر و فکر مانوسی
نیز بوبکر ھادی سوسی
۳۸۶ھ
(خزینۃ الاصفیاء)