شب قدر اور قرآن حکیم

شبِ قدر اور قرآن

اللہ تعالیٰ ’’سورۃ القدر ‘‘میں ارشاد فرماتا ہے:۔

اِنَّاۤ اَنۡزَلْنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃِ الْقَدْرِ﴿۱﴾ۚۖ وَ مَاۤ اَدْرٰىکَ مَا لَیۡلَۃُ الْقَدْرِ ؕ﴿۲﴾ لَیۡلَۃُ الْقَدْرِ۬ۙ خَیۡرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہۡرٍ ؕ﴿ؔ۳﴾ تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ فِیۡہَا بِاِذْنِ رَبِّہِمۡ ۚ مِنۡ کُلِّ اَمْرٍ ۙ﴿ۛ۴﴾ سَلٰمٌ ۟ۛ ہِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ ٪﴿۵﴾

’’بے شک ہم نے اسے شب قدر میں اتارا اور تم نے کیا جانا کیا (ہے) شب قدر،شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ، اس میں فرشتے اور جبرائیل اترتے ہیں ، اپنے رب کے حکم سے ہر کام کیلئے ، وہ سلامتی ہے، صبح چمکنے تک ۔‘‘

(ترجمہ کنزالایمان ؛ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ(

شبِ قدر شرف و برکت والی رات ہے اس کو شبِ قدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور ملائکہ کو سال بھر کے وظائف و خدمات پر مامور کیا جاتا ہے ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی شرافت و قدر کے باعث اس کو شبِ قدر کہتے ہیں ۔ اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں اعمالِ صالحہ منقول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں ۔ احادیث میں اس شب کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جس نے اس رات میں ایمان و اخلاص کے ساتھ شب بیداری کرکے عبادت کی اللہ تعالٰی اس کے سال بھر کے گناہ بخش دیتا ہے آدمی کو چاہئے کہ اس شب میں کثرت سے استغفار کرے اور رات عبادت میں گذارے سال بھر میں شبِ قدر ایک مرتبہ آتی ہے اور روایاتِ کثیرہ سے ثابت ہے کہ وہ رمضان المبارک کے عشر ۂِ اخیرہ میں ہوتی ہے اور اکثر اس کی بھی طاق راتوں میں سے کسی رات میں ۔ بعض علماء کے نزدیک رمضان المبارک کی ستائیسویں رات شبِ قدر ہوتی ہے یہی حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے ۔

اس ایک رات میں نیک عمل کرنا ہزار راتوں کے عمل سے بہتر ہے حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے امم گذشتہ کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جو تمام رات عبادت کرتا تھا اور تمام دن جہاد میں مصروف رہتا تھا ، اس طرح اس نے ہزار مہینے گذارے تھے مسلمانوں کو اس سے تعجب ہوا تو اللہ تعالٰی نے آپ کو شبِ قدر عطا فرمائی اور یہ آیت نازل کی کہ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ (اخرجہ ابن جریر عن طریق مجاہد) یہ اللہ تعالٰی کا اپنے حبیب پر کرم ہے کہ آپ کے امّتی شبِ قدر کی ایک رات عبادت کریں تو ان کا ثواب پچھلی امّت کے ہزار ماہ عبادت کرنے والوں سے زیادہ ہو ۔

(خزائن العرفان)

سَیِّدُنا امامِ مالِک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک شبِ قَدْررَمَضانُ المبارَک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔مگراِس کیلئے کوئی ایک رات مخصُوص نہیں،ہر سال اِن طاق راتوں میں گُھومتی رہتی ہے،یعنی کبھی اکیسویں شب لَیْلَۃُ القَدْرہوجاتی ہے توکبھی تئیسویں ،کبھی پچیسویں تو کبھی ستائیسویں اور کبھی کبھی اُنتیسویں شب بھی شبِ قَدْر ہوجایا کرتی ہے۔

(تفسِیرِ صاوی ج۶ص۲۴۰۰)

تجویزوآراء