ڈاکٹر جھوٹا رپورٹ جھوٹی

ڈاکٹر جھوٹا رپورٹ جھوٹی

حضرت تاج الشریعہ کی تقریباً ایک ماہ کے سفر سے بریلی شریف واپسی ہوئی۔ عید الفطر کی نماز عید گاہ باقر گنج میں پڑھائی۔ چند ایام گزرے تھے کہ ۲۵؍ جولائی ۲۰۱۵ء کو بعد نماز مغرب لگاتار چار الٹیاں ہوئیں۔ الٹی بالکل کالی تھی، فوراً صاحبزادہ گرامی مولانا عسجد رضا خاں صاحب نے ڈاکٹر پرویز نوری صدیقی کو فون کر کے بلالیا، انہوں نے چیک اپ کیا، خون کے جانچ کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے سینٹر بھیج دی، دوا تجویز کی اور دوا کھانے پر الٹیاں بند ہوگئیں۔ بعد نماز عشاء تقریباً رات کے دس بجے ہوں گے، کہ ڈاکٹر صاحب تشریف لائے، کہنے لگے کہ فکر مندی کی بات یہ ہے کہ حضرت نے صبح صرف آدھی روٹی تناول کی تھی ا سکے بعد پورا دن گزر چکا ہے کچھ بھی نہیں کھایا، اور کالی الٹی ہوگئی، اس لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ دہلی لے جائیے۔ مولانا عسجد میاں نے حضرت سے دہلی چلنے کے لیے کہا، فرمایا کہ نماز پڑھوں گا، حضرت نے نماز ادا فرمائی دور دراز سے آئے ہوئے لوگوں کو مرید کیا، ملاقاتیں فرمائیں، پھر اندرون خانہ تشریف لے گئے اور آرام کرنے لگے۔ عسجد میاں پھر حضرت کے پاس پہنچے، دہلی چلنے کے لیے کہا، تو حضرت نے فرمایا کہ میری طبیعت بہتر ہے اور میں اب آرام کرونگا، ڈاکٹر کی رپورٹ جھوٹی ہے۔

مولانا عسجد میاں، برادرم دانش رضا اور راقم السطور رات بھر نہیں سوئے، فکر دامن گیر رہی، رات تقریباً ڈیڑھ بجے ڈاکٹر انیس بیگ اور ڈاکٹر شرواگروال سے مولانا عسجد میاں نے بات کی، انہوں نے دوسرے دن ہاسپیٹل میں ایڈمٹ کرانے کا مشورہ دیا، ۲۶؍ جوالئی ۲۰۱۵ء صبح ۶؍ بجے جانچ کرنے کے لیے رام پور گارڈن سے دو صاحبان آگئے، چیک کرنے کے لیے خون لے گئے۔ دس بجے برادرم دانش رضا رپورٹ لینے کے لیے پہنچے، رپورٹ میں کچھ واضح نہیں ہو رہا تھا، پھر ڈاکٹر انیس بیگ آگئے، اور اپنے ہاسپٹل میں چلنے کا مشورہ دیا، ۱۱ بجکر ۴۵منٹ پر حضرت سوداگران سے ’’بیگ ہاسپٹل‘‘ کے لیے روانہ ہوئے، ہاسپٹل میں حضرت کے پہنچنے کی خبر نے شہر میں ہل چل مچادی، گلی کوچے ہاسپٹل کے در و دویار انسانی سیلاب سے بھر گئے تھے۔ حضرت کے گردہ کا ایکسرےہوا۔ شوگر بلڈ پریشر وغیرہ کی جانچیں ہوئیں، ایک دن اور ایک رات ہاسپٹل میں گزار کر ۲۷؍ جولائی کو ۱۲؍ بجے گھر واپس تشریف لائے۔ ڈاکٹر شرداگروال نے نبض کی تشخیص اور جانچ رپورٹوں کے بعد بتایا کہ حضرت کی طبیعت میں کافی سدھار ہوا ہے اور طبیعت بہت بہتر ہے۔

دوران علاج شدید بیماری میں حضرت نے تمام نمازیں کھڑے ہوکر پڑھیں، فرائض تو فرائض سنت بھی کھڑے ہوکر ادا کی، کبھی کبھی کمزوری کی وجہ سے کھڑے ہونے میں وقت ہوجاتی تھی، تو برادرم یوسف اختر ہلکا سا سہارا دیدیا کرتے تھے۔ روزانہ کے معمولات اوراد و وظائف میں بالکل فرق نہیں آنے دیا، مولانا عاشق حسین کشمیری اور مفتی شعیب رضا قادری کو برابر علمی موضوعات پر املا کراتے رہے، اور مسلسل تصنیف و تالیف و دیگر فتوی جات پر تحریری کام بھی جاری رہا۔

تجویزوآراء