پیروں کے پیر

پیروں کے پیر

مولانا مفتی محمد رحمت علی ناظم اعلیٰ مدرسہ قادریہ ضیائے مصطفےٰ کلکتہ کہتے ہیں کہ یوں تو کئی پیڑھی آگے سے آپ کے خاندان میں باکمال اور متدین علماء پیدا ہوتے رہے، اور ابھی بھی آپ کا سارا گھرانہ عالم ہے، لیکن سرکار اعلیٰ حضرت اور حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ و الرضوان کے بعد عالمی پیمانے پر اگر کسی کو عزت و شہرت ملی ہے تو وہ صرف تاج الشریعہ دامت فیوضیہ العالیہ کی ذات ستودہ صفات ہے۔

اس زمانے میں پیران کرام کی کمی نہیں، دیکھا جاتا ہے کہ مریدین سے زیادہ پیر صاحبان کی تعداد ہے۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ جو چیز کسی مارکیٹ میں زیادہ ہوجاتی ہے۔ تو اس کا دیلو اور ڈیمانڈ کم ہوجاتی ہے۔

ایسا ہی کچھ حال آج کل کے پیر مغاں حضرات کا ہے۔ گھر گھر میں پیر ہیں، اس لیے پیر کی عظمت و اہمیت لوگوں میں آج مفقود نظر آ رہی ہے، لیکن انہیں لوگوں میں کچھ ایسی ہستیاں ہیں جو پیری کے اعلیٰ مقام پر فائز اور مشیخیت کے بلند و بالا معیار پر قائم ہیں۔ انہیں مقدس ہستیوں میں حضور تاج الشریعہ قبلہ مدظلہ العالی کی ذات ستودہ صفات ہے۔

اگر حقیقت میں نگاہوں سے دیکھا جائے تو بلا شبہ حضرت اس وقت اعظم المشائخ فی العصر فی الملک ہیں۔بہت سے پیروں کے پر چارک مارکیٹ میں پھیلے ہوئے ہیں، جو ان کی جھوٹی اور غلط سلط کرامتیں بیان کر کے سیدھے سادھے لوگوں کو ان کے دام تزویر میں پھنساتے پھرتے ہیں۔ لیکن بحمدہ تعالیٰ و بعنایت نبیہ المصطفےٰ حضرت تاج الشریعہ دامت فیوضہ العالیہ کی شان ہی کچھ نرالی ہے، کہ نہ کہیں آپ کا کوئی اجینٹ اور نہ پر چارک، بلکہ قدیر کی طرف سے آپ کو اتنی مقبولیت حاصل ہے کہ میری دانست میں فی زمانہ آپ سے زیادہ مرید کسی کے بھی نہیں ہیں۔ ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔

تجویزوآراء