اونٹ تندرست ہوگیا
اونٹ تندرست ہوگیا
آپ کی ایک کرامت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مولانا عبد الرحیم کلانوری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں ایک اونٹ والا حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرا اونٹ اچانک شدید بیمار ہوگیا ہے اور اس کی بیماری کسی طرح ٹھیک نہیں ہو رہی میں غریب آدمی ہوں اور یہ اونٹ میری روزی کا ذریعہ و وسیلہ ہے آپ نے اونٹ والے کی طرف دیکھا اور فرمایا، تیرا اونٹ تو بالکل ٹھیک ہے۔ اُس نے عرض کی حضور! اگر میرا اونٹ ٹھیک ہوتا تو مَیں کیوں آپ کو تکلیف دیتا آپ نے دوبارہ فرمایا کہ تیرا اُونٹ باکل تندرس ہے اُس شخص نے پھر عرض کیا کہ حضور! میرا اونٹ باہر کھڑا ہے اور شدید بیمار ہے آپ خود چل کریکھ لیں۔ اس دہلیز پر کھڑے ہوکر حاضرین جو وہاں پر موجود تھے ان سے فرمایا کہ جاکر دیکھو کیا اونٹ بیمار ہے؟ لوگوں نے اونٹ کی طرف دیکھا اور اونٹ والے نے بھی اونٹ کے پاس جاکر دیکھا کہ اونٹ بالکل تندرست حالت میں ہے اور اسے کوئی بیماری لاحق نہیں ہے یہ دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا اور خوشی خوشی وہاں سے چلا گیا۔