گاڑی کی کرامت
گاڑی کی کرامت
مولانا غلام معین الدین امام جامع مسجد گواری پور ضلع چوبیس پرگنہ (بنگال) کا بیان ہے کہ حضرت کا فیضان ہندوستان کے دیگر صوبوں میں بھی دیکھا گیا۔ کر ناٹک کی سرزمین پر حضرت سرا سے ہاسن کی طرف بذریعہ کار تشریف لے جا رہے تھے، کہ اچانک کار الٹ گئی، سب لوگ اِدھر اُدھر ہو گئے مگر جب حضرت کو دیکھا تو الحمد للہ حضرت تاج الشریعہ سجدے کی حالت میں پڑے تھے۔ اور کچھ نہ ہوا۔ حضور مفتی اعظم کے مرید و خلیفہ حضرت مفتی عبد الحلیم صاحب قبلہ جنہوں نے تقریباً جالیس سال سے زائد انگس کی سر زمین پر امامت کا فریضہ انجام دیا حضرت ان سے بہت محبت فرماتے تھے، ایک جلسہ کے سلسلہ میں حضرت تشریف لے گئے تقریر کے موڈ میں نہیں تھے، مگر ایک نعت خواں نے حضور سیدی اعلیٰ حضرت کی مشہور نعت پاک لم یات نظیرک فی النظر میں ہندی الفاظ میں مورا تن من دھن تورا سونپ دِیا کو دَیا پڑھ دیا۔ حضرت اسٹیج پر تشریف لے گئے، پھر ایک نعت خواں نے اعلیٰ حضرت کی نعت پاک واللہ جو مل جائے میرے گل کا پسینہ کو واللہ جو مل جائے۔ پڑھ دیا، حضرت نے مائیک لے کر اللہ اللہ پورے دو گھنٹے صرف انہیں دو اشعار کی تشریح پر علمی تقریر فرمائی۔
حاجی نگروالوں کا کہنا ہے کہ حضرت، زاہد صاحب کلکتہ کے یہاں سے حاجی نگر تشریف لا رہے تھے کہ اچانک بارک پور موڑ پر کار خراب ہوگئی، اس وقت رات کے بارہ بج رہے تھے۔ ڈرائیور نے کہا گاڑی ایک انچ آگے نہیں جائے گی۔ سبھی حیران و پریشان تھے۔ دوسری گاڑی بھی تلاشی گئی وہ بھی نہیں ملی، تب حضرت نے حکم دیا ’’ڈرائیور گاڑی چلاؤ‘‘ وہ پس و پیش میں تھا مگر چونکہ حضرت کا حکم تھا، البتہ یہ بھی کہا کہ گاڑی کہیں روکنا نہیں آہستہ کرلینا، پھر وہ گاڑی لے کر چلا، حاجی نگر والے سٹرک پر استقبال کے لیے کھڑے تھے، انہیں اشارے سے بتا دیا گیا گاڑی رکے گی نہیں آہستہ ہوکر اپنے منزل کی طرف رواں ہوگئی، مدرسہ کے پاس گاڑی رکی، حضرت تشریف لے گئے۔ ڈرائیور معافی کا طلب گار ہوا، اور اس نے مجمع میں مائیک پر برجستہ کہا ’’بارک پور سے یہ گاڑی یہاں کس طرح آئی، یہ مجھے معلوم نہیں۔ دو دن تک ایک انچ آگے بڑھے بغیر رکی رہی‘‘۔