امام اپنے منصب کا لحاظ رکھے
امام اپنے منصب کا لحاظ رکھے
حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس لوگ مسائل پوچھنے آئے۔ ان میں ایک شخص کے میلے کچیلے کپڑے تھے۔ سب کو فارغ کرنے کے بعد امام اعظم نے اس کو روکے رکھا بعد میں ایک ہزار درھم اسے دے دیے۔ اس شخص نے کہا میں تو اہل خیر سے ہوں۔ پھرامام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ ’’تواپنا حلیہ ایسا کیوں بنارکھا ہے؟‘‘
بندے کو اللہ کی جانب سے جیسا مال نصیب ہواہےاسی کے مطابق اس کا شکر بھی ادا کرے۔
مثلاً مسجد کا امام ہوکسی اچھے علاقے میں اور مقتدی 20گریڈ کے افسران، کرنل، جنرل ہوں اور امام صاحب کے کپڑے میلے ہوں تووہ امام سے نفرت کریں گے۔ لہذا اپنے منصب کا لحاظ بھی رکھے سادگی بھی ہولیکن ہاں وقار جیسا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم مٹکے کے پانی میں اپنا چہرہ مبارکہ دیکھتے۔