قافی القضاۃ حضرت سعد بن شمس الدین نابلسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
قاضی القضاۃ سعد بن شمس الدین محمد بن عبداللہ بن سعد بن ابی بکر ویری نابلسی: منگل کے روز ۱۷؍رجب۷۶۸ھ کو پیدا ہوئے،ابو السعادات کنیت اور سعد الدین لقب تھا۔اصل میں شہر دیر کے جو شہر نابلس کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے چنانچہ اسی لیے ابن الدیری کے نام سے معروف تھے مگر اخیر کو قاہرہ میں آکر مقیم ہوئے،برے ذکی اور ذی حافظہ تھے،پہلے اپنے والد سے علم پڑھنا شروع کیا اور قرآن کو حفظ کر کے بہت سی کتابیں ۱۲روز کے عرصہ میں حفظ کیں پھر کمال سریحی اور حمید الدین اور علاء بن نقیب اور شمس بن خطیب شافعی سے استفادہ کیا اور شمس قونوی صاحب ورد البحار اور حافظ الدین صاحب فتاویٰ بزازیہ کی صحبت کی اور برہان ابراہیم بن زین عبد الرحیم بن جماعہ سے روایت احادیث کی سندلی یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے امام علامہ اور فقیہ فہامہ ہوئے استحضار مسائل مذہیبہ اور سریع ادراک اور حافظ میں بے نظیر تھے،علمی مباحثہ و مذاکرہ کا نہایت شوق تھا۔علم تفسیر خصوصاً فہم معانی تنزیل میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور متن حدیث اس قدر یاد رکھتے تھے کہ جس کا بیان نہیں ہو سکتا تھا۔آپ کے والد ماجد فقہ وغیرہ میں آپ کو اپنے اوپر مقدم سمجھنے لگے اور آپ کا زکر خیر یہاں تک زمانہ میں مشہور ہوا کہ شاہرخ بن تیمر بادشاہ ہندوستان نے سرور بار آپ کا حال قاصد ظاہر چقمق سے دریافت کیا،مدت تک تدریس و افتاء میں مشغول رہے،۸۴۳ھ میں مصر کی دار القضاء حنفیہ کے متولی ہوئے، حج بھی آپ نے کئی دفعہ کیے چنانچہ پہلا حج ۸۰۱ھ میں کیا۔آپ سے قاضی محمد بن محمد بن شحنہ نے اخذ کیا۔
شمس الدین سخاوی نے آپ کے ترجمہ میں لکھا ہے کہ میں نے آپ سے بہت کچھ آپ سے بہت کچھ پڑھااور فوائد و نظم کو لکھا،چونکہ آپ کو باوجود کثرت اطلاع کے تصنیف و تالیف کا چنداں شوق نہ تھا،اس لیے تصنیفات آپ سے کم ظہور میں آئی اور جو آئی ہے وہ حسبِ ذیل ہے: شروح عقائد نسفی جس کو زین قاسم حنفی نے آپ سے پڑھا،کواکب النیرات فی وصول ثواب الطاعات الی الاموات،السہام المارقہ فی کبد الزنادقہ،رسالۃ الجس بالتہمۃ،رسالہ ہل تنام الملائکہ ام لا،رسالہ ہل منع الشعر مخصوص بالنبی ام عام لجمیع الانبیاء تکملہ شرح ہدایہ سروجی سات جلد میں۔ منظومہ نعمانیہ،یہ کتاب نظم میں ہے اور اس عجیب وغریب فوائد بیان ہوئے ہیں۔ وفات آپ کی ۹ربیع الآخر ۸۶۷ھ کو مصر میں ہوئی،’’قبلۂ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)