پلین کا لیٹ ہو جانا

جہاز کا لیٹ ہوجانا

اوائل ۱۹۹۲ء کی بات ہے کہ راقم السطور حضرت کے ہمراہ بطور خادم پہلی بار لمبے سفر کلکتہ گیا، حضرت کا قیام جناب محمد ایوب خاں رضوی مرحوم کے دولت کدے پر تھا، دو دن کے قیام اور مختلف جگہوں پر اجلاس و دعوت و تبلیغ کے پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد، شب ۳ بجے قیام گاہ پر واپسی ہوئی، حضرت نے فرمایا اب مختصر سا وقت بچا ہے، نماز فجر پڑھ کر سویا جائے، ایوب صاحب چائے لے کر حاضر ہوئے، اسی وقفہ میں حضرت نے مجھے کچھ لکھنے کا حکم فرمایا میں نے وہ مراسلہ تیار کیا، اتنے میں فجر کی اذان ہونے لگی۔ نماز جماعت سے پڑھی گئی، پھر مسلسل سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے نیند فوراً ہی آگئی، ۱۱ بجے بیدار ہوئے، پھر چلنے کی تیاری ہونے لگی، شام کو چار بجے کی فلائٹ دمدم ایر پورٹ سے دہلی کے لیے تھی، ناشتہ اور کھانا ایک ساتھ کیا، نماز ظہر گھر پر ادا ہوئی، شب ہی میں فلائٹ کے دو ٹکٹ ایوب مرحوم نے لا کر مجھے دئیے تھے، وہ ٹکٹ میں نے حضرت کی تکیہ کے نیچے رکھ دئیے تھے۔ اس خیال سے کہ چلتے وقت ’’صدری‘‘ کی جیب میں رکھ لونگا مگر میں بھول گیا۔ ایر پورٹ چلنے کی تیاری ہونے لگی، حضرت نے اپنی صدری مجھے عنایت فرماتے ہوئے کہا کہ اس کو تم پہن لو میں نے حضرت کی صدری پہن لی، اور اکثر دوران سفر حضرت کی صدری میں پہن لیا کرتا تھا، حضرت بہت کم صدری پہنتے تھے، مگر صدری ساتھ میں ضرور رکھتے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس میں ضروری کاغذات، پاسپورٹ، ٹکٹ قلم اور دوا وغیرہ رکھتے جاتے تھے، جب ائر پورٹ کے لیے چلنے لگے، تو حضرت نے فرمایا کہ سب سامان رکھا لیا ہے، میں نے عرض کیا حضور سارا سامان رکھ لیا ہے۔ حضرت مطمئن ہوئے، گاڑی میں بیٹھے کچھ ہی دور چلے تھے، کہ پھر فرمایا کہ سامان چیک کر لیا ہے، میں پھر وہی جواب دیا کہ سب چیک کر لیا ہے۔ جب ائر پورٹ کے قریب پہنچے فرمایا، کہ ایک ایک سامان چیک کیا ہے، میں نے عرض کیا کہ حضور ہاں، پھر فرمایا کہ ٹکٹ کہاں ہے، بس اتنا کہنا تھا کہ فوراً یاد آیا، کہ ٹکٹ تو تکیہ کے نیچے ہی رہ گیا۔ صدری کے چاروں جیب چیک کیے مگر ٹکٹ تو میں نے رکھا ہی نہیں تھا، وہ بھول گیا تھا، دمدم ائر پورٹ بالکل قریب تھا، پلین کا وقت صرف آدھا گھنٹہ بچا تھا، میں فوراً ایوب رضوی کے ساتھ گھر واپس آیا، یہ وقت بہت ٹریفک کے رش کا ہوتا ہے، گھر گیا ایک گھنٹہ لگا، ادھر لوگ حضرت سے پلین کے تاخیر سے اڑنے کے لیے دعا کرانے لگے۔ جب میں ٹکٹ لے کر واپس پہنچا تو معلوم ہوا کہ دو گھنٹہ پلین لیٹ ہے، بہت آرام سے بورڈنگ کرایا۔ تب پتہ چلا کہ حضرت شروع ہی سے یاد دہانی کرا رہے تھے، اور یہ حضرت کی زندہ کرامت ہے کہ میں ٹکٹ بھی لے آیا، پلین لیٹ ہوگیا، بہت سارے لوگ تاخیر کی وجہ سے داخل سلسلہ بھی ہوگئے۔ یہ ہے اولیاء کرام کا مرتبہ، یہ ہے اہل اللہ کی شان۔

 

تجویزوآراء