ربیع الاول اور فرمان رسول
میلادِ مصطفیٰﷺ بزبان ِمصطفیٰﷺ:
عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَأَبِي مُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَنَا دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ ، وَبِشَارَةُ عِيسَى، وَرُؤْيَا أُمِّي آمِنَةَ الَّتِي رَأَتْ» وَكَذَلِكَ أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ يَرَيْنَ، وَأَنَّ أُمَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْهُ لَهُ نُورًا أَضَاءَتْ لَهَا قُصُورُ الشَّامِ، ثُمَّ تَلَا {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا} [الأحزاب: 46]
ترجمہ:حضرر عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں: میں نے اللہ کے حبیب ﷺ کو فرماتے سنا!میں اللہ تعالیٰ کا خاص بندہ اور خاتم النبیین ہوں(اور میں اسوقت بھی موجود تھا )جب حضرت آدم علیہ الصلوٰۃوالسلام ابھی مٹی میں ملے ہوئے تھے ،اور میں میں تمھیں بتائے دیتا ہوں کہ میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃوالسلام کی دعااور حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی بشارت ہوں ،اور اپنی والدہ ماجدہ کا خواب ہوں،جو انھوں نے دیکھا،جیسے تمام انبیا ء کرام کی مائیں خواب دیکھتی آئی ہیں
اور رسول اکرم ﷺ کی والدہ ماجدہ سلام اللہ علیہانے بوقت ولادتِ مصطفیٰ ﷺ ایک ایسا نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔پھر اللہ کے حبیب ﷺ نے( سورۃ الاحزاب کی آیۃ،۴۶)تلاوت فرمائی {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا} [الأحزاب: 46]
اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور اللّٰہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا او ر چمکادینے والا آفتاب [الأحزاب: 46](رواہ۔احمد،بزاز،طبرانی،حاکم،وکثیر محدثینِ عظام)
بعض لوگ لا علمی کی بنا پر میلاد شریف کا انکار کردیتے ہیں۔ حالانکہ محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنا میلاد بیان کیاہے۔ سیّدنا حضرت عباس فرماتے ہیں کہ سیّد العرب و العجمﷺ کو یہ اطلاع ملی کہ کسی گستاخ نے آپ کے نسب شریف میں طعن کیا ہے تو،
فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ مَنْ اَنَا فَقَا لُوْ اَنْتَ رَسُوْلُ اللہ ... قَالَ اَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدُ الْمُطَّلِبْ اِنَّ اللہَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ ثُمَّ جَعَلَہُمْ فِرْقَتَیْنِ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ فِرْقَۃً ثُمَّ جَعَلَہُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ قَبِیْلَۃً ثُمَّ جَعَلَہُمْ بُیُوْتًا فَاَنَا خَیْرُ ہُمْ نَفْسًا وَخَیْرُہُمْ بَیْتًا (رواہ الترمذی، مشکوٰۃ شریف ص ۵۱۳)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں کون ہوں؟ صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ فرمایا میں عبدالمطلب کے بیٹے کا بیٹا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی ان میں سب سے بہتر مجھے بنایا پھر مخلوق کے دو گروہ کیے ان میں مجھے بہتر بنایا پھر ان کے قبیلے کیے اور مجھے بہتر قبیلہ بنایا پھر ان کے گھرانے بنائے مجھے ان میں بہتر بنایا تو میں ان سب میں اپنی ذات کے اعتبار اور گھرانے کے اعتبار سے بہتر ہوں۔
اس حدیث شریف سے ثابت ہو اکہ حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم نے بذاتِ خود محفلِ میلاد منعقد کی جس میں اپنا حسب و نسب بیان فرمایا۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ محفل میلاد کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس مجلس و محفل میں ان لوگوں کا رد کیا جائے جو آپ کی بدگوئی کرتے ہوں۔
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت فرماتے ہیں:
سارے اچھوں میں اچھا سمجھیے جسے
ہے اس اچھے سے اچھا ہمارا نبیﷺ
سارے اونچوں سے اونچا سمجھئے جسے
ہے اس اونچے سے اونچا ہمارا نبیﷺ