والد ماجد کی کرامت

والد ماجد کی کرامت

حضرت علامہ مفتی عبد الواحد قادری امیر شریعت ہالینڈ کا بیان ہے کہ صاحبزادۂ مفسر اعظم ہند حضرت علامہ شاہ مفتی اختر رضا خاں صاحب اور حضرت مولانا شمیم اشرف صاحب دونوں ساتھ ساتھ تحصیل علم کے لیے جامعہ ازہر مصر تشریف لے گئے تھے۔ مولانا شمیم اشرف صاحب مصر ہی میں تھے کہ انڈیا میں ان کے والد ماجد کا انتقال ہوگیا۔ مولانا شمیم احمد صاحب ازہری نے اس سانحہ کی اطلاع بذریعہ خط حضور مفسر اعظم ہند کو دی۔ حضرت نے اس خط کو پڑھ کر نمدید گی کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا ’’اختر رضا کا بھی یہی حال ہوگا، وہ میرے انتقال پر یہاں موجود نہیں ہوں گے‘‘ اور ہوا بھی یہی کہ حضور مفسر اعظم ہند کا وصال مبارک ۱۹۶۵ء میں ہوا اور حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی ۱۹۶۶ء میں سند فراغت حاصل کر کے بریلی شریف واپس پہنچے۔

اس واقعہ سے حضور مرشدی سیدی مفسر اعظم ہند مفتی ابراہیم رضا خاں رضوی جیلانی میاں علیہ الرحمہ کی کرامت کا ظہور ہوتا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ ولی کی زبان سے جو بات نکلتی ہے وہ منصہ شہوو پر جلوہ گر ہو ہی جاتی ہے۔ اور اس سے اپنے فرزند سے قلبی لگاؤ و محبت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔

تجویزوآراء