کنزالایمان تصحیح شدہ کی اشاعت کا ایمان افروز واقعہ

کنزالایمان تصحیح شدہ کی اشاعت کا ایمان افروز واقعہ

گزشتہ دنوں غالبا عید الضحی کے دوسرے دن ۱۱؍ ذی الحجہ ۱۴۳۶ھ ؍ ۲۶؍ ستمبر ۲۰۱۵ء کو راقم السطور سے ملاقات کے لیے حضرت مولانا محمد یامین نعیمی صاحب استاذ جامعہ نعیمیہ مراد آباد و مالک نعیمیہ بکڈجپو دہلی دفتر میں تشریف لائے۔ آپ سے راقم کے قدیمی مراسم ہیں۔ پرانے کتب خانہ کا حال دریافت کرنے پر اس کی پوری تاریخ بیان کردی۔ پھر میں نے معلوم کیا کہ آپ کی تحریک پر حضرت تاج الشریعہ نے ترجمہ کنز الایمان کی تصحیح فرمائی تھی، اس کی تفصیلات ذہن میں موجود ہوں گی، بیان کردیں۔

حضرت مولانا یامین نعیمی صاحب قبلہ نے بتایا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی کی حیات میں صدر الافاضل حضرت مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی نے ’’کنز الایمان مع خزائن العرفان‘‘ کی کتابت کرا کر سب سے پہلے مراد آباد سے طبع کرایا۔ اور طباعت کا کام بڑے اہتمام سے کیا تھا۔ اس کے بعد ایک طویل عرصہ گزر گیا کہ کنز الایمان کی اشاعت نہیں ہوئی، جب کہ مولوی اشرف علی تھانوی اور مولوی ابو العلا مودودی کے ترجمہ قرآن کی برابر اشاعت ہو رہی تھی، اسی درمیان چتلی قبر چوڑی والان دہلی میں ایک پنجابی سکھ کو اردو کی مذہبی کتابوں کی اشاعت کا شوق پیدا ہوا۔ اس نے ’’کتب خانہ اشاعت الاسلام‘‘ کے نام سے ایک مکتبہ قائم کیا، دہلی کی سر زمین سے پہلی بار اور ہندوستان میں دوسری بار اس پنجابی سکھ نے کنز الایمان شائع کیا۔ کنز الایمان کی اشاعت پر جماعت اہل سنت میں بہت خوشی و مسرت محسوس کی گئی، یہ سلسلہ سالوں چلتا رہا، ۱۹۹۰ء میں مولانا یامین نعیمی کا کتب خانہ اشاعت الاسلام، دہلی جانے کا اتفاق ہوا، کتب خانہ کے مالک سے آپ نے تفصیل گفتگو کی، اس کی کچھ باتوں نے آپ کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ دہلی سے آکر آپ نے سب سے پہلے یہ پورا ماجرا حضرت مولانا مبین الدین محدث امروہوی علیہ الرحمہ کو سنایا، آپ نے یہ عزم مصحم کر لیا تھا کہ کنز الایمان کی اشاعت ہم کریں گے۔ حضرت محدث امروہوی نے آپ کی حوصلہ افزائی کی اور رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا بریلی شریف چلے جائیے، اور خانوادہ اعلیٰ حضرت کی بزرگ شخصیات سے پورا واقعہ بیان کرئیے ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی نہ کوئی سبیل ضرور نکلے گی۔ آپ دو سال تک غور و فکر کرتے ہوئے۔ حاضری سے قبل کی شب میں آپ نے خواب دیکھا کہ میں کسی تکلیف میں کچھ بیان کر رہا ہوں، قرآن شریف کی تلاوت کر رہا ہوں کہ اتنے میں حضرت تاج الشریعہ تشریف لے آئے، ملاقات ہوئی، خواب میں مزید اور کیا بات ہوئی یہ یاد نہیں رہا۔ اس خواب کی تعبیر آپ نے یہ سمجھی کہ مجھے بریلی شریف فوراً حاضر ہونا چاہیے۔ آپ دوسرے دن بریلی پہنچے، سب سے پہلے آستانۂ عالیہ رضویہ پر حاضری دینے کے بعد آپ نے ارادہ کیا کہ اب حضرت تاج الشریعہ اور حضرت مفتی قاضی عبد الرحیم بستوی صاحب علیہ الرحمہ صدر مرکزی دار الافتاء بریلی شریف سے شرف ملاقات حاصل کر کے عرض مدعا کروں۔

آپ کا بیان ہے کہ میں جیسے ہی آستانہ شریف سے حاضری دیکر چوکھٹ پر پہنچا ہی تھا کہ پیچھے سے حضرت تاج الشریعہ تشریف لے آئے۔ معاً حضرت نے فرمایا کہ کئی دنوں سے آپ کا خیال ذہن میں آرہا تھا کہ خط لکھ کر آپ کو بلاؤں، مگر پروگرام کی مصروفیات میں مہلت نہیں مل پاتی تھی۔ بہت اچھا ہوا کہ آپ سے یہاں ملاقات ہوگئی، آپ یہیں رکیں، میں اندر جا کر سلام عرض کر کے آ رہا ہوں۔ آستانہ شریف سے باہر نکلنے پر حضرت تاج الشریعہ نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اپنی نشست گاہ میں لے آئے۔ پھر آپ نے کنز الایمان کی اشاعت کا ایک خاکہ حضرت کے سامنے پیش کیا، اور پنجابی سکھ کی اشاعت میں خامیاں بتائیں۔ حضرت بہت خوش ہوئے، فرمایا کہ میں خود یہی چا رہا تھا کہ اس کی تصحیح ہوجائے پھر اشاعت کی جائے۔ یہ حضرت کی کرامت ہی ہے کہ دل کا حال معلوم کرلیا، ایک عظیم اشاعتی خاکہ کی تائید و حمایت فرما کر مولانا یامین نعیمی کے ارادوں کو استحکام عطا کر دیا۔

آپ نے بتایا کہ حضرت تاج الشریعہ کی سربراہی میں ۱۹۹۳ء میں ’’قرآن کمپنی بریلی‘‘ کے نام سے ایک اشاعت ادارہ کا نام دیا گیا۔ اسی ادارہ کے نام سے کنز الایمان کی اشاعت ہوئی، تصحیح کی مکمل ذمہ داری حضرت تاج الشریعہ نے انجام دی، اور وقتاً فوقتاً علامہ مفتی قاضی عبد الرحیم بستوی معاونت کرتے تھے، حضرت نے پورے کنز الایمان میں کتابت کی (۳۱۱) تین سو گیارہ غلطیاں نکالیں۔ تصحیح کا طریقہ یہ تھا کہ حضرت مرکزی دار الافتاء میں رونق افروز ہوتے اور سامنے کنز الایمان ہوتا، تصحیح در تصحیح میں غلطیوں کے امکان کو ختم کرنے کے لیے حضرت نے ہندوستان اور پاکستان سے شائع شدہ (۱۱) گنارہ نسخے جمع کئے، علاحدہ علاحدہ طبع شدہ نسخوں کا تقابل کرتے اور ہر ایک نسخے کو دوسرے نسخے سے ملاتے تھے۔ حضرت کے سامنے حضرت صدر الافاضل علیہ الرحمہ کا مطبوعہ نسخہ بھی پیش نظر رہا ہے۔ مکمل ایک سال کی محنت شاقہ کے بعد کنز الایمان کی کتابت براد آباد میں ہوکر منظر عام پر آیا۔ حضرت تاج الشریعہ نے اپنی جیب خاص سے اشاعت کے لیے چالیس ہزار روپیے مولانا یامین نعیمی صاحب کو دئیے۔ یہی تصحیح شدہ نسخہ اب متعدد بار شائع ہوچکا ہے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب ایک چھوٹی سی کتاب کو چھپوانے کے لیے مصنفین سرمایہ داروں کے چکر لگایا کرتے تھے، مگر اب حالات بدل چکے ہیں، جماعت اہل سنت کے پاس سرمایہ کی کوئی کمی نہیں ہے، اور نہ ہی اداروں کے پاس کوئی کمی ہے۔

مولانا یامین نعیمی صاحب کا خواب میں حضرت تاج الشریعہ کو دیکھنا، حضرت محدث امروہوی کی رہنمائی، پھر حاضری در آستانہ پر حضرت سے اچانک ملاقات، حضرت کا اشاعت کے لیے آپ کو بلانے کا عزم، یہ سب ایسے ہوا جیسے کہ باہم دونوں گفت و شنید کر چکے ہوں۔ آپ کا خود کہنا ہے کہ یہ تاریخی سفر میری زندگی کی معراج ہے، اور میں اس کو حضرت تاج الشریعہ کی کرامت تصور کرتا ہوں۔

تجویزوآراء