حضرت شیخ عبد الکبیر پانی پتی
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ عبدالکبیر۔ لقب: بالاپیر، چشتی صابری، پانی پت شہر کی نسبت سے ’’پانی پتی ‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ ٔ نسب: حضرت شیخ عبدالکبیر بن قطب العالم شیخ عبدالقدوس گنگوہی بن شیخ اسماعیل بن شیخ صفی الدین۔آپ کےجدامجدشیخ صفی الدین حضرت میر سید اشرف جہانگیرسمنانی کے مریدتھے۔آپ کاسلسلہ ٔنسب چندواسطوں سےحضرت امام ابوحنیفہ پرمنتہی ہوتاہے۔
تحصیل علم: آپ علوم ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل تھے۔
بیعت وخلافت: آپقطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کے مرید و خلیفہ مجاز ہیں۔
سیرت وخصائص: عارف باللہ، واصل باللہ، شیخ الوقت، شہزادہ قطب العالم،عارف کبیر ، حضرت شیخ عبدالکبیر پانی پتی ۔ آپ قطب العالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کےفرزند ارجمندتھے۔سیرت وکردار میں اپنے والد گرامی قدر کےقدم بقدم تھے۔آپ زہد و تقویٰ عبادت و ریاضت میں درجہ کمال رکھتے تھے۔سخاوت آپ میں بدرجہ اتم موجود تھی۔شجاعت میں بے مثال تھے۔ ذوق میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔کثرت سے سماع سنتے تھے۔آپ سے بے شمار کرامات کا صدور ہوا۔بلکہ آپ کا باوجود سراپا کرامت تھا۔
بادشاہ خدمت اقدس میں: ایک دن سلطان سکندر بن بہلول اپنے دو وزیروں کے ہمراہ آپ کا امتحان لینے کی غرض سے آپ کی خانقاہ معلیٰ میں حاضر ہوا۔ ان تینوں نے اپنے دل میں اپنی اپنی مرضی کی تین چیزیں کھانے کی سوچ لیں تھیں،اورپھر ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اگر حضرت شیخ عبد الکبیر عارف کامل ہوئے تو ہماری دلی خواہش پوری کریں گے۔ وگرنہ ہم سمجھیں گے یہ عارف نہیں ہیں، بس دوکانداری قائم کی ہوئی ہے۔جب یہ تینوں خانقاہ میں پہنچے تو حضرت شیخ کبیر نے ہرن کے گوشت کے سموسے سلطان سکندر کے سامنے اور میاں بڈھا کے سامنے یخنی کا پیالہ اور ملک محمد کے سامنے حلوے کی پلیٹ رکھ دی۔ ان تینوں کی خواہش بھی یہی تھی۔ یہ دیکھ کر تینوں حیران ہوئے تو حضرت شیخ کبیر نے فرمایا کہ گھبرانے اور حیران ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو دنیا داروں کے سامنے شرمندہ نہیں ہونے دیتا۔ ان سے جوچیزطلب کی جاتی ہے، وہ خود ہی بندوبست فرمادیتا ہے، اور تمام معاملات کا وہی نگہبان و کارساز ہے۔
تاریخ وصال:آپ کا وصال باکمال 26 ربیع الثانی 947ھ کو ہوا۔مزار پُر انوار دہلی انڈیا میں مرجع خاص و عام ہے۔
ماخذ ومراجع: خزینۃ الاصفیاء۔ انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، جلد3۔
//php } ?>