شعبان المعظم اور روزے

شعبان المکرم اور روزے

1

نسائی شریف میں حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کو اس قدر روزے رکھتا نہیں دیکھتا جس قدر کہ شعبان میں آپ روزوں کا اہتمام کرتے ہیں، آپ نے فرمایا یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں یہ رجب اور رمضان کے درمیان وہ مہینہ ہے کہ جس میں لوگوں کے اعمال رب العالمین کے حضور پیش ہوتے ہیں، میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل جب پیش ہو تو میں روزے کی حالت سے ہوں۔‘‘(جامع الصغیر، جلددوم، صفحہ۳۰۱)

2

اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے محبوب خداﷺ کو رمضان المبارک کے علاوہ کسی مہینے میں مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔‘‘

(بخاری شریف جلد اول صفحہ۲۶۴)

3

ام المؤمنین سیدہ عائشہ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو تمام مہینوں میں شعبان کے روزے زیادہ پسند تھے، پھر اسے رمضان سے ملادیا کرتے۔(جامع الترمذی جلد اول، صفحہ ۲۷۵)

تجویزوآراء