ذی الحج اور فرمانِ مصطفٰے ﷺ
حدیث ۱:
عَنْ اُمِّ سَلْمَۃ قَالَتْ قَالَ رَسُول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَ اَرَادَ بَعْضُکُمْ اَنْ یُّضَحِّیَ فَلَا یَمَسَّ مِنْ شَعْرِہٖ وَبَشَرِہٖ شَیْئًا وَّفِیْ رِوَایَۃٍ فَلَا یَأْ خُذَنَّ شَعْرًا وَّلَا یُقْلِمَنَّ ظُفْرًا وَفِیْ رِوَایَۃٍ مَنْ رَأْی ھِلَالَ ذِی الْحَجَّۃِ وَ اَرَا دَ اَن یُّخَحِّیَ فَلَا یَأْ خُذْ مِنْ شَعْرِہٖ وَلَا مِنْ اَظْفَا....( رواہ المسلم (مشکوٰۃ ص ۱۲۷))
ترجمہ: سیّدہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول خدا حبیب ِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جس وقت عشرہ ذی الحجہ داخل ہوجائے اور تمہارا کوئی آدمی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو چاہیے کہ بال اور جسم سے کسی چیز کو مس نہ کرے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ فرمایا کہ بال نہ کترائے اور نہ ناخن اتروائے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھ لے اور قربانی کا ارادہ ہو تو نہ بال منڈائے اور نہ ناخن ترشوائے۔
حدیث۲:
عَنْ اِبْن عَبَّاس قَالَ قَالَ رَسُوْل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ اَیَّامِ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھِنَّ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذِ ہِ الْاَیَّامِ الْعَشْرَۃِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللہِ وَلَا الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ قَالَ وَلَا الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذَالِکَ بِشَیءٍ۔( رواہ البخاری (مشکوٰۃ ص ۱۲۸))
سیّدنا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ نیک عمل اس میں ان ایام عشرہ سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہو۔ صحابۂ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں! مگر وہ مرد جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں آیا۔(یعنی شہادت)
حدیث ۳:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِی ِصلی اللہ علیہ وسلم اَنَّہٗ قَالَ مَامِنْ اَیَّامٍ اَحَبُّ اِلَی اللہِ تَعَالٰی اَنْ یَّتَعَبَّدَ لَہٗ فِیْھِنَّ مِنْ اَیَّامِ عَشْرِ ذِی الْحَجَّۃِ وَاِنَّ صِیَامَ یَوْمٍ فِیْہَایَعْدِلُ صِیَامَ سَنَۃٍ وَقِیَامَ لَیْلَۃٍ فِیْھِنَّ کَقِیَامِ سَنَۃ۔
(غنیۃ الطالبین ص ۴۱۷، مشکوٰۃ ص ۱۲۸)
سیّدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی دن زیادہ محبوب نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف کہ ان میں عبادت کی جائے ذی الحجہ کے ان دس دنوں سے۔ ان دنوں میں ایک دن کا روزہ سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کا قیام سال کے قیام کے برابر ہے۔
(فضائل الایام والشہور صفحہ ۴۶۴ تا ۴۶۶)