اعتکاف اور فرمان مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم

اعتکاف اور فرامینِ مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم

حدیث ۱:

صحیحین میں ام المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے مروی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رمضان کے آخر عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے۔

) ""صحیح مسلم""، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف العشرالأوخر من رمضان، الحدیث: ۱۱۷۲، ص۵۹۷)

حدیث ۲:

ابو داود انہیں سے راوی، کہتی ہیں: معتکف پر سنت (یعنی حدیث سے ثابت) یہ ہے کہ نہ مریض کی عیادت کوجائے نہ جنازہ میں حاضر ہو، نہ عورت کو ہاتھ لگائے اور نہ اس سے مباشرت کرے اور نہ کسی حاجت کے لیے جائے، مگر اس حاجت کے لیے جا سکتا ہے جو ضروری ہے اور اعتکاف بغیر روزہ کے نہیں اور اعتکاف جماعت والی مسجد میں کرے۔

(""سنن أبي داود""، کتاب الصیام، باب المعتکف یعود المریض، الحدیث: ۲۴۷۳، ج۲، ص۴۹۲)

حدیث ۳:

ابن ماجہ ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنھما سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے معتکف کے بارے میں فرمایا: ""وہ گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اُسے اُس قدر ثواب ملتا ہے جیسے اُس نے تمام نیکیاں کیں۔""

(""سنن ابن ماجہ""، أبواب ما جاء في الصیام، باب في ثواب الاعتکاف، الحدیث: ۱۷۸۱، ج۲، ص۳۶۵)

حدیث ۴:

بیہقی امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ""جس نے رمضان میں دس ۱۰ دنوں کا اعتکاف کرلیا تو ایساہے جیسے دو ۲ حج اور دو ۲ عمرے کیے۔""

(""شعب الإیمان""، باب في الاعتکاف، الحدیث، ۳۹۶۶، ج۳، ص۴۲۵)

تجویزوآراء