آنکھ کا آپریشن بغیر انجکشن

آنکھ کا آپریشن بغیر انجکشن

حضرت تاج الشریعہ ساوتھ افریقہ، ماریشش، ہرارے، زمباوے، تنزایہ وغیرہ کے تقریباً ایک درجن ممالک کے تبیلغی سفر پر ۱۴؍ مارچ ۲۰۱۵ کو بریلی شریف سے روانہ ہوئے، قیام دولت کدہ بریلی سے ہی آنکھ سے کبھی کبھی خون نکل رہا تھا، سبھی لوگوں نے حضرت سے اتنا طویل سفر کرنے سے منع کیا، مگر تاریخ دے چکے تھے، اس لیے وعدہ خلافی نہ ہو، تشریف لے گئے آپ کے ہمراہ آپ کے صاحبزادہ گرامی مولانا عسجد رضا قادری بھی تھے۔ ڈربن (ساوتھ افریقہ) پہنچنے پر آنکھ میں تکلیف زیادہ بڑھ گئی، ۲۲؍ اپریل ۲۰۱۵ کو ہاسپٹل لے جا کر آنکھ کے مشہور اور تجربہ کار داکٹر کو دکھایا، انہوں نے کچھ دوائیں تجویز کیں اور آپریشن کا مشورہ دیا۔

یہ وہ آنکھ ہے جس کا تقریباً ۲۰ سال قبل بمبئی میں آپریشن ہوچکا تھا، اسی دوران آنکھ کے تحفظ کے پیش نظر پلاسٹک کے دو ٹکڑے ڈاکٹر نے لگا دئیے تھے، وہ ٹکڑے ابھر آ گئے تھے، اس لیے آنکھ سے خون بہنے لگتا تھا۔ ڈربن کے ڈاکٹر نے کہا کہ اس آنکھ کے آپریشن کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے، جس سے اس پر کنٹرول پایا جاسکے۔ ۲۴؍ اپریل ۲۰۱۵ء کو آپریشن کی تاریخ مقرر کردی، حضرت کو مریدین و عقیدت مند ہاسپٹل لے کر پہنچے، آپریشن کی تیاریاں مکمل ہوگئیں۔

ڈاکٹر نے حضرت کو آپریشن سے قبل بے ہوشی کا انجکشن لگانا چاہا جیسا کہ ڈاکٹروں کا معمول ہے مگر آپ نے سختی سے منع فرما دیا، کہ اس طرح کے انجکشن میں نا جائز چیزوں کی آمیزش ہوتی ہے اور دوسری نشیلی اشیاء ہوتی ہیں، اس لیے میں انجکشن نہیں لگواسکتا۔ ڈاکٹر صاحب نے حضرت کو بہت مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر حضرت نے انکار فرمایا، پھر ڈاکٹر صاحب نے حضرت سے دوسری گزارش کی کہ اتنا حصہ سُن کر دیتا ہوں، حضرت اس پر بھی تیار نہیں ہوئے۔ اور سُن کرنے سے بھی منع کر دیا۔ عین آپریشن کے وقت ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ڈاکٹروں کا پورا پینل حضرت کو سمجھانے کی کوشش کرتا رہا، کہ آپریشن بغیر سُن کیے یا بغیر انجکشن لگائے نہیں ہوتا ہے، حضرت نے بڑے اطمینان کے ساتھ ڈاکٹروں کے پورے پینل سے فرمایا کہ آپ لوگ بالکل بے فکری کے ساتھ میری آنکھ کا آپریشن کیجیے، میں کسی بھی طرح کی نا جائز اشیاء کا استعمال نہیں کرتا ہوں، اور نا ہی پسند کرتا ہوں، ان شاء اللہ تعالیٰ مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوگی، میرے جد امجد نے بھی بغیر انجکشن کے آپریشن کرایا تھا۔ آپ لوگ اپنا کام کریں۔

اس گفتگو کے بعد ڈاکٹروں نے ہمت جتائی اور آپریشن کا آغاز کر دیا۔ حضرت بہت مطمئن اور بالکل ساکت و جامد بیٹھے رہے، تقریباً ساڑھے تین گھنٹہ آپریشن چلا، اور آنکھ میں سات (۷) ٹانکے لگے۔ آپریشن کی تکمیل تک آپ کی زبان مبارک پر درود شریف اور قصیدہ بردہ شریف کا ورد جاری رہا۔ ڈاکٹر حضرات یہ نہیں سمجھ پا رہے تھے کہ آپ کیا پڑھ رہے ہیں مگر لبوں کی جنبش سے محسوس ہوتا تھا کہ آپ کچھ پڑھ رہے ہیں۔

آپریشن سے فارغ ہوکر ڈاکٹر کا تاثر حیرت انگیز تھا، انہوں نے سبھی لوگوں کی موجودگی میں کہا، کہ میں دنیا بھر میں جاتا ہوں اب تک بغیر انجکشن لگائے میں نے یا کسی اور ڈاکٹر نے آپریشن نہیں کیا، مگر یہ شخصیت اپنے آپ میں منفرد ہے۔ دنیا کا سب سے نا لائق ڈاکٹر میں ہوں، کہ میں نے بغیر انجکشن کے آپریشن کیا، اور یہ ذات دنیا کی واحد ذات ہے کہ اتنی مضبوط، ہمت، اور روحانی قوت والی ہے، کہ ساڑھے تین گھنٹہ تک بالکل جس طرح بٹھایا گیا تھا بیٹھے رہے، ذرا سی بھی جنبش نہیں کی، جب کہ اس طرح کے بڑے آپریشن میں تکلیف سے آدمی ٹرپ اٹھتا ہے، ایک ذرا سا کانٹا چبھ جانے سے آدمی کراہ اٹھتا ہے مگر یہ شخصیت پوری دنیا میں شاید واحد ہوگی، جس کے اندر میں روحانی اور ایمانی قوت دیکھتا ہوں۔ ڈاکٹروں کی پوری ٹیم آپ کی استقامت پر حیران تھی۔

حضرت کے دادا حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خاں بریلوی قدس سرہ نے بھی، اپنے انگوٹھے کا آپریشن جے پور میں بغیر انجکشن کے کرایا تھا اور ایک گھنٹہ تک آپریشن ہوتا رہا، اور آپ صبر و سکون کے ساتھ پنج گنج درود شریف کا ورد کرتے رہے، یہاں تک کہ آپریشن مکمل ہوگیا

 

تجویزوآراء