مدینہ منورہ کے کنویں

مدینہ منورہ میں کئی ایک کنوئیں تھے ان میں سے بعض کا تو نشان بھی نہیں رہا۔چند کا ذکر ذیل میں دیا جاتا ہے۔

بیر خاتم:

یہ قدیم کنواں مسجد قبا کے بالکل سامنے تھا اس کنوئیں میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی انگوٹھی گر گئی تھی۔ یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر تشریف لاتے اور کنویں میں قدمین مبارک ڈال کر بیٹھتے۔

بیر حاء:

باب مجیدی کے سامنے ڈاک خانہ والی گلی میں اصطفا منزل کے عقب میں تھا اس کا شیریں پانی پینے کے لائق تھا۔ توسیع کے نتیجے میں مسجد نبوی شریف میں شامل کر دیا گیا۔

بیر عثمان:

اسے بیر رومہ بھی کہتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو بیر رومہ خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کرے میں حوض کوثر کا سودا اس کے ہاتھ پر کرتا ہوں۔‘‘

یہ سعادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی۔

بیر بضاعہ:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب دہن اور دعا کی برکت کے باعث اس کنویں کے پانی سے غسل دینے کے نتیجے میں ہر بیمار صحت یاب ہو جایا کرتا تھا۔

بیر بُصّہ:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے بقیع سے متصل گھر میں واقع اس کنویں پر سر اقدس دھویا اور غسل بھی فرمایا۔

بیر غریص:

یہ کنواں خاک شفا کے میدان سے متصل ہے اب خشک ہوچکا ہے۔

بیر عروہ:

مدینہ منورہ کی حدود سے باہر مکہ والی سڑک پر واقع ہے اس کا پانی بھی اکسیر ہے۔

بیر عبن یا بیر الیسیرہ:

مسجد شمس کے قریب واقع ہے۔

ان کے علاوہ اور بھی کنویں ہیں جن کا پانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے استعمال فرمایا، مثلاً:

۱۔ بیر آنا

۲۔ بیر اعواف

۳۔ ; بیر انس

۴۔ بیر الحضارم

۵۔ بیر سقیا

۶۔ بیر ابی ایوب

۷۔ بیر القویم

۸۔ بیر الصفیہ

۹۔ بیر بویطہ

۱۰۔ بیر فاطمہ

۱۱۔ بیر ذروان (جس میں لبید یہودی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کر کے بال کنگھے میں باندھ کر دفن کیے تھے)

باغ اور بیر سلمان فارسی:

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا باغ جہاں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کے کئی پودے لگائے تھے یہاں ایک کنواں ہے جو باغ کو سیراب کرتا ہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء