ربیع الاول اور قرآن حکیم

میلاد اور قرآن:

انعقادِ میلاد، اللہ تعالیٰ کی سنّت ہے:

محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد شریف خود خالق اکبر جل شانہ نے بیان کیا ہے۔

وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثٰقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنۡصُرُنَّہٗؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیۡؕ قَالُوۡۤا اَقْرَرْنَاؕ قَالَ فَاشْہَدُوۡا وَاَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۸۱﴾ فَمَنۡ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوۡنَ﴿۸۲﴾

ترجمہ ٔ کنز الایمان:اور یاد کرو جب اللّٰہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایاتو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں تو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں (سورۃ آلِ عمران،آیۃ،۸۱،۸۲)

اسیطرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا!

لَقَدْ جَآءَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ الرَّحِیْم؀

ترجمۂ کنزالایمان :بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے۔ تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے ہیں اور مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان. (پ ۱۱،سورۃ التوبہ،آیۃ، ۱۲۸)

اس آیت شریفہ میں پہلے اللہ جل شانہ نے فرمایا کہ ’’مسلمانوں تمہارے پاس عظمت والے رسول تشریف لائے‘‘ یہاں تو اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ بیان فرمائی..... پھر فرمایا کہ ’’وہ رسول تم میں سے ہیں‘‘ اس میں اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شریف بیان فرمایا ہے ..... پھر فرمایا ’’تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے اور مسلمانوں پر کرم فرمانے والے مہربان ہیں‘‘ یہاں اپنے محبوب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت بیان فرمائی۔

میلاد ِ مروجہ میں یہی تین باتیں بیان کی جاتی ہیں۔ پس ثابت ہوا کہ سرکار ابد قرارصلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد شریف بیان کرنا سنت الٰہیہ ہے۔

تجویزوآراء