/ Friday, 26 April,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(155)  تلاش کے نتائج

حضرت شیخ نور الدین المشہور قطب عالم پنڈوی

شیخ نور الدین المشہور  قطب عالم پنڈوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی:   آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی نورالدین اور والدِ ماجد کا اسمِ گرامی علاء الحق تھا رحمۃ اللہ علیہما۔ آپ" قطبِ عالم" کے لقب سے مشہورمعروف ہوئے۔ بیعت وخلافت: آپ شیخ علاء الدین علاء الحق بنگالی قدس سرہ کے مریدو خلیفہ طریقت تھے۔ سیرت وخصائص: شیخ نور الدین المشہور  قطب عالم پنڈوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہندوستان کے مشہور مشائخ میں مانے جاتے ہیں، بڑے صاحب عشق و محبت اور ذوق و شوق کے مالک تھے۔ صاحب تصرف و کرامات تھے اپنے والد کی خدمت میں رہ کر بڑی روحانی منزلیں طے کیں اور درجہ قطبیت کو پہنچے اس طرح آپ قطب عالم کے خطاب سے مشہور ہوئے۔ آپ اپنے والد کی خانقاہ کے تمام امور کو اپنے ہاتھ سے سرانجام دیا کرتے تھے کپڑے دھونا، خانقاہ کو صاف کرنا، پانی  لاکر نمازیوں اور مسافروں کو مہیا کرنا، جنگل سے لکڑیاں لاکر ل۔۔۔

مزید

قافی القضاۃ حضرت سعد بن شمس الدین نابلسی

قافی القضاۃ حضرت سعد بن شمس الدین نابلسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی القضاۃ سعد بن شمس الدین محمد بن عبداللہ بن سعد بن ابی بکر ویری نابلسی: منگل کے روز ۱۷؍رجب۷۶۸؁ھ کو پیدا ہوئے،ابو السعادات کنیت اور سعد الدین لقب تھا۔اصل میں شہر دیر کے جو شہر نابلس کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے چنانچہ اسی لیے ابن الدیری کے نام سے معروف تھے مگر اخیر کو قاہرہ میں آکر مقیم ہوئے،برے ذکی اور ذی حافظہ تھے،پہلے اپنے والد سے علم پڑھنا شروع کیا اور قرآن کو حفظ کر کے بہت سی کتابیں ۱۲روز کے عرصہ میں حفظ کیں پھر کمال سریحی اور حمید الدین اور علاء بن نقیب اور شمس بن خطیب شافعی سے استفادہ کیا اور شمس قونوی صاحب ورد البحار اور حافظ الدین صاحب فتاویٰ بزازیہ کی صحبت کی اور برہان ابراہیم بن زین عبد الرحیم بن جماعہ سے روایت احادیث کی سندلی یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے امام علامہ اور فقیہ فہامہ ہوئے استحضار مسائل مذہیبہ اور سریع اد۔۔۔

مزید

حضرت قاسم بن قطلوبغا

حضرت قاسم بن قطلوبغا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ           قاسم بن قطلو بغا قاہرہ میں ۸۰۲ھ میں پیدا ہوئے،ابو العدل کنیت زین الدین لقب تھا۔اپنے وقت کے امام،فقیہ،محدث،علامہ،جامع علوم و فنون، استحضار مذہب میں کامل،مناظرہ اور اسکات خصم میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔آپ صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ فوت ہوگیا پہلے آپ قرآن شریف اور چند کتابیں حفظ کر کے مدت تک خیاطت کا کام کرتے رہے پھر تحصیل علم میں مشغول ہوئے چنانچہ علم حدیث کا ھافظ ابنِ حضر عسقلانی اور سراج قاری الہدایہ اور ابنِ ہمام سے حاصل کیا اور دیگر علوم تاج احمد فرغانی نعمانی قاضی بغداد اور عزبن عبد السلام بغدادی یہاں تک کہ جتنا ان سے پڑھا تھا اس سےزیادہ ان سے سنا اور آپ سے سخوای شافعی صاحبِ ضوء اللماع نے تلمذ کیا۔تصنیفات آپ کی فقہ و حدیث میں ستّر کتب سے زیادہ شمار کی گئی ہیں جن میں سے شرح مصابیح السنہ،حاشیہ ف۔۔۔

