ضیائے اعتکاف

اعتکاف کی فضیلت:

معتکف اپنے عمل سے ثابت کرتا ہے کہ اس نے حالتِ حیات ہی میں اپنے بال بچے اور گھر بار سب کچھ چھوڑ دیا ہے ۔ اور کہتا ہے کہ اے مولا! تیرے گھر میں آگیا ہوں۔ رحیم و رحمن ذات جو سب داتائوں کا داتا ہے اس کے گھر میں جو مسلمان پناہ لے تو رب کریم اس کی عزت افزائی فرماتا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کی بہت بڑی فضیلت ہے۔

محبوب ربِّ کریم سید الانبیاء و المرسلین ا معتکف کے متعلق فرماتے ہیں:

ھُوَ یَعْتَکِفُ الذُّنُوْبَ وَیَجْرِیْ لَہٗ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّہَا ۔

(رواہ ابن ماجہ ،مشکوٰۃ شریف، کتاب الصیام، باب الاعتکاف، صفحہ ۱۸۳)

(ترجمہ) وہ گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اسے اس قدر ثواب ملتا ہے کہ جیسے اس نے تمام نیکیاں کی ہیں۔

اعتکاف سے تین بڑے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ایک یہ کہ انسان اعتکاف کی برکت سے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور یہ فائدہ تمام فائدوں کا سردار ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ معتکف کو شبِ قدر ضرور ملتی ہے(پورے عشرے کی راتوں یا کم از کم طاق راتوں میں شب بیداری کے نتیجے میں اور شبینوں کی محافل کا انعقاد کرکے)۔تیسرا فائدہ یہ ہے کہ بہت سے نیک اعمال مثلًا نمازِ جنازہ۔ عیادتِ مریض۔ اعانت مظلوم وغیرہ جو اعتکاف کی وجہ سے نہیں کرسکتا مگر معتکف کو ان سب اعمالِ صالحہ کا ثواب مسجد میں بیٹھے ہوئے ملتا رہتا ہے۔سبحان اللہ… الحمدللہ ۔

حدیث ۱:

ابن ماجہ ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنھما سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے معتکف کے بارے میں فرمایا: ""وہ گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اُسے اُس قدر ثواب ملتا ہے جیسے اُس نے تمام نیکیاں کیں۔""

(""سنن ابن ماجہ""، أبواب ما جاء في الصیام، باب في ثواب الاعتکاف، الحدیث: ۱۷۸۱، ج۲، ص۳۶۵)

حدیث ۲:

بیہقی امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ""جس نے رمضان میں دس ۱۰ دنوں کا اعتکاف کرلیا تو ایساہے جیسے دو ۲ حج اور دو ۲ عمرے کیے۔""

(""شعب الإیمان""، باب في الاعتکاف، الحدیث، ۳۹۶۶، ج۳، ص۴۲۵)

تجویزوآراء