شیخ نور الدین المشہور قطب عالم پنڈوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی نورالدین اور والدِ ماجد کا اسمِ گرامی علاء الحق تھا رحمۃ اللہ علیہما۔ آپ" قطبِ عالم" کے لقب سے مشہورمعروف ہوئے۔
بیعت وخلافت: آپ شیخ علاء الدین علاء الحق بنگالی قدس سرہ کے مریدو خلیفہ طریقت تھے۔
سیرت وخصائص: شیخ نور الدین المشہور قطب عالم پنڈوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہندوستان کے مشہور مشائخ میں مانے جاتے ہیں، بڑے صاحب عشق و محبت اور ذوق و شوق کے مالک تھے۔ صاحب تصرف و کرامات تھے اپنے والد کی خدمت میں رہ کر بڑی روحانی منزلیں طے کیں اور درجہ قطبیت کو پہنچے اس طرح آپ قطب عالم کے خطاب سے مشہور ہوئے۔ آپ اپنے والد کی خانقاہ کے تمام امور کو اپنے ہاتھ سے سرانجام دیا کرتے تھے کپڑے دھونا، خانقاہ کو صاف کرنا، پانی لاکر نمازیوں اور مسافروں کو مہیا کرنا، جنگل سے لکڑیاں لاکر لنگر تیار کرنا سب آپ کے ذمہ تھا۔ حتٰی کہ درویشوں کے کپڑے دھونا، گندگی کا اٹھانا اور بیت الخلاء کی نجاست ہٹانا بھی آپ کے ذمہ تھا۔ ایک دن ایک درویش کو آدھی رات کے وقت پیٹ میں درد اٹھا وہ بیت الخلاء کی طرف بھاگا وہاں شیخ علاء الحق اپنی روزمرہ کی خدمت پر مصروف تھے۔ اس درویش کو زور سے جو پاخانہ آیا اس کا کچھ قطبِ عالم کے کپڑوں پر جا پڑا،حتٰی کہ آپ کا جسم بھی آلودہ ہوگیا، مگر آپ کے چہرے پر نہ ملال آیا نہ آپ نے اس بات کو ناگوار محسوس کیا۔ دوسری طرف آپ کے والد اپنے بیٹے کی اس انکساری اور خدمت کو دیکھ رہے تھے اس قوت برداشت کو دیکھ کر فرمایا: بیٹا! مجھے تمہاری اس خدمت سے بہت خوشی ہوئی ہے۔ مگر آج کے بعد تمہیں کسی اعلیٰ منصب پر مقرر کیا جاتا ہے۔ شیخ حسام الدین مانک پوری رحمۃا للہ علیہ کے ملفوظات میں یہ واقعہ درج ہے کہ جن دنوں شیخ علاءالحق اپنے والد کی خانقاہ میں لکڑیاں لاکر مہمانوں کی خدمت کیا کرتے تھے۔ آپ کا ایک بھائی اعظم خان بادشاہ وقت سلطان تغلق کا وزیر تھا ایک دن شیخ قطبِ عالم سر پر لکڑیاں اٹھائے گزرے تو اعظم خان نے روک کر کہا بھائی کب تک خانقاہ کی لکڑیاں اٹھاتے رہو گے۔ آؤ! میں تمہیں کسی اعلیٰ منصب پر لگا دیتا ہوں جہاں تم آرام سے زندگی بسر کر سکو، آپ نے فرمایا:" تمہارا منصب اور آرام عارضی اور وقتی ہے مگر میری خدمات ہمیشہ ہمیشہ یاد گار رہیں گی میں ان خدمات کو چھوڑ کر منصب شاہی قبول کرنے کو تیار نہیں"۔
تاریخِ وصال: آپ کا سال وصال 18 ربیع الثانی 851ھ/بمطابق جولائی 1447 ء میں ہوا ۔ آپ کا مزار قصبہ پنداوہ بنگال میں واقع مرجع خلائق ہے۔
ماخذومراجع: اخبار الاخیار