مزید

حضرت مخدوم شیخ احمد گجراتی

حضرت مخدوم شیخ احمد گجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت ملا حسین واعظ کاشفی

حضرت ملا حسین واعظ کاشفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی

حضرت شیخ عبد الکبیر پانی پتی ﷫ نام ونسب: اسم گرامی:  شیخ عبدالکبیر۔ لقب: بالاپیر، چشتی صابری، پانی پت شہر کی نسبت سے ’’پانی پتی ‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ ٔ نسب: حضرت  شیخ عبدالکبیر بن قطب العالم  شیخ  عبدالقدوس گنگوہی  بن شیخ اسماعیل بن شیخ صفی الدین۔آپ کےجدامجدشیخ صفی الدین حضرت میر سید اشرف جہانگیرسمنانی ﷫ کے مریدتھے۔آپ کاسلسلہ ٔنسب چندواسطوں سےحضرت امام ابوحنیفہ ﷜ پرمنتہی ہوتاہے۔ تحصیل علم: آپ﷫ علوم ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل تھے۔ بیعت وخلافت: آپ﷫قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی ﷫ کے مرید و خلیفہ مجاز ہیں۔ سیرت وخصائص: عارف باللہ، واصل باللہ، شیخ الوقت، شہزادہ قطب العالم،عارف کبیر ، حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی﷫ ۔ آپ﷫ قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی﷫ کےفرزند ارجمندتھے۔سیرت وکردار میں اپنے والد گرامی قدر کےقدم بقدم تھے۔آپ ﷫زہد و۔۔۔

مزید

سید بہاؤالدین جونپوری رزق کشا

حضرت سید بہاؤالدین جونپوری رزق کشا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ جونپور کے علاقہ کے مشہور مشائخ میں سے تھے۔ حضرت شیخ محمد عیسیٰ کے مرید تھے ترک و تجرید اور صدق و ورع میں ثابت قدم تھے کہتے ہیں کہ ایک شخص شیخ حسین نام تھا جو گجرات سے چل کر آپ کی زیارت کے لیے آیا یہ شخص شیخ محمدعیسیٰ کی زیارت کرنا چاہتا تھا شیخ بہاْؤالدین طالب علم تھے وہ اِس نوجوان کے ساتھ بھی اٹھنے بیٹھنے لگا اُس نے دیکھا کہ شیخ بہاؤالدین نوجوان بھی ہے اور فقیر مستحق بھی ہے اُسے اس پر بڑا ترس آیا کہنے لگا کہ میرے ساتھ جنگل میں چلو وہ ساتھ ہولیے جنگل میں پہنچ کر اُس نے کیمیا کا ایک نسخہ نکالا اور اُس کو دے کر کہا یہ لے لو اور جب تجھے ضرورت ہو اِس کا استعمال کرنا اگر ختم ہوجائے تو پھر مجھے آکر کہنا تاکہ تمہیں میں کوئی اور عمل سِکھا دوں شیخ بہاؤالدین نے عرض کیا میں تو آپ سے کسی اور کیمیا کی امید لے کر آیا تھا مجھے اِس کیمیا کی ضرو۔۔۔

مزید

ابراہیم ایرجی

حضرت  سیدنا شیخ ابراہیم ایرجی﷫ نام ونسب: اسمِ گرامی:سید ابراہیم۔ایرج وطن کی نسبت سے "ایرجی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:سید ابراہیم ایرجی بن  حضرت سید معین بن  سید عبدالقادر  بن سید مرتضی رحمۃ اللہ تعالیٰ  علیہم اجمعین۔ مقامِ ولادت: حضرت سیدابراہیم ایرجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت"ایرج" کے مقام میں ہوئی ،اسی نسبت سے آپ کو ایرجی کہا جاتا ہے۔ تحصیلِ علم: آپ نے علم ِشریعت و طریقت کی پوری تعلیم حاصل فرمائی،ا ور وقت کے  جید علماءومشائخ سے استفادہ حاصل کیا۔حضرت شیخ  علیم الدین محدث علیہ الرحمہ  سےآپ نے علم ظاہر  کی تکمیل کی اور اپنے شیخ طریقت حضرت شیخ بہاء الدین بن العطاء الجنیدی سےعلم طریقت کی تکمیل فرمائی۔ اور آپ کے شیخ طریقت نے آپ کے واسطے ایک رسالہ اذکار و اشغال بھی تصنیف فرمایا جسے" رسالہ شطاریہ" کے نام سے تذکرہ نگاروں نے بیان فرمایا ہے۔ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبدالملک عرف امان پانی پتی

حضرت شیخ عبدالملک عرف امان پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی:  آپ کا نام عبدالملک۔ اورلقب:  امان اللہ تھا۔ لیکن عام طور پر لوگ امان کے لقب سے زیادہ یاد کرتے تھے۔ تحصیلِ علم: شیخ امان اللہ پانی پتی  شیخ مودود لاری کے شاگرد تھے۔ ان اور کثیر علماء سے اکتسابِ فیض کیا۔ بیعت وخلافت: آپ رحمۃ اللہ علیہ  شیخ محمد حسن رحمۃ اللہ علیہ  کے مرید تھے۔اکثر سلسلوں سے تعلق رکھتے تھےا ور مسلک قادریہ میں دو واسطوں سے نعمت اللہ شاہ ولی تک پہنچتے ہیں تمام مسلکوں میں سے مسلک قادریہ آپ پر غالب تھا۔ سیرت وخصائص:حضرت شیخ عبد الملک امان اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ ایک صوفی اور توحید پرست عالم تھے اور شیخ ابن عربی کے متعبین میں سے تھے۔ جماعت صوفیا میں بُلند مرتبہ رکھتے تھے، مسئلہ توحید کی تقریر میں ماہر تھے توحید کی باتیں صاف صاف بیان کرتے اور کہتے تھے کہ آج اگر عدل و انصاف موجود ہوت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حمزہ دہرسوی

حضرت شیخ حمزہ دہرسوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ الاسلام بہاؤالدین زکریا کی اولاد میں سے تھے، اور آپ کا سلسلہ میر سید محمد گیسودراز تک پہنچتا ہے۔ آپ بڑے بابرکت، صاحبِ نعمت و کرامت اور دائم العبادت بزرگ تھے، اوقات کے بہت پابند تھے، آپ کی عمر بھی بہت طویل تھی، سلطان بہلول کے زمانہ سے اسلام شاہ کے دَور سلطنت تک زندہ رہے، اوائل عمر میں آپ نے کسی سلطان کے ہاں ملازمت بھی کی تھی، کہتے ہیں کہ ایک رات اس کے محل کی آپ نگرانی کررہے تھے کہ اچانک آپ کے دل میں خیال آیا کہ مجھے اس کا کام کرنا چاہیے جو میری حفاظت کرتا ہونہ اس کا جس کی میں حفاظت کروں، اس خیال کے آنے کے بعد آپ خواجہ معین الدین کے پاس اجمیر چلے گئے اور وہاں جاتے ہی ایک دیوانے سے ملاقات ہوگئی جس کا نام بھی معین الدین ہی تھا چنانچہ آپ نے انہی سے فیض حاصل کیا اور علاوہ ازیں شیخ احمد مجدی کی صحبت سے بھی فیضیاب ہوئے تھے اور اس کے بعد اجمیر سے اپ۔۔۔

مزید