اعتکاف اور قرآن حکیم

اعتکاف:

اﷲ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

( وَلَا تُبَاشِرُوۡھُنَّ وَاَنۡتُمْ عٰکِفُوۡنَ فِی الْمَسٰجِدِ ؕ ) (پ۲، البقرۃ: ۱۸۷)

ترجمۂ کنز الایمان :عورتوں سے مباشرت نہ کرو، جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کیے ہوئے ہو۔

رمضان میں اعتکاف میں بیٹھنا سنت ہے ۔ جس مسجد میں اذان ہوتی ہو ۔ وہاں اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا کے لئے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف کہلاتا ہے۔ اعتکاف تین قسم پر ہے (۱) واجب یعنی جس کیلئے منت مانی ہو۔(۲) سنت مؤکدہ جو رمضان کے آخری عشرے میں ہوتا ہے، یہ سنت علی الکفایہ ہے۔ (۳)نفل اس کیلئے نہ روزہ شرط ہے نہ ہی کوئی وقت کی قید ہے ۔ بلکہ عام نمازوں کے اوقات میں بھی مسجد میں داخل ہوتے وقت نیت کی جاسکتی ہے۔اس کا دورانیہ مختصر یا طویل اپنے صوابدیدی اختیار سے طے کیا جاسکتا ہے۔

نوٹ: خواتین اپنے گھر کے بند کمرے کے ایک حصے میں (جہاں طہارت کا خیال رکھا جائے) معتکف ہو سکتی ہیں۔

تجویزوآراء