بارش کے لئے دعا
بارش کے لیے دعا
مفتی عابد حسین رضوی صدر المدرسین مدرسہ فیض العلوم جمشید پور بیان کرتے ہیں کہ آج سے تقریباً ۱۸؍ سال قبل جب حضور تاج الشریعہ مدرسہ فیض العلوم جمشید پور تشریف لائے تھے، اس موقع پر مجھ کو حضرت کی خدمت کا موقع ملا تھا۔ غسل وغیرہ کرانے کی سعادت ملی تھی، قبل ازیں الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور میں بھی زمانہ طالب علمی میں ان کے ہاتھ پاؤں دبانے کا شرف ملا تھا۔ اس خدمت کے صلہ میں حضرت نے اپنے دست اقدس سے اپنا شجرہ بھی عطا فرمایا تھا۔
اس موقع سے ایک صاحب حضرت کے پاس آئے اور عرض کیا کہ حضور میری اہلیہ کو اسقاط حمل ہوجاتا ہے۔ حمل ٹھہرتا ہے لیکن چند دن یا چند ماہ کے بعد گر جاتا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ سات ہوئی لے کر آؤ، میں سات سوئی لے کر حاضر ہوا۔ حضرت نے تعویذ بنا کر دیا۔ وہ تعویذ اتنا اثر انداز ہوا کہ اسقاط کا مرض زائل ہوگیا، اور وہ صاحبِ اولاد ہوگئے۔
۲۲جون ۲۰۰۸ء محبّ محترم جناب قاری عبد الجلیل صاحب شعبۂ قرآت مدرسہ فیض العلوم جمشید پور نے فقیر سے فرمایا کہ پانچ سال قبل حضرت ازہری میاں قبلہ دار العلوم حنیفہ ضیاء القرآن لکھنؤ کی دستار بندی کی ایک کانفرنس میں خطاب کے لیے مدعو تھے۔ ان دنوں وہاں بارش نہیں ہو رہی تھی۔ سخت قحط سالی کے ایام گزر رہے تھے، لوگوں نے حضرت سے عرض کی کہ حضور بارش کے لیے دعا فرمادیں۔ حضرت نے نماز استسقا پڑھی اور دعائیں کیں، ابھی دعا کر رہی رہے تھے کہ وہاں موسلادھار بارش ہونے لگی اور سارے لوگ بھیگ گئے۔
حافظ امتیاز نعمانی صاحب نے اپنی خوش بختی پر ناز کرتے ہوئے اپنے جذبات کا انوکھے انداز میں اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں کلکتہ میں کثیر ازدہام کی وجہ سے چادر پکڑ کر مرید ہوا تھا، کہ کاش حضور کی جی بھر کر زیارت کرلیتا، اور مصافحہ کا موقع مل جاتا۔ کافی دنوں تک یہ مراد بر نہ آئی، ۳؍ فروری ۲۰۰۳ء کو جب حضرت باری نگر ٹیلکو تشریف لائے تو جلسہ کی صبح مدرسہ فیض العلوم میں بھی تشریف لائے، میں مدرسہ کے سامنے کھڑا تھا کہ اتنے میں حضرت کی گاڑی آگئی، اس کے بعد کیا تھا میں نے خوب حضرت سے مصافحہ کیا، ہاتھوں کو بوسہ دیا اور ہاتھ پکڑ کر حضرت علامہ علیہ الرحمہ کی سابق رہائش گاہ میں لے گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ حضرت اپنے اس مرید کی دلی کیفیات سے آگاہ ہوگئے، اس لیے اس مرتبہ اپنا موقع عنایت فرمایا کہ اس وقت میری خوشی کی انتہا نہ رہی، اس وقت حضرت کا چہرہ اتنا وجیہ اور خوبصورت تھا کہ بیان سے باہر ہے۔