صفرالمظفراور فرمان رسول

حدیث:

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَۃَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ۔

(ترجمہ)سیّدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ متعدی بیماری ہے اور نہ ہامہ اور نہ منزل قمر اور نہ صفر۔(مسلم شریف جلد دوم صفحہ ۲۳۱، جامع صغیر جلد دوم صفحہ ۸۸۵)

حدیث:

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرۃَ وَ اُحِبُّ الْفَالَ الصَّالِحَ۔

(ترجمہ) معروف محدّث و مُعَبِّر امام محمد بن سیرین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’بیماری کا لگنا اور بدشگونی کوئی چیز نہیں فالِ بد کچھ نہیں البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔‘‘(مسلم شریف جلد دوم صفحہ ۲۳۱)

حدیث:

امام مسلم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فال سے متعلق احادیث نقل کرتے ہیں، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا،

وَیُعْجِبْنِیُ الْفَأْلُ الْکَلِّمَۃُ الْحَسَنَۃَ و الْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ۔

(ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ’’فال‘‘ سے متعلق فرمایا، ’’اور مجھے اچھا شگون(فال) پسندہے یعنی نیک کلمہ، اچھا کلمہ۔‘‘( صحیح مسلم مطبوعہ اصح المطابع، جلد دوم، صفحہ ۲۳۱)

کوئی مہینہ منحوس نہیں ہوتا

حدیث:

عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الشُّوْمُ فِیْ الدَّارِ وَالْمَرْ أَۃِ وَالْفَرَسِ.

(ترجمہ) حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، ’’نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے، گھر، عورت اور گھوڑے میں۔‘‘( مسلم جلد دوم صفحہ ۲۳۲)

 

حدیث شریف:

عَنْ اِبْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنْ یَّکُنْ مِّنَ الشُّوْمِ شَیْءٌ حَقٌّ فَفِی الْفَرَسِ وَالْمَرْأَۃِ وَ الدَّارِ.

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’اگر بدشگونی کسی چیز میں ہو تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوگی۔‘‘(مسلم جلد دوم، صفحہ ۲۳۲)

حدیث:

عَنْ جَابِرِ عَنْ رَّسُوْلِ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنْ کَانَ فِیْ شَیْئٍ فَفِیْ الرُّبْعِ وَالْخَادِمِ وَ الفَرَوسِ

(ترجمہ)حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’اگر کچھ نحوست ہو تو زمین اور غلام اور گھوڑے میں ہوگی۔‘‘(مسلم جلد دوم صفحہ ۲۳۲)

تشریح احادیث:

امام نووی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا کہ ان احادیث میں امام مالک نے کہا کہ کبھی گھر کو اللہ تعالیٰ ہلاکت کاسبب بنا دیتا ہے یا اسی طرح کسی عورت یا گھوڑے یا غلام کو اورمطلب یہ ہے کہ کبھی نحوست ان چیزوں سے ہوجاتی ہے۔ اور امام خطابی و دیگر بہت سے علما نے کہا کہ یہ بطور استثناء کے ہے یعنی شگون لینا منع ہے مگر جب کوئی گھر میں رہنا پسند نہ کرے یا عورت سے صحبت کو مکروہ جانے یا گھوڑے یا خادم کو بُرا سمجھے تو ان کو نکال ڈالے بیع اور طلاق سے۔(شرح صحیح مسلم النووی)

نوٹ:     گھوڑے سے مراد ’’سواری‘‘ (کار /بس وغیرہ) ہے اور غلام سے مراد نوکر چاکر ہیں۔

تجویزوآراء