غیب سے کھانا آنا

غیب سے کھانا آنا 

کتاب شواہد النبوت میں لکھا ہے کہ ابن جوزی اپنی کتاب میں لیث بن سعد سے روایت کرتے ہیں کہ موسم حج میں ایک دفعہ میں مکہ معظمہ میں حاضر تھا۔ عصر کی نماز پڑھ کر میں کوہ ابو  قبیس پر چڑھ گیا وہاں میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو قبلہ رو ہوکر بیٹھے تھے اور یہ پڑھ رہے تھے یاربّ، یا اللہ یا حیی یا رحیم یا ارحم الراحمین ۔ سات مرتبہ یہ کلمات پڑھ کر انہوں نے حق تعالیٰ سے دعا کی اور کھانے کو کوئی چیز اور پہننے کو کپڑا طلب کیا۔ اسی وقت غیب سے ایک خوانچہ تازہ انگور کا اور دو چادریں ظاہر ہوئے۔ حالانکہ وہ انگور کا موسم نہیں تھا۔ میں نے ان کے پاس جاکر عرض کیا کہ مجھے بھی اس میں شریک فرمادیں۔ آپ نے فرمایا آؤ کھاؤ لیکن ذخیرہ نہ کرنا۔ میںنے ان کے قریب جاکر انگور کھائے حتی کہ سیر ہوگیا۔ لیکن انگور بالکل  کمنہ ہوئے اس کے بعد انہوں نے فرمایا کہ ان  چاروں میں سے جسے پسند کرو لے جاؤ۔ میں نے عرضکیا کہ اس کی مجھے ضرورت نہیں ہے چنانچہ انہوں نے ایک چادر کاتہ بند بنالیا اور دوسری چادر اوپر اوڑھ لی۔ اور پرانی دو چادروں کو لے کر چلے آئے۔ میں آپ کے پیچھے ہولیا۔ راستے میں ایک آدمی ملا۔ آپ نے پرانی چادریں اس آدمی کے حوالہ کیں اور چلے گئے میں نے اس آدمی سے دریافت کیا کہ یہ بزرگ کون ہیں اس نےجواب دیا کہ یہ امام جعفر صادق ابن امام محمد باقر ہیں۔ اس  کے بعد میں نے جس قدر ان کو تلاش کیا نہ پایا۔

تجویزوآراء