حضرت خواجہ خاوند محمود نقشبندی المعروف حضرت ایشاں  

زندگی اور شفا

زندگی اور شفا ایک مرتبہ ایک شخص شرف بیگ کابل کے سفر پر روانہ ہونے لگا تو حضرت خواجہ خاوند محمود رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو ایک کام کے متعلق ارشاد فرمایا لیکن اس نے کوئی پرواہ نہ کی جس کے باعث آپ کو رنج ہوا۔ دوسری طرف شرف بیگ کو بخار لاحق ہوگیا تین ماہ تک بخار میں مبتلا رہا کسی بھی طرح بخار پیچھا نہ چھوڑتا تھا آخر اس کا بھائی عوض بیگ اس کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے بیمار بھائی کو آپ کے پاؤں میں ڈالتے ہوئے عقیدت کا اظہار کیا اور اس کے حق ...

گستاخ کا حشر

گستاخ کا حشر حضرت خواجہ ایشاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی عمر مبارک تقریباً بیس برس کی تھی کہ جب آپ بخارا سے دخش تشریف لے گئے ایک روز حاکم دخش باقی بیگ کی مجلس میں جانے کا اتفاق ہوا۔ باقی بیگ بڑا تند مزاج اور متکبر شخص تھا اس نے جب آپ کو دیکھا تو بڑی گستاخی سے کہنے لگا کہ یہ لوگ جو خواجہ زادہ کہلاتے ہیں اصل میں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ان لوگوں کے تو کان اور ناک کاٹ کر تشہیر کرنی چاہیے میرا نام باقی بیگ نہیں اگر مَیں یہ کام نہ کروں باقی بیگ کی اس گست...

حاکم شہر کی دھمکی

حاکم شہر کی دھمکی جن دنوں میں آپ کشمیر میں اقامت گزین تھے اُن دنوں کشمیر کا حاکم حسین چک تھا اُس نے آپ کو اپنے پاس بلایا اور دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر یہاں سے چلے جاؤ ورنہ قتل کردیا جائے گا۔ آپ نے حاکم شہر کے تیور اور اس کی بد تمیزی و گستاخی ملاحظہ فرمائی تو اُس سے ایک ماہ کی مہلت طلب کی وہ مہلت دینے پر راضی ہوگیا ابھی پندرہ یوم بھی نہ گزرے تھے کہ قاسم خان میر بحری اکبر فوج کے ہمراہ کشمیر پہنچا اور کشمیر کی حکومت کو چک قوم سے چھین لیا اس...

ملکہ نور جہاں کی صحبت یابی

ملکہ نور جہاں کی صحبت یابی حضرت خواجہ ایشاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مستجاب الدعوات ولی اللہ تھے ایک مرتبہ شہنشاہ جہانگیر کی چہیتی ملکہ نور جہاں بہت سے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہوگئی کسی بھی طرح اُس کو افاقہ نہ ہوتا تھا بہت علاج کرائے گئے مگر صحت یابی کی کوئی اُمید دکھائی نہ دیتی تھی آخر آپ سے ملکہ نور جہاں کی صحبت یابی کی دُعا کروائی گئی آپ کی دُعا بارگاہِ الٰہی میں قبول ہوئی اور ملکہ نور جہاں کو شفا حاصل ہوگئی۔...

گستاخی کا انجام

گستاخی کا انجام ایک مرتبہ آپ لاہور میں نماز عید کی ادائیگی کی غرض سے عیدگاہ میں تشریف فرما تھے۔ نمازیوں کا بہت بڑا اجتماع تھا لیکن لاہور کے صوبہ دار کا انتظار تھا اس کا انتظار کرتے کرتے نماز کے آخری وقت کا ذکر آیا تو آپ نے فرمایا کہ آخر وقت تابہ زوال ہے۔ آپ کی بات سے مولوی ابو صالح لاہور نے انکار کیا اور کافی گستاخی کے ساتھ آپ سے گفتگو کی آپ کو جلال آگیا اور فرمایا اے آفتابِ حیات تیرا تیراز برابر ممات آگیا۔ چنانچہ نماز کے بعد مولوی صاحب گھوڑے پر ...

بعد از وصال کرامت

بعد از وصال کرامت آپ کے وصال کے بعد جب آپ کے روضہ کی عمارت تعمیر کی جا رہی تھی تو حاکم لاہور خان دوران جو کہ اولیاء اللہ سے عداوت و پُر خاش رکھتا تھا اس نے مجاور کو بلا کر بڑی گستاخی سے کہا کہ آج تک خاندان نقشبندیہ میں سے کسی بزرگ کا روضہ نہیں بنا بلکہ شاہ نقشبند کا بھی روضہ نہیں ہے لہٰذا اس روضہ کی عمارت کو گرا دیا جائے مجاور نے بڑی نے باکی سے جواب دیا کہ مجھے تو اس کے گرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے اگر آپ کو اختیار ہے تو گرادو یہ کہہ کر مجاور تو ...