روزہ کے مسائل

روزہ کے مسائل

جس طرح مال کی زکوٰۃ ہوتی ہے اسی طرح جسم کی زکوٰۃروزہ ہے۔

انسانی جسم کے پانچ اعضاء ایسے ہیں جن کے ذریعے کوئی چیز ٹھوس یا مائع بدن کے اندر داخل ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

۱: منہ یعنی حلق کے ذریعے سے کوئی چیز اندر داخل ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

۲: ناک کے ذریعے سے کوئی چیز اندر چلی جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

۳: کان کے ذریعے سے کوئی چیز اندر چلی جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

۴: پیشاب کے مقام سے کوئی چیز اندر داخل ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا ۔ (اس میں مرد کا استثناء ہے)

۵: پاخانے کے مقام سے کوئی چیز اندر داخل ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

اگر کسی نے جان بوجھ کر روزہ توڑا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ساٹھ روزے مسلسل رکھے جائیں جبکہ ایک روزہ اس کی قضاء کا اس طرح ٹوٹل ۶۱ روزے رکھے جائیں گے۔

مسئلہ:

روزہ ٹوٹنے یا توڑنے کی صورت میں بھی پورا دن روزے کی طرح گزارتے ہوئے رمضان کا احترام کرنا چاہئے۔

مسئلہ:

ایسی بیماری ہے کہ روزہ توڑنا ضروری ہے تو ایسی صورت میں صحت یاب ہونے کے بعدوہ ایک روزہ رکھ کر صرف قضاء کرے گا۔

مسئلہ:

ایک شخص کلی کر رہا ہے کلی کرتے کرتے عادت کے مطابق غرغرہ کیا اور کچھ حلق سے نیچے پانی اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اگرچہ یہ کام جان بوجھ کر نہیں کیا اتفاقاً ہوگیا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ یا صرف کلی کی اور نادانستہ طور پر چند قطرے حلق سے نیچے چلے گئے تو اس صورت میں بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

منہ میں کوئی زخم ایسا آیا جس سے خون نکلا اور آپ کو غالب گمان ہے کہ خون کو نگل لیا گیا ہے تو ایسی صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا اوریہ ساری ٹوٹنے کی صورتیں ایسی ہیں کہ جن میں صرف ایک روزے کی قضاء لازم آئے گی کفارہ نہیں (اگرچہ خون دانتوں یا مسوڑھوں سے نکلے)

مسئلہ:

چنے کے برابرکوئی چیز دانت میں پھنسی ہے یا منہ میں رہ گئی اور اسے جان بوجھ کر نگل لیا تو ایسی صورت میں بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ باریک کوئی چیز نگل گئے تو روزہ نہیں جائے گا۔

مسئلہ:

ذرہ کتنا ہی چھوٹا ہو اسے منہ سے باہر نکال کر پھر منہ میں اگر ڈالا اور نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

اگر بتی کے دھوئیں کو جان بوجھ کر سانس کے ذریعے اندر کھینچا اور وہ حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

راستے میں سے گزر رہا تھا گاڑی وغیرہ کا دھواں نادانستہ طور پر حلق میں چلا گیا اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جان بوجھ کر اگر کھینچے گا تو روزہ ٹوٹ جائے گا یہی حکم کھانے پکانے والوں کا بھی ہے روزے کی حالت میں لوبان اور اگر بتی جلانے سے پرہیز کریں۔ بعض بھکاری لوبان جلا کربھیک مانگتے ہیں ان سے بچنا چاہئے۔

مسئلہ:

عطر لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیوں کہ عطر کے سونگھنے سے اس کے کوئی اجزا پیٹ میں نہیں پہنچتے ۔

مسئلہ:

ایک شخص نہا رہا ہے نہانے کے دوران ناک میں پانی چڑھایا وضو میں ناک میں پانی چڑھایا چڑھانے میں پانی حلق کے نیچے یا دماغ میں پہنچ گیا دونوں حالتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا دماغ میں پانی پہنچنے کی علامت یہ ہے کہ ایک تلخی دماغ میں محسوس ہوتی ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ پانی دماغ میں پہنچ گیا ہے اس طرح روزہ ٹوٹنے پر صرف ایک روزہ قضا کرنا ہوگا۔

مسئلہ:

سوتے میں احتلام ہوگیا روزہ نہیں ٹوٹے گا خدانخواستہ بدنگاہی سے احتلام ہوگیا اب بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ رات میں ناپاکی کی حالت میں ہے تو اسے چاہئے کہ سحری کرنے سے پہلے غسل کر لیجئے تاکہ غرغرہ بھی صحیح ہو جائے اور ناک میں پانی بھی صحیح پہنچ جائے اور اگر سحری ختم ہونے کا وقت ا ٓگیا ہے اور ناپاکی کی حالت ہے تو فوری طور پر حلق کی جڑوں تک پانی پہنچانے کیلئے غرغرہ کیجئے اور ناک کی نرم ہدی (یعنی بانسے) تک پانی پہنچا لیجئے پھر اختتام سحری کے بعد نمازِ فجر سے قبل غسل کر لیجئے۔

اہم مسئلہ:

بعض افراد خصوصاً عورتیں اذان ہونے تک کھانے کا عمل سحری میں جاری رکھتے ہیں اس سے روزہ شروع ہی نہیں ہوتا۔ اختتام سحری سے چند منٹ قبل کھانے سے فارغ ہو جائیں۔ اذان روزہ بند کرنے کیلئے نہیں بلکہ نماز کیلئے ہوتی ہے اذان صبح صادق کے بعدہوتی ہے جبکہ سحری کا وقت صبح صادق سے قبل ہے۔

مسئلہ:

یہاں ضمنی ایک اہم مسئلہ سمجھ لیجئے کہ عام حالات (یعنی ماہِ رمضان کے علاوہ کسی بھی مہینے میں یا رمضان ہی میں) روزے کے علاوہ نماز فجر ادا کرنے کیلئے ایسے وقت بیدار ہوئے کہ غسل فرض ہے اور نماز فجر قضا ہوا ہی چاہتی ہے توفوری طور پر غسل اور وضو کے قائم مقام کے طور پر تیمم کریں گے، فجر ادا کریں گے پھر غسل کرکے طلوع آفتاب کے بعد نمازِ فجر کا اعادہ کریں گے۔

مسئلہ:

قبض کی صورت میں مریض روزہ دار ہے تو مقعد (یعنی پاخانے کے مقام) سے اندر دوا وغیرہ ڈالی جاتی ہے جسے "انیمیا" لینا کہتے ہیں ، اس عمل کے نتیجے میں قبض ختم ہو جاتا ہے لیکن روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

روزہ دار نے پاخانہ کرنے کے بعد اس طرح صفائی کی کہ پانی کی تری اندر پہنچنے کا احساس ہوا یا مقعد کو اس قدر دبایا کہ اندر کا مقام باہر آگیا اور پھر پانی اس کے ذریعے اندر چلا گیا ہر دو صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

تھوک یا بلغم نگل لیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا مگر منہ میں تھوک یا بلغم جمع کرکے بار بار نگلنا مکروہ عمل ہے۔

مسئلہ:

عام طور پر مشہور ہے کہ منہ بھر قے (یعنی متلی) ہو گئی تو روزہ ٹوٹ جائے گا یہ قول ٹھیک نہیں، اُلٹی یا قے کی دو صورتوں میں روزہ ٹوٹے گا۔ اول یہ کہ حلق میں انگلی ڈال کر جان بوجھ کر اُلٹی کی جائے۔ دوم یہ کہ الٹی تو نادانستہ ہوئی مگر غذا کے اجزا جو کچھ منہ میں آگئے وہ جان بوجھ کر نگل لیے، جبکہ اجزا چنے کے برابرہوں۔

مسئلہ:

روزے کافدیہ اور صدقۂ فطر کی مقدار ایک ہی ہے۔ ایک ہی مستحق کو تمام اہل خانہ کا صدقۂ فطرانہ اور روزوں کا فدیہ دیا جاسکتا ہے۔ فدیہ، فطرانہ اورزکوٰۃ صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہی کو دیاجائے۔

مسئلہ:

ماں باپ اگر بہت زیادہ ضعیف ہیں کہ ان میں روزہ رکھنے کی طاقت نہیں اور نہ ہی آئندہ طاقت آنے کی امید ہے تو ان کی اجازت ان کی نیت شامل کرکے اولاد ان کی طرف سے فدیہ دے سکتی ہے۔ پھر اگر طاقت آگئی تو ان کو سارے روزے قضا کرنے ہوں گے۔

روزے کی قسمیں:

فرض روزے کی دو قسمیں ہیں: (۱) فرض معین (۲) فرض غیر معین

واجب روزے کی دو قسمیں ہیں: (۱) واجب معین (۲) واجب غیر معین

رمضان کے روزے فرض معین ہیں ان کی قضا غیر معین ہے اگر کسی نے یہ کہا کہ میرا فلاںکام ہوگیا تو پیر کے دن روزہ رکھوں گا یہ واجب معین ہے۔ اگر کسی نے یہ کہا کہ میرا یہ کام ہوگیاتو میں تین روزے رکھوں گا یہ واجب غیر معین ہے

مسئلہ:

ذی الحجہ کی دس، گیارہ، بارہ ، تیرہ تاریخ اور ایک عید الفطر کے دن یہ پانچ روزے رکھنا حرام ہیں۔

مسئلہ:

جھوٹ ، غیبت، چغلی، گالی دینا، بیہودہ باتیں کرنا ، کسی کو تکلیف دینا یہ چیزیں ویسے بھی ناجائز و حرام ہیں اور روزہ میں اور زیادہ حرام اور ان کی وجہ سے روزہ بھی مکروہ ہوتا ہے۔

مسئلہ:

روزہ دارکو بلا عذر کسی چیز کا چکھنا یاچبانا مکروہ ہے چکھنے کیلئے عذر یہ ہے کہ مثلاً شوہر یا آقا بد مزاج ہے نمک کم و بیش ہوگا تو اس کی ناراضگی کا باعث ہوگا تو اس وجہ سے چکھنے میں حرج نہیں چبانے کیلئے عذر ہے کہ اتنا چھوٹا بچہ ہے کہ روٹی نہیں کھا سکتا اور کوئی نرم غذا نہیں جو اسے کھلائی جائے نہ اور کوئی ایسا ہے جو اسے چبا کر دے دے تو بچہ کو کھلانے کیلئے روٹی وغیرہ چبانا مکروہ نہیں۔ چکھنے کے معنی وہ نہیں جو آج کل بولا جاتا ہے کہ کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے کیلئے اس میں سے تھوڑا کھالیا جائے کہ ایسے چکھنے سے مکروہ ہونا کیسا روزہ ہی جاتا رہے گا بلکہ اگر کفارہ کے شرائط پائے جائیں تو کفارہ بھی لازم ہوگا بلکہ چکھنے سے مراد یہ ہے کہ زبان پر رکھ کر مزہ پہچان لیں اور اسے تھوک دیں اس میں سے حلق میں کچھ نہ جانے پائے ورنہ روزہ ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ:

کوئی چیز خریدی اور اس کا چکھنا ضروری ہے کہ نہ چکھنے کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ہے تو چکھ سکتا ہے ۔ روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

مسئلہ:

منہ میں تھوک اکٹھا کر کے نگل جانابغیر روزہ کے بھی درست نہیں اور روزے کی حالت میں ایسا کرنا مکروہ ہے۔

مسئلہ:

ایک آدمی دن بھر روزہ رکھنے کے بعدیہ سمجھ کر کہ جتنی تکلیف زیادہ ہوگی ثواب اس قدر ملے گا تو وہ افطار کے وقت نہ افطار کرے اور نہ سحری کے وقت سحری کرے اور جان بوجھ کر دوسرے دن بھی روزہ رکھ لے تو اس کو علماء نے مکروہ تنزیہی لکھا ہے۔

نیت کا وقت:

مسئلہ:

ایک آدمی اگر رات میں یہ نیت کرلے کہ میں صبح روزہ رکھوں گا اس نے سحری نہیں کی اس کی نیت ہوگئی۔

مسئلہ:

ایک شخص سوگیا اس نے سحری نہیں کی اس کی آنکھ صبح دس بجے کھلی اب وہ نیت کرلے تو روزہ ہو جائے گا۔

مسئلہ:

نیت دل کے ارادے کا نام ہے زبان سے کہہ لینا بہتر ہے ایک شخص رات کو روزے کی نیت کرکے سو گیا وہ سحری کے وقت نہ اٹھا اور صبح دس بجے آنکھ کھلی تو اب نیت بھی کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ رات کو وہ نیت کرکے سویا تھا اس کا روزہ ہوگیا۔

مسئلہ:

سحری کرنا بھی روزے کی نیت ہی ہے یوں کہ سحری روزے کیلئے ہی کی جاتی ہے کیا کوئی شخص رات میں اٹھ کر اہتمام سے کھانا کھاتا ہے؟

مسئلہ:

اگر کان میں پانی ڈالا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا مثلاً آپ نہا رہے تھے نہانے میں اگر کان میں پانی آپ نے خود ڈالا یا نادانستہ طور پر چلا گیا، دونوں صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

مسئلہ:

حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ روزہ میں انجکشن لگانے کے حوالے سے تحقیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں " تحقیق یہ ہے کہ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے رگ میں لگایا جائے چاہے گوشت میں۔ (فتاویٰ فیض الرسول، ج ۱، ص ۵۱۶، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور)

مسئلہ:

نفاس کی مدت چالیس دن نہیں جیسا کے عورتوں میں مشہور ہے بچے کی ولادت کے ایک ہفتے بعد عورت مطمئن ہوگئی کہ خون بند ہوگیا ہے اس کے بعد روزے بھی رکھے اور نمازیں بھی پڑھے اگر بیس کے بعد مطمئن ہو جائے کہ اب خون نہیں آرہا تو وہ بیس دن کے بعد غسل کرکے نمازیں بھی پڑھے اور روزے بھی رکھے۔

مسئلہ:

فدیہ کی مقدار سوادو سیر آٹے کی قیمت ہے اس زمانے میں جو دو کلو اور کچھ اوپر بنتا ہے آپ ایک روزے کا فدیہ دو کلو اور دو سو گرام آٹا یا اس کی قیمت دے دیں یہ ایک روزے کافدیہ ہے۔ عام طور پر کراچی شہر میں گندم کاآٹا استعمال ہوتا ہے وہ سولہ تا اٹھارہ روپے فی کلو دستیاب ہے اس شرح سے فدیہ کی رقم ۳۶ یا ۴۰ روپے بنتی ہے ۔ بہتر ہے کہ ۴۰ روپے دے دیے جائیں ۔

مسئلہ:

شدید بیمار جو روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا کہ بیماری بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو روزہ چھوڑ دینے کی رعایت ہے مگر فدیہ دیں گے اور نیت یہ رکھیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے صحت دی تو روزہ کی قضا بھی کریں گے۔

مسئلہ:

معمولی بیماری، بخار، نزلہ، سردرد وغیرہ میں روزہ رکھیں گے اگرچہ ڈاکٹر منع بھی کریں۔

مسئلہ:

مسافر کو بھی روزہ چھوڑ دینے لیکن بعد میں قضا کرنے کی رخصت و اجازت ہے۔

مسئلہ:

عورت روزہ دار ہے اور حیض شروع ہو گیا ، روزہ چلا گیا، لیکن سارا دن روزہ کی طرح گزارنا چاہئے۔

مسئلہ:

ایام حیض سے فارغ ہو کر روزے رکھنے کا اہتما م کیا جائے اور جو روزے قضا ہوئے ہیں شوال میں عید الفطر کے بعدضرور رکھ لئے جائیں۔

مسئلہ:

بعض عورتوں کو اپنی عادت کے ایام حیض کے علاوہ بھی خون جاری رہتا ہے یا کبھی کبھی دھبے نظر آتے ہیں، اسے حیض نہیں کہتے یہ استحاضہ ہے ایسی حالت میں روزہ رکھنا چاہئے ہاں البتہ اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے۔

(فتاویٰ شامی، فتاویٰ رضویہ، بہار شریعت)

تجویزوآراء