سرکار ﷺ کی بارگاہ میں استغاثہ / کرامتِ اولیاء

حضرت مدنی﷫ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ پر فالج کا شدید حملہ ہوا۔ اس کی وجہ سے میرا آدھا جسم بالکل بے کار ہوگیا۔ سب لوگ یہ سمجھ رہےتھے کہ اب ان کا آخری وقت آن پہنچا ہے۔ ان دنوں میں اپنے پرانے مکان میں جو باب السلام کی طرف تھا اوپر والی منزل میں رہتا تھا۔ ایک شب میں نے رو رو کر بارگاہِ مصطفیٰﷺ میں عرض کیا: یارسول اللہ(ﷺ)! مجھے میرے پیرومرشد نے آپ کی بارگاہ میں خادم بنا کر بھیجا ہے۔ میرے آقا! اگر مجھ سے غلطی ہوئی ہے تو میرے پیر و مرشد کے صدقے میں مجھے معاف فرمادیں اور اپنے روضۂ اقدس کی خدمت کا شرف عطا فرمائیں۔ اسی طرح میں نے خواجہ غوث الثقلین﷜ کی بارگاہ میں عرض کیا۔ رات کو جب سویا تو خواب میں دیکھا کہ تین بزرگ نورانی چہروں والے تشریف لائے۔ ان میں ایک حضور غوثِ پاک﷫، دوسرے حضرت خواجہ غریب نواز﷫ اور تیسرے اعلیٰ حضرت﷫ تھے۔ اعلیٰ حضرت﷫ نے فرمایا۔ ضیاء الدین آج تم نے ایسی درخواست کی ہے کہ غوثِ اعظم﷫ تشریف لائے اور دوسرے بزرگ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا یہ حضرت سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری﷫ ہیں۔ حضور غوثِ اعظم﷜نے میرے جسم پر دستِ مبارک پھیرا اور فرمایا کہ اٹھو، میں خواب میں ہی کھڑا ہو ا تو یہ تینوں بزرگ نماز پڑھنے لگے۔ میری آنکھ کھلی تو میں نے اپنے جسم میں کچھ حرکت محسوس کی، میں کوشش کرکے بیٹھ گیا۔ پھر آہستہ آہستہ کھڑا ہوگیا اور ایک لکڑی کا سہارا لے کر کمرے کا آہستہ آہستہ چکر لگایا۔نیچے بچوں نے محسوس کیا کہ اوپر چلنے کی آواز آرہی ہے۔ تمام فوراً اوپر آئے اور مجھے دیکھ کر انتہائی خوش ہوئے۔ میں نے فوراً کہا کہ پہلے یہاں سامنے کے فرش پر لوہے کی الماری لا کر رکھو، کیوں کہ یہاں ابھی حضور غوثِ پاک، حضور غریب نواز اور اعلیٰ حضرت قبلہ نے نماز پڑھی ہے۔ میں بفضلِ تعالیٰ بالکل ٹھیک ہوں۔۱

 

۱    شکور بیگ، مرزا: ضیائے مدینہ، مطبوعہ حیدرآباد دکن، ۱۹۸۲ء، ص۱۸، ۱۹۔

راز الٰہ آبادی: کراماتِ مفتیِ اعظم ہند، مطبوعہ سکھر (سندھ)، ص ۴۴۔

تجویزوآراء