ادائے فقیرانہ پہ قربان جاؤں
ادائے فقیرانہ پر قربان جاؤں
مولانا نوخیز انور استاد جامعہ رضویہ ضلع اعظم گڑھ بیان کرتے ہیں کہ اگر میری قوت حافظہ میری رفاقت کر رہی ہے تو ۱۹۹۶ء کا واقعہ ہے کہ ملک کی عظیم دینی درس گاہ الجامعۃ الاسلامیہ روناہی فیض آباد (یوپی) میں سالانہ ’’جشن دستار فضیلت‘‘ کا پر بہار موقع تھا، فارغین اپنی دستار کی تیاریوں میں مصروف تھے اور طلبہ جامعہ اپنی قسمت پر نازاں تھے کہ آج پر مسرت موقع پر جانشین حضور مفتی اعظم ہند تاج الشریعہ حضرت علامہ ازہری میاں صاحب قبلہ جشن کی سرپرستی فرمائیں گے، اور اپنے دست مبارک سے تاج فضیلت اور سند فراغت سے نوازیں گے۔
حضرت تاج الشریعہ کی آمد پر جامعہ کے طلبہ و اساتذہ اور قرب و جوار کے عقیدتمندان اہل سنت نے نہایت شاندار اور پر جوش استقبال کیا۔ ادب و احترام اور شان و شوکت کے ساتھ آپ کو قیام گاہ لے جایا گیا۔
بعد نماز عشاء نعمان ملت حضرت علامہ الحاج محمد نعمان خاں صاحب قادری اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ (متوفی ۲۹ فروری ۲۰۰۸ء) سابق پرنسپل الجامعۃ الاسلامیہ روناہی فیض آباد اور حضرت مولانا قاری جلال الدین صاحب قادری ناظم اعلیٰ الجامعۃ الاسلامیہ حضرت تاج الشریعہ کی زیارت و ملاقات کے لیے حاضر خدمت ہوئے، سلام و خیرت اور مصافحہ کے بعد دونوں حضرات زمین پر بیٹھ گئے، راقم الحروف بھی پیچھے ایک طرف زمین پر بیٹھ گیا۔ حضرت تاج الشریعہ تخت پر جلوہ بار تھے، جب یہ حضرات زمین پر بیٹھے حضرت بھی تخت سے اتر کر نیچے تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آپ حضرات زمین پر بیٹھیں گے تو میں بھی زمین پر بیٹھوں گا، ان حضرات نے اصرار کیا کہ حضرت تخت پر ہی تشریف رکھیں مگر حضرت نے انکار کیا اور زمین پر بیٹھ کر محو گفتگو ہوئے، اور کافی دیر تک گفت و شنید کا سلسلہ چلتا رہا۔
میں حضرت تاج الشریعہ کی اس اداء فقیرانہ سے حد درجہ متاثر ہوا کہ علماء حق اور صلحاء کرام کی یہی شام ہوتی ہے، کہ غیروں کو حقیر و کمتر نہیں سمجھتے، سچ فرمایا تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کہ جو اللہ کے بندوں کی تعظیم و توقیر کرتا ہے، مرضی الٰہی کی خاطر تواضع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو رفعت و عظمت اور مقبولیت عطا فرماتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہندو بیرون ہند تاج الشریعہ کی شخصیت مقبول خاص و عام ہے۔
کیوں نہ پہنچیں اہل سنت منزل مقصود کو
جب ہیں میر کارواں اختر رضا خاں قادری