حضرت سیدنا شیخ ابراہیم ایرجی
نام ونسب: اسمِ گرامی:سید ابراہیم۔ایرج وطن کی نسبت سے "ایرجی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:سید ابراہیم ایرجی بن حضرت سید معین بن سید عبدالقادر بن سید مرتضی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین۔
مقامِ ولادت: حضرت سیدابراہیم ایرجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت"ایرج" کے مقام میں ہوئی ،اسی نسبت سے آپ کو ایرجی کہا جاتا ہے۔
تحصیلِ علم: آپ نے علم ِشریعت و طریقت کی پوری تعلیم حاصل فرمائی،ا ور وقت کے جید علماءومشائخ سے استفادہ حاصل کیا۔حضرت شیخ علیم الدین محدث علیہ الرحمہ سےآپ نے علم ظاہر کی تکمیل کی اور اپنے شیخ طریقت حضرت شیخ بہاء الدین بن العطاء الجنیدی سےعلم طریقت کی تکمیل فرمائی۔ اور آپ کے شیخ طریقت نے آپ کے واسطے ایک رسالہ اذکار و اشغال بھی تصنیف فرمایا جسے" رسالہ شطاریہ" کے نام سے تذکرہ نگاروں نے بیان فرمایا ہے۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ قادریہ میں حضرت شیخ بہاؤالدین قادری شطاری علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے،اور خلافت واجازت سے مشرف ہوئے۔آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے چھبیسویں امام و شیخ ِطریقت ہیں۔
سیرت وخصائص: استاذ العلماء، کثیر العلم ،فاضلِ اکمل، مصنف اعظم،شیخِ کامل حضرت شیخ سید ابراہیم ایرجی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کے فضائل و بلندی کا اعتراف جملہ مؤرخین نے کیا ہے ۔چنانچہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نےاپنی شہرہ آفاق کتاب "اخبار الاخیار "میں بڑی تفصیل سے آپ کے فضائل و مناقب بیان فرمائے ہیں،آپ فرماتے ہیں: حقیقت حال یہ ہے کہ آپ کے زمانہ میں اس وقت دہلی میں کوئی شخص علم و دانش میں آپ کے برابرکا نہیں تھا۔اور آپ کے جس ہمعصر نے آپ سے استفادہ نہیں کیا اور آپ کی علمی قابلیت کا اقرار نہیں کیا وہ بڑا ہی بے انصاف ہے۔آپ کا یہ دستور تھا کہ لوگوں کی جہالت ، ناانصافی اور ناقدری کی وجہ سے گوشہ نشین ہوکر کتابوں کا مطالعہ فرماتےاور ان کی تصحیح میں مشغول رہتے تھے۔بہت کم لوگوں نے آپ سے استفادہ کیا اورصوفیاء آپ کی بارگاہ میں تحصیل علوم و فنون میں شرف تلمذ اختیار کرتے تھے۔کتاب مطالعہ کی غرض سے اسی آدمی کو دیتے تھے۔ جس کو مخلص سمجھتے تھے۔
آپ علومِ عقلیہ، نقلیہ رسمیہ اور حقیقیہ کے فارغ التحصیل تھے اور وقت کے عظیم فلسفی تھے،ہر علم کی بے انتہا کتابیں مطالعہ کی تھیں، اور ان کی تصحیح بھی فرمائی تھی۔آپ مشکل و سخت کتابوں کے مشکل و سخت مسائل کو اس طرح حل کردیتے تھے۔کہ معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی آپ کے حل کردہ مشکلات کو بغیر استاد کی مدد کے بھی بخوبی سمجھ جاتا تھا۔آپ کے وصال کے بعد آپ کے کتب خانے سے اتنی زیادہ کتابیں بر آمد ہومیں جو ضبط تحریر سے باہر ہیں،جن میں اکثر آپ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تھیں۔
وصال: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی وفات5/ربیع الثانی 953ھ میں ہوئی ۔مزار شریف دہلی (ہند) میں اِحاطہ دَرگاہ ِحضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں واقع ہے۔
ماخذومراجع: مشائخِ قادریہ رضویہ۔
//php } ?>