مزدلفہ

میدان عرفات میں حقوق اللہ معاف ہوجاتے ہیں اور ’’لیلۃ النحر‘‘ یعنی وہ شب جو مزدلفہ میں گزاری جاتی ہے شب قدر سے بھی افضل ہے۔ اور یہاں ’’حقوق العباد‘‘ معاف ہوتے ہیں۔ حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،’’میں نے اپنی امت کے لیے بخشش ومغفرت اور رحمت کی دعا بہت زیادہ کی، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ! اے محبوب ! میں نے تمہاری دعا امت کے حق میں قبول فرمالی ہے، مگر جو امت میں ظالم ہوگا اُسے معاف نہیں کروں گا۔ پیارے آقا کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا ! اے میرے رب: تو اس پر قادر ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ظلم کے مقابلہ میں بہتر اجر عطا فرما اور اس ظالم کو معاف فرما‘‘۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں ! ’’ میری دعا کا یہ حصہ چند ساعت التوامیں رہا، (یعنی عرفات میں دن کے پچھلے پہر دعا کی اور نصف رات میں مستجاب ہوگئی ) میں نے مزدلفہ میں پھر دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمالی، یہ بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب خوب تبسم فرمایا۔ حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے عرض کیا : ہمارے ماں باپ آپ پر فدا وقربان، اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش وخرم رکھے، آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر کیوں تبسم فرمارہے ہیں ؟ ’’تو سارے جہاں سے پیارے اور ساری دنیا کے سہارے مکی، مدنی وعربی آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرنے اور قبول ہونے کا تذکرہ فرماتے ہوئے یہ اطلاع عطا فرمائی، جب شیطان کو اس بات کا علم ہوا، اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرماکر میری امت کی مغفرت وبخشش فرمادی ہے تو وہ مٹی اُٹھا اُٹھا کر اپنے سر پر ڈال رہا ہے اور وہ یہ کہتے ہوئے چیخ وپکار کررہا ہے میں تو مارا گیا جب میں نے اس کی یہ جزع وفزع دیکھی تو مجھے ہنسی آگئی۔‘‘

حجاج کرام !یاد رکھیے ! میدان عرفات ومزدلفہ میں ہم جو دعائیں کرتے ہیں اور قبول ہوتی ہیں اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں، دعا مانگنے کے لیے ہمارے ہاتھ پھیلانے کا سبب کمال نہیں اور اسی طرح اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے لیے خوبصورت الفاظ کا استعمال کرلینا بھی کمال نہیں ہے۔بلکہ …بلکہ … صرف …اور صرف سیّد الانبیاء والمرسلین حضور ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی محبوبیت کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کا کرم اور رحم اپنی امّت کے لیے حاصل کیا۔

مزدلفہ میں مسجد مشعر الحرام واقع ہے جہاں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام قیام فرما ہوئے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ نے قرآن مجید میں ’’مشعر الحرام ‘‘ کا اس طرح ذکر فرمایا :

فَاِذَا اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُو اللّٰہَ عِنْدَ مَشْعَرِ الْحَرَامِ

(ترجمہ) ’’تو جب عرفات سے پلٹو تو اللہ کی یاد کرو مشعر حرام کے پاس‘‘۔

مزدلفہ کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ کا نام ’’مشعرِ حرام‘‘ ہے لیکن یہ پہاڑ جبل قزح کے نام سے بھی معروف ہے۔ اسی جبل قزح پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ انور قبلہ کی جانب کرکے وقوف فرمایا تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مزدلفہ میں ایک اذان اور ایک اقامت سے نماز مغرب ونماز عشاء کو اس طرح ادا فرمایا کہ پہلے مغرب کے فرض پھر عشاء کے فرض اور اس کے بعد مغرب کے سنن ونوافل پھر اسی کے بعد عشاء کے سنن اور وتر وغیرہ۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہاں مزدلفہ میں نماز فجر اپنے معمول سے ہٹ کر تاخیر کیے بغیر ادا فرمائی پھر طلوع آفتاب سے کچھ قبل تک وقوف فرمایا۔یہیں میدانِ مزدلفہ میں حضرت سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی قبر انور بھی کسی مقام پر یا مشعر الحرام کے قریب واقع ہے۔مسجد مشعر الحرام سڑک (۵) پر واقع ہے۔ پانچ ہزار چالیس مربع میٹر رقبہ ہے، بارہ ہزار افراد اندر نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہ مسجد خیف منٰی سے جانب مشرق ۵ ؍ کلومیٹر اور مسجد نمرہ عرفات سے جانب مغرب ۷؍کلومیٹر کے فاصلہ پر درمیان میں واقع ہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